مقبوضہ کشمیر کے ضلع راجوری میں ود روز قبل بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے چار نوجوانوں کو بغیر شناخت کے سپرد خاک کر دیا گیا
سرینگر (اے این این + آن لائن) مقبوضہ کشمیر کے ضلع راجوری میں ود روز قبل بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے چار نوجوانوں کو بغیر شناخت کے سپرد خاک کر دیا گیا ہے جن کی میتیں قانونی لوازمات کے بعد فوج نے پولیس کے سپرد کی تھیں جبکہ وادی میں بھارتی مظالم کےخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ وادی میں بھارتی مظالم کےخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ۔اس دوران بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بھارتی فورسز نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے۔ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے نماز جمعہ کے بعد لال چوک میں مظاہرہ کیا اور ریلی نکالی۔ وادی میں ہڑتال رہی جس کے باعث کاروباری مراکز اور تجارتی ادارے بند رہے۔ دریں اثناءضلع انت ناگ کے علاقے بجبہاڑہ کے ایک مضافاتی گاﺅں میں مشتبہ جنگجوﺅں نے سپیشل پولیس آفیسر پر حملہ کر کے اس کے گھر میں گھس کر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ایس پی او ہلاک اور اس کی اہلیہ شدید زخمی ہوئیں۔ ادھر کولگام میں مدرسہ کے ایک ٹیچر کو گولیاں ماری گئیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور تحریک حریت جموں و کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے بھارت کی طرف سے دنیشوشرما کی کشمیر بارے نمائندہ خصوصی کے طور پر تقرری اور ان کے دورہ کشمیر کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر سنجدہ اقدام قرار دیا ہے۔قابض بھارتی پولیس نے حریت رہنماو¿ں کی دوسالہ نظر بندی کے بعد شرائط پر گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دے دی۔ کشمیری میڈیا کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت کے بزرگ رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کی نظر بندی قابض پولیس نے ختم کردی اور انہیں گھر سے باہر نکلنے کی مشروط اجازت دے دی۔ مقبوضہ کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ حریت رہنما اپنی سیاسی اور سماجی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے تاہم ا±ن پر ریاست کے خلاف تقریر اور امن و امان کو نقصان پہنچانے کی پابندی ہو گی۔ سید علی گیلانی کو تقریباً آٹھ برس کے بعد نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے سرینگر میں اپنے گھر سے باہر آنے کی اجازت دے دی۔
کشمیر