نگران وزیراعظم کسی کو جتوانے یا ہرانے کیلئے مشینری کا استعمال نہیں کر سکے گا: سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق
لاہور (این این آئی) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات بل میں لکھ دیا گیا ہے کہ جو بھی نگران وزیراعظم آئے گا اس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہو گا اور وہ کسی کو جتوانے یا ہرانے کیلئے مشینری کا استعمال نہیں کر سکے گا، نوازشریف کہیں نہیں جا رہے وہ مخالفین کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، اٹھارویں ترمیم پرتمام جماعتوں کا اعتماد تھا اگر اسے رول بیک کیاگیا تو زیادتی ہوگی، امید کرتا ہوں کہ وزیر عظم ،قائد حزب اختلاف یا پارلیمنٹ کے دس ممبران نگران وزیراعظم کے تقرر کا اختیار کسی کو دینے کی بجائے خود فیصلہ کر لیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سمن آباد میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چوہدری اختر رسول، حافظ نعمان، میاں محمد طارق سمیت لیگی کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ عوام سے جو وعدے کئے انہیں پورا کیا ہے جس میں سڑکوں کی تعمیر، سوئی گیس، ٹیوب ویلز اور فلٹریشن پلانٹس اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔ شیر کا شکاری پہلے بھی آیا اور خود شکار ہو کر گیا ۔ انہوں نے کہا کہ آئین و قانون میں لکھا ہے کہ نگران وزیراعظم کا فیصلہ وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کریں گے۔ حالانکہ اس کی ضرورت بھی نہیں تھی لیکن قائد حزب اختلاف دوسری اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 60یا65روز کے لئے آنے والے شخص کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہوگا کہ وہ کسی کو جتوانے یا ہرانے کے لئے سرکاری مشینری کا استعمال کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان تو ہر معاملے میں لانگ مارچ اور دھرنا دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ عوام نے انکے لانگ مارچ اور دھرنوں کو سنجیدگی سے لینا چھوڑ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن آزاد ادارہ ہے اور جو حلقہ بندی ہو سکتی تھیں وہ اس نے قانون کے مطابق کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اس معاملے پر قومی اسمبلی کی کمیٹی بنائی تھی اور الیکشن کمیشن سے بات ہوئی جنہوں نے سوالات کے جوابات دئیے۔ حلقہ بندیوں کے معاملے میں جو کوتاہیاں ہیں انہیں قانون کے دائرے میںرہتے ہوئے ٹھیک کر لیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میرا حلقہ چھ حصوں میں تقسیم ہو گیا لیکن میں الیکشن کمیشن میں اپیل نہیں کر رہا۔ اٹھارویں آئینی ترمیم پر تمام جماعتوں کا اعتماد تھا اور کسی ایک سیاسی جماعت نے اس کی مخالفت نہیں کی تھی ،اگر اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کیاگیا تو زیادتی ہوگی۔