مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے4 نوجوان شہید کر دئیے‘ کئی علاقوں کا محاصرہ‘ سرچ آپریشن ‘ بیسیوں گرفتار
سرینگر (اے این این + کے پی آئی+ نوائے وقت رپورٹ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں ضلع راجوری میں 4 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع میں سندربنی کے علاقے روارین تلہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔ بھارتی پولیس کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ مارے گئے نوجوان عسکریت پسند تھے اوروہ جھڑپ میں مارے گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف احتجاج جاری ہے، قابض فورسز کے ساتھ جھڑپ میں متعدد کشمیری مظاہرین زخمی ہو گئے، ترال میں قابض فورسز کا 15گھنٹے تک آپریشن ،کپواڑہ میں جنگلات کا محاصرہ جبکہ راجوڑی میں سندر بنی کا پلوامہ سمیت مختلف علاقوں میں مظاہرے، ڈورو اور اوڑی میں طلباء نے احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ٹہاب علاقے میںکریک ڈائون کے دوران عام شہریوںکو ہراساں اورز دوکوب کرنے کے خلاف دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ادھر سوپور کے مضافاتی علاقے میں محاصرے کے دوران گرفتاریوں کیخلاف تشدد بھڑک اٹھا جس سے 5 افراد زخمی ہوئے جبکہ کپواڑہ کے وارسن جنگلات کا 2روز سے محاصرہ جاری ہے۔ فوج نے رہائشی مکانوں میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ خورشید احمد میر اور معراج الدین کو گرفتار کیا گیا۔گرفتاریوں کیخلاف مرد و زن سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرے کئے جبکہ فورسز پر پتھرائو بھی کیا گیا۔فورسز نے جواب میں آنسو گیس اور پیلٹ کا استعمال کیا جس سے ایک خاتون سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے۔ دریں اثنا سرحدی ضلع کپواڑہ کے وارسن گزریال جنگلات کا فوج نے دو روز سے محاصرہ کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں قابض سکیورٹی فورسز شمال و جنوب میں ’’آپریشن آل آئوٹ‘‘ میں تیزی لے آئی ہے۔ ادھر پلوامہ میں گھر گھرتلاشی کارروائی شروع کردی گئی تو سینکڑوں نوجوانوں گھروں سے باہر آئے اور انہوں نے محاصرے پر مامور فوج پر پتھرائو کیا۔ فوج نے مشتعل نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ اور شائونڈ شلوں کا استعمال کیا اور ہوا میں گولیاں چلائیں۔ 12نوجوان پکڑ لئے جبکہ بھارتی فوجی سربراہ اچانک دورہ مقبوضہ کشمیر پر پہنچ گئے اس موقع پر جنرل بین راوت نے کہا کہ عسکریت پسندوں کیخلاف کریک ڈائون اس وقت تک جاری رہے گا جب تک آخری عسکریت پسند کو ڈھیر نہ کیا جائے۔ 6 ماہ کے دوران فورسز نے کشمیر میں دو سو سے زائد عسکریت پسندوں کو جھڑپوں کے دوران مار گرایا۔ کشمیر میں حالات بہتر ہو رہے ہیں آزاد کشمیر سے بڑی تعداد میں عسکریت پسند اس طرف آنے کی تاک میں بیٹھے ہیں۔ دراندازی کے واقعات کو روکنے کیلئے جدید طور طریقے اپنائے جا رہے ہیں جبکہ یاسین ملک نے دانشوروں اور قلمکاروں سے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ تجاویز اور مشورے دینے کے برعکس’’تحریک‘‘ کو الجھن کا شکار نہ بنائیں۔ تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے 1993 ء جیسے’’ عظیم اتحاد‘‘ کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بڑے ہونے کا دعویٰ بے معنی ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ حکومت ہند کی سوچ ہے کہ کشمیری مزاحمتی لیڈرشپ اور لوگوں کو کسی طور پر خود سپردگی کرنے کیلئے مجبور کیا جائے،اور اسکا جواب مزاحمتی سے ہی دیا جاسکتا ہے۔ آپریشن آل آوٹ اصل میں کشمیریوں کو سرنڈ رکرانے کی پالیسی ہے۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست میں قیام امن کیلئے متبادل طریقہ کار عملانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ بندوق کے جواب میں بندوق سے صرف زخم لگتے ہیں،اور زخموںکا مرہم بھی ضروری ہے۔ کشمیر ایک سخت ترین دور سے گزر رہا ہے۔ بحران میں ہمیں بھارت نے تنہا چھوڑ دیا۔ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ بی جے پی سپریم کورٹ میں سنگھ پریوار کی ذیلی تنظیموں کے ذریعے جموں وکشمیر کی آئین ہند کے تحت دی گئی خصوصی پوزیشن کی دفعات370 اور 35 اے کے خلاف سازشیں کررہی ہے۔ میرواعظ عمرفاروق نے کہا تنازعہ کشمیر کو پاکستان ، بھارت اور کشمیریوں کے درمیان مسلسل مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ دریں اثنا بھارت کے مرکزی مذاکرات کار دینوشورشرما کی آمد کے پیش نظر ضلع بانڈی پورہ میں این ایچ پی سی ملازمین نے پروجیکٹ پر مامور سکیورٹی عملہ کی زیادتیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ قبل ازیں انتہائی کڑے سکیورٹی حصار کے بیچ مرکزی مذاکرات کار دنیشور شرما گزشتہ روز نئی دہلی سے سیدھے بانڈی پورہ پہنچے جہاں وہ مختلف وفود سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ پہلے روز مرکزی مذاکرات کار کے ساتھ 17 وفود نے ملاقات کی جن میں زیادہ تر مین سٹریم سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل تھے جبکہ ضلع بانڈی پورہ کی ٹریڈرز فیڈریشن نے مذاکرات کار سے ملنے سے انکار کردیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سندربنی جا میں سرچ آپریشن میں فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔