• news

چیف جسٹس کے پاس ملک کا فریادی بن کر گیا ہے امید ہے وہ بات سمجھیں گے: شاہد خاقان

سرگودھا (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مخالفین کو میری اور چیف جسٹس کی ملاقات پر بڑی تکلیف ہے، جن میں عمران خان سرفہرست ہیں، انہوں نے سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پی ٹی آئی کو سینٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت پر کھلا چیلنج دیدیا۔ سرگودھا میں عوامی اجتماع سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس سے ملاقات میں کوئی ذاتی بات نہیں کی، جو بھی کہا ملک کے لئے کہا، میرے گواہ چیف جسٹس صاحب ہیں۔ پھر کہتا ہوں جو پیسے دے کر چیئرمین سینٹ بنے ہیں وہ پاکستان کی نمائندگی نہیں کرسکتے۔ دوران تقریر انہوں نے سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ میری چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات پر کہا گیا کہ وزیراعظم فریادی بن کر گئے، میں ملک کا فریادی بن کر گیا، عوام کی مشکلات دور کرنے کے لئے چیف جسٹس سے ملا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ آج پھر کہتا ہوں کہ جوسیٹیں پیسے دے کر خریدی گئیں انہیں عوام تسلیم نہیں کرتے، ہم خرید و فروخت اور پیسے کی سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کردیں گے، اس معاملے پر عمران خان کو سب سے بڑی تکلیف ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین بھول گئے کہ آصف زرداری نے ان کے 14ایم پی اے خریدے تھے، چیئرمین شپ کے مرحلے میں عمران خان نے زرداری کے امیدوار کو ووٹ دیئے، یہ تماشے اور ڈرامے ہم نے بہت دیکھے ہیں۔ پھر کہتا ہوں چیئرمین سینٹ پیسے سے بنا، عمران، زرداری اور سنجرانی ٹی وی پرآ کر انکار کر دیں ان کی زبان پر یقین کر لیں گے۔ میں نے پہلے کہا تھاکہ اس برائی کا مقابلہ ہم کریں گے۔ شاہد خاقان عباسی نے فخریہ انداز میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) واحد جماعت ہے جس نے سینٹ الیکشن میں ایک پیسے کا خرچہ نہیں کیا۔مشرف زرداری نے کچھ نہیں کیا ہر جگہ کام ہمارے ہی کے نظر آئیںگے، صرف سرگودھا میں گیس کی فراہمی کے 11ارب روپے کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ صرف ن لیگ کام کرتی ہے، پہلے کی حکومتوں نے اپنی جیبیں بھریں، 2013ء کی ملکی معیشت اور آج کا موازنہ کرلیں ، ہمارے 5سال کے کام دوسروں کے 65سالوں پر بھاری ہیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ نیب کی عدالت سے ہمیں کوئی انصاف کی توقع نہیں نواز شریف کے خلاف نہ کوئی ثبوت ہے، نہ کرپشن کا کوئی الزام ہے، ایسے الزامات ہیں جن کا کوئی سر پیر نہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ عدالتی فیصلے کی سیاہی خشک ہونے سے پہلے وزیراعظم نے عہدہ چھوڑ دیا، یہ الگ بات ہے کہ تاریخ اس فیصلے کو کیسا ثابت کرتی ہے، ان فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوتا ہے اور ترقی رک جاتی ہے۔ نواز شریف کے خلاف الزامات کی کوئی حقیقت نہیں۔ نواز شریف کو اقامے کی بنا پر نا اہل کیا گیا۔ کبھی دھرنے ہوئے اور کبھی عدالتوں میں گھسیٹا گیا کہیں بھی جائیں کام نواز شریف کا ہی نظر آتا ہے۔ وقت ثابت کر دے گا کہ تاریخ پانامہ فیصلے کو کیسے دیکھے گی۔ ملک سے 12سے 16گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو چکی ہے۔ آج تو ایک اقامے کی بات ہوئی، انہی عدالتوں نے نواز شریف کو ہائی جیکر بنایا۔ ملک سے مہنگائی کا خاتمہ اور ترقی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ ماضی کی حکومتیں بھی ترقیاتی کام کر سکتی تھیں۔ کام کرنے کیلئے جذبہ کے بھی ضرورت ہوتی ہے۔ پیسے دے کر ایوان میں پہنچنے والے عوام کی خدمت نہیں کرتے۔ ہمیں اس برائی کیخلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایسی سیاست قبول نہیں، اس کا مقابلہ جہاد ہے۔ جو سیٹیں پیسے دے کر خریدی گئی ہوں ان کو قبول نہیں کرتے۔ جو پیسے دے کر چیئر مین سینٹ بنے وہ پاکستان کی نمائندگی کیا کرے گا؟ عمران خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ زرداری نے میرے 14ایم این اے خرید لئے۔ خیبر پی کے، سندھ، بلوچستان کا ہر شخص یہی کہتا ہے اگر کسی نے کام کیا ہے تو شہباز شریف نے۔ میری چیف جسٹس سے ملاقات پر بھی مخالفین کو بڑی تکلیف ہوئی، کہا گیا میں فریادی بن کر گیا۔ میں اپنے ملک کا فریادی بن کر گیا۔ اگر ایک دوسرے سے ملیں گے نہیں بات نہیں کریں گے تو ملک کیسے چلے گا۔ دو گھنٹے کی ملاقات میں امید ہے چیف جسٹس ہماری بات سمجھیں گے۔ اگر مشکلات ہوں تو مجھ پر لازم ہے ان سے جا کر ملوں اور مشکلات دور کروں۔ میں نے ان سے رابطہ کیا انہوں نے کہا ضرور تشریف لائیں، دو گھنٹے بات ہوئی پہلے کہتے تھے ادارے بات نہیں کرتے اداروں نے بات کی ہے تو اب اعتراض ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ملاقات ٹھیک ہے لیکن ٹائمنگ ٹھیک نہیں، یہ کیسی سیاست ہے۔ میں نے کہا کہ آج حکومت چلانے میں مشکلات ہیں۔ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ الیکشن کے بعد تمام مخالفین بھاگ جائیں گے۔ گالی گلوچ کی سیاست جولائی میں دفن ہو جائے گی ۔ کہا گیا سینٹ الیکشن نہیں ہوں گے، الیکشن تو الحمدللہ ہو گئے، لیکن جو خرابیاں پیدا ہوئیں ان کا میں نے کہا تھا۔ ان شاء اللہ آخری منٹ تک حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ جو پیسے بجٹ میں عوام کی خدمت کیلئے رکھے وہ آپ بھی استعمال کرتے ہیں۔ سرگودھا میں ویمن یونیورسٹی، چلڈرن ہسپتال اور کینسر کے ہسپتال ضرور بنیں گے، جو مشن نواز شریف لے کر چلے اسی کو آگے بڑھانا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مخالفین کو سینٹ چیئرمین کے بارے میں میرے بیان پر تکلیف ہے پھر کہتا ہوں چیئرمین سینٹ پیسے سے بنا، وہ پاکستان کی نمائندگی نہیں کرسکتے۔ عمران اور زرداری میں شرم، ضمیر نہیں توٹی وی پر آکر کہہ دیں کہ ارکان نہیں بکے۔ سنجرانی آکر کہہ دیں کہ وہ ووٹ خرید کر چیئرمین نہیں بنے۔ کسی علاقے میں جائیں کام آپ کو مسلم لیگ ن، شہباز شریف اور نواز شریف کے نظر آئیں گے۔ پنجاب جتنے پیسے ہی دوسری حکومتوں کو دئیے مگر آج ہر شخص یہ کہتا ہے کہ کام صرف پنجاب میں ہوا۔ اگر کسی وزیراعلیٰ نے کام کیا ہے تو وہ شہباز شریف ہیں۔ بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے ساتھ اپنی ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے وزیراعظم ہیں اور ادارے کے سربراہ سے مل سکتے ہیں۔ میں نے ملاقات کے لئے رابطہ کیا اور ہماری دو گھنٹے ملاقات ہوئی۔ امید ہے کہ انہوں نے میری باتوں کو سمجھا ہو گا اور میں نے ان کی باتیں بھی سنی ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم سے سرگودھا چیمبر آف کامرس اور وکلا کے وفد نے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ تاجر ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک اس کے تاجر خوشحال نہ ہوں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ طلباء ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرنے، مختلف تعلیمی شعبہ جات میں آگے بڑھنے کیلئے سخت محنت کریں اور عالمی تعلیمی اداروں میں پاکستان کے حقیقت پر مبنی تشخص کو اجاگر کریں۔ وزیراعظم نے یہ بات وزیراعظم آفس میں روٹس آئیوی انٹرنیشنل سکول کے طالبعلموں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

ای پیپر-دی نیشن