حکومتی دعوﺅں کی قلعی کھل گئی، بجلی شارٹ فال 3500 میگاواٹ سے تجاوز
اسلام آباد، کراچی (آن لائن+ صباح نیوز) اپریل میں ہی حکومتی دعوﺅں کی قلعی کھل گئی، بجلی کا شارٹ فال500 3 میگا واٹ سے تجاوز کر گیا، لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا ، سندھ خیبرپی کے، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں 16گھنٹوں کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ نے عوام کا جینا محال کردیا ۔ بجلی کی طلب 17000میگا واٹ جبکہ پیداوار 13500میگاواٹ ہے۔ بڑے شہروں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 4 سے 6 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں اور مضافات میں دورانیہ 12 سے 16 گھنٹے ہے۔ ملک کے 55فیصد فیڈرز پر زیرو لوڈ شیڈنگ ہے جبکہ باقی 45فیصد فیڈرز پر طویل لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ لوڈ شیڈنگ فری والے زیادہ تر فیڈرز لیسکو، فیسکو اور گیپکو سے ہیں جبکہ باقی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق لوڈ شیڈنگ کی بڑی وجہ تربیلا اور منگلا ڈیم میں پانی کی کمی ہے جیسے ہی پانی کی کمی پوری ہوجائیگی اس کیساتھ ہی بجلی پیداوار بھی بڑھ جائیگی۔ واضح رہے وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھی یہ دعویٰ کیا تھا کہ اپریل میں ڈیمانڈ سے 500میگا واٹ زائد بجلی کی پیداوار ہوگی لیکن وفاقی وزیر کا یہ دعویٰ بھی سچ ثابت نہ ہوسکا۔ دوسری طرف سوئی سدرن گیس کمپنی نے کراچی میں لوڈشیڈنگ سے متعلق کے الیکٹرک کے الزامات کو مسترد کردیا۔ترجمان ایس ایس جی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ کے الیکٹرک اپنی خامیاں اور کمزوریاں چھپانے کیلئے ایس ایس جی سی پر الزام نہ لگائے، اوگرا کے قانون کے تحت گیس سپلائی ایگریمنٹ (جی سی اے)کے بغیر کسی صارف کو گیس فراہم نہیں کرسکتے۔ کے الیکٹرک کو اوگرا کے قوانین کے مطابق کئی مرتبہ جی سی اے کرنے کو کہا مگر ان کی طرف سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، اوگرا کے قوانین کے مطابق گیس سپلائی ایگریمنٹ کرنے کیلئے گیس ڈیپازٹ جمع کرانا لازمی ہے، ایس ایس جی سی کو لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار قرار دینا گمراہ کن ہے۔کے الیکٹرک ایس ایس جی سی کی 80ارب روپے کی نادہندہ ہے، ایس ایس جی سی نے کے الیکٹرک کی سپلائی بند نہیں کی، انہیں جتنی گیس دی جارہی تھی اتنی ہی دی جارہی ہے۔
لوڈشیڈنگ