احد چیمہ کیخلاف 2افسر وعدہ معاف گواہ بن گئے، سابق چیف ایگزیکٹو این ٹی ڈی سی رسول محسود گرفتار
لاہور (نامہ نگار+نوائے وقت نیوز+ایجنسیاں) نیب لاہور میں پیراگون سٹی سکینڈل،آشیانہ اقبال اور پارک ویو ہائوسنگ سوسائٹی تحقیقات کے سلسلے میں تین اہم شخصیات صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ پنجاب خواجہ سلمان رفیق،وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواداورتحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان نے پیش ہوکر بیانات ریکارڈ کرائے ہیں۔ آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں احد چیمہ کیخلاف ایل ڈی اے کے 2 افسر وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ چیف انجینئر اسرار سعید نے انکشاف کیا احد چیمہ کی ہدایات پر کاسا ڈویلپرز کو ٹھیکہ دیا۔ چیف انجینئر ایل ڈی اے اسرار سعید اور عارف مجید بٹ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب پراسکیوٹر نے بتایا کہ دونوں ملزم وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں، ان سے مزید تفتیش کی ضرورت نہیں۔ نیب کی جانب سے کہا گیا کہ ملزموں کی جانب سے دیا گیا تحریری بیان ٹرائل شروع ہونے پر پیش کیا جائے گا، وعدہ معاف گواہ بننے پر چیئرمین نیب نے قانون کے تحت انہیں معاف کر دیا۔ ملزم کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ نیب کی جانب سے معاف کرنے کے بعد ملزموں کو ضمانت پر رہا کیا جائے جبکہ عدالت نے کہا کہ قانونی تقاضا پورا کرنے کے لئے انہیں ہائیکورٹ سے ضمانت کرانا پڑے گی۔ ملزموں نے بیان دیا کہ احد چیمہ کے کہنے پر بغیر ٹینڈر ٹھیکے دئیے، احد چیمہ ڈی جی ایل ڈی اے ہونے کے باعث دباؤ میں آئے اور انکار نہیں کر سکے۔ نیب لاہورنے حکومتی خزانے کو اربوں روپے نقصان پہنچانے اوراختیارات کے ناجائز استعمال پر این ٹی ڈی سی کے سابق چیف ایگزیکٹو رسول خان محسود کو گرفتارکر لیاہے ۔ ملزم رسول خان محسود پر الزام ہے کہ اس نے سال2010-12کے درمیان مینجنگ ڈائریکٹر( ایم ڈی) پیپکو تعینات رہا جبکہ اپنی تعیناتی کے دوران اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ٹرانسفارمرز کی تیاری اور خرید کی مد میں حکومتی خزانے کو 13270ملین کا نقصان پہنچایا۔ملزم کے خلاف نیب لاہور میں شکایت موصول ہونے پر تفتیش کا آغاز کیا گیاجبکہ دوران تفتیش ملزم کے دیگر شریک ملزمان سے ملی بھگت کے ذریعے مارکیٹ ریٹ سے کہیں زیادہ مالیت پر ٹینڈر زمنظور ی کے ٹھوس شواہد موصول ہوئے ۔ اس بات کے شواہد حاصل ہوئے کہ ملزم نے دوران تفتیش نیب حکام کو ٹرانسفارمرز کی خریداری کے ٹینڈر سے متعلقہ کاغذات میں اراداتاً ردوبدل کیاتاکہ اصل حقائق کو چھپایا جا سکے۔ملزم کے خلاف جاری تحقیقات کو مکمل کرتے ہوئے نیب لاہور نے 2015ء میں احتساب عدالت میں کرپشن ریفرنس داخل کیاگیا۔ ملزم کو احتساب عدالت کے روبرو پیش کرتے ہوئے 3اپریل2018ء تک کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیاہے۔