• news

پنجاب نجکاری بورڈ نے قائداعظم سولر پراجیکٹ پر تحقیقات کے باوجود زربیعانہ طلب کر لیا

لاہور(کامرس رپورٹر)پنجاب نجکاری بورڈ نےقائد اعظم سولر پاور پراجیکٹ پر احتساب بیورو اور اے جی پی کی تحقیقات کے باوجود پارٹیوں سے زربیعانہ طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جاری تحقیقات کے دوران ہی صوبائی محکمہ قانون حکومت پنجاب سے نجکاری کے لیے مشورہ لینے کے بعد گزشتہ ہفتے پنجاب نجکاری بورڈ نے دلچسپی رکھنے والی پارٹیوں کو ای میل کے ذریعے زربیعانہ بھی جمع کرانے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر دستاویزات جیسے درخواست فارم کمپیٹیشن کمشن کی کاپیاںاور دیگردستاویزات اور ان کی منظوری طلب کی گئی ہے (ان کو جمع کرانے کی تاریخ بھی بولی سے قبل کاروباری سات دن کا وقت 9 اپریل 2018ءدیا گیا ہے جو بولی کی تاریخ 19 اپریل سے قبل ہے )۔ یاد رہے کہ یہ کمپنی اس وقت جاری تحقیقات کی وجہ سے میڈیا کی توجہ کا بھی مرکز ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی ختم ہوگیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ صوبائی وزارت قانون وزیر اعلیٰچیف سیکریٹری کے ماتحت کام کرتی ہے اور یہ کسی صورت قانونی امور میں اپنی رائے فراہم نہیں کرسکتی۔ ایسی رائے قانونی ماہرین یا نجکاری نجکاری کے ایشوز کے ایڈوائزر سے لی جاسکتی ہے۔ تاہم، اس کے باوجود حکومت کی یہ کوشش ہے کہ وہ جلد سے جلد اس کمپنی کو فروخت کردے جبکہ اس کوشش سے حکومت پر مزید داغ لگے گا۔ سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنا پہلے ہی دشوار ہے اور اب اس کمپنی کی ان حالات میں نجکاری جس پر اربوں روپے کی کرپشن کے حوالے سے تحقیقات بھی جاری ہوں اور اس کے علاوہ دیگر بے ضابطگیوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہو اس سے سرمایہ کاروں کا مزید اعتماد مجروح ہوا ہے۔ قائداعظم سولر پاور پراجیکٹ حکومت پنجاب نے2013 ءمیں قائم کیا تھا جو پاکستان میں پہلی سولر پاور کمپنی تھی اور اس نے آپریشن کاآغاز 2015ءمیں کیا۔ پی پی بی نے100 میگاواٹ پیدا کرنے والی اس کمپنی اس کی نجکاری 2017ءمیں منظور کی اور اس کے لیے بولیاں طلب کی گئیں۔ تاہم، اے جی پی نے اس کمپنی اور اس کے آپریشن میں کئی غیر قانونی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی اور ان غیر قانونی معاملات کا کمپنی کی آڈٹ رپورٹ میں بھی ذکر کیا، یہ آڈٹ 2013-17ءکے عرصے کے لیے تھا۔ اب ان عوامل کی روشنی میں اس کی نجکاری کا عمل مزید سوالات اٹھا رہا ہے۔مزید برآں، احتساب بیورو نے بھی کمپنی کے سی ای او کو 16 جنوری 2018ءکو ایک خط لکھا ہے اور تحقیقات کے لیے مختلف معلومات فراہم کرنے کی ہدایات کی گئی ہیںجو اربوں روپے کے مختلف سودوں میں غبن کے حوالے سے ہیں۔

زربیعانہ طلب

ای پیپر-دی نیشن