• news

لیسکومیں غیر معیاری ٹرانسفامرز کی خریداری سے 60کروڑ 60لاکھ کا نقصان

لاہور(ندیم بسرا) لیسکو میں غیر معیاری پاور ٹرانسفامرز کی گرڈ میں تنصیب سے 60کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کا نقصان ہوگیا جس پر ایم ڈی پیپکو نے نوٹس لے کر اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ۔ ذرائع کا کہنا ہے 2017-18 ء کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لیسکو کے شعبے ڈویلپمنٹ (پی ایم یو) نے چند برس قبل 40 ایم وی اے صلاحیت کے پاور ٹرانسفارمرز معروف کمپنی سے خرید کر گرڈ سٹیشن میں لگائے مگر ایک برس میں لاہور میں لگے 14 پاور ٹرانسفامرز خراب ہو گئے جس کی وجہ سے لاہور میں 15 گرڈ سٹیشنز جن میں فتح گڑھ، ٹائون شپ، شیخوپورہ، کھڈیاں، گارڈن ٹائون، چوہنگ، باٹاپور، راوی روڈ بوگیوال، سید پور، شالیمار، واپڈا ٹائون شامل تھے۔ گرمیوں میں 20 گھنٹے کی فورس لوڈ شیڈنگ کی گئی جس کے نتیجے میں لوڈشیڈنگ سے تنگ شہریوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا ۔ ٹھوکر نیاز بیگ، بند روڈ ،شاہدرہ، فیروز والا، کوٹ لکھپت، ٹائون شپ، مغل پورہ، ہربنس پورہ، قصور، للیانی، ملتان روڈ، شیخوپورہ، کوٹ عبدالمالک پر واقع لیسکو دفاتر کا گھیرائو کیا گیا، بجلی کی 18سے20 گھنٹے مسلسل بندش پر مشتعل مظاہرین نے سڑکیں بند کرکے لیسکو کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کی، ایکسئینز ،ایس ڈی اوز کومارا پیٹا۔ لاہور میں امن وامان کا مسئلہ پیدا ہو ا اور اس سے حکومت کی شدید بدنامی ہوئی۔ بتایا گیا ہے کہ آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی لیسکو میں ایک برس میں چالیس ایم وی اے کی صلاحیت والے 14 پاور ٹرانسفامرز خراب ہوئے جس پر ایم ڈی پیپکو مصدق احمد خان نے نوٹس لیتے ہوئے جنرل مینجر ایس اینڈ آئی پیپکو محمد طارق پاشا، ڈی جی ایس اینڈ آئی پیپکو مظہر العباد پر مشتمل کمیٹی بنادی ہے۔ ایم ڈی پیپکو کی جانب سے لکھے گئے لیٹرنمبر /EC-126/18 613-19MD/PEPCO/DDE میں کہا گیا ہے کہ لیسکو نے میرٹ سے ہٹ کر سپلائی فراہم کرنے والی فرم کو فائدہ دینے کے لئے غیر معیاری پاور ٹرانسفارمرز کی خریداری کو قبول کیا جن کی مالیت606 ملین روپے تھی۔ ایم ڈی پیپکو کی ہدایت پر GM(S&I)PEPCO/18/466-69 کے لیٹر پر جی ایم ایس اینڈ آئی نے لیسکو سے جواب طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیسکو کا شعبہ ڈویلپمنٹ(پی ایم یو) انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے مگر چیف انجیئنر ڈویلپمنٹ کے دفتر میں بعض افسران کی تعیناتیاں آٹھ یا دس برس سے زیادہ عرصے پر محیط ہیں۔ جس میں پی ڈی جی ایس سی رفعت محبوب کی تعیناتی کو 8 برس سے زیادہ ہوگیا ہے، ڈپٹی مینجر پروکیورمنٹ عمر فاروق کی تعیناتی کو دس برس ہوگئے ہیں۔ پروکیورمنٹ کے شعبے میں ایک افسر دس برس سے زیادہ سب کمپنیوں کوڈیل کررہا ہے ان افسران کی تعیناتی پربعض انجیئنرز بھی حیران ہیں کہ ایک جگہ ایک سیٹ پر زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے افسران من پسندکمپنیوں سے ذاتی تعلقات بنا لیتے ہیں اور میرٹ سے ہٹ کر ٹینڈرز جاری کردیئے جاتے ہیں۔ جس کاخمیازہ اتنے بڑے نقصان کی صورت میں اٹھانا پڑتا ہے۔ حالانکہ ایم ڈی پیپکو نے واضح ہدایات جاری کی ہوئی ہیں کہ ایک سیٹ پر ایک افسر زیادہ عرصہ تعینات نہ کیا جائے مگر پیپکو میں بعض طاقتور افسر بھی ان افسران کو سپورٹ کرتے نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے ایم ڈی پیپکو کو اندھیرے میں رکھا جارہا ہے ۔ایم ڈی پیپکو بھی چند افسران پر انحصار کررہے ہیں۔ مزید یہ بھی بتایا گیا کہ ان ٹرانسفامرز کی خریداری سابق چیف ایگزیکٹو لیسکو قیصرزمان کے سابق چیف ائجینئر ڈویلپمنٹ عتیق احمد کے دور میں ہوئی لیسکو کے اس وقت کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے اس کی منظوری دی مگر ان ٹرانسفارمرز کے خراب ہونے کے واقعات سابق چیف انجیئنر ڈویلپمنٹ، موجودہ جنرل مینیجر ٹیکنیکل لیسکو خالد سعید اختر کے دور میں ہوئی۔ اس حوالے سے لیسکو افسران نے مذکورہ ٹرانسفامرز بنانے والی کمپنی سے کسی قسم کا کلیم طلب نہیں کیا اور نہ ہی ان کی گارنٹیاں ضبط کر کے اس کمپنی کو بلیک لسٹ کیا ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ انکوائری کرنے والی کمیٹی کے افسر بھی لیسکو کے سابق افسران رہے اس لئے غیر جانبدار انکوائری کے چانسز کم نظر آرہے ہیں۔ پاکستان سے محبت کرنے والے پروفیشنل انجیئنرز گروپ نے مطالبہ کیا ہے کہ اس جیسے معاملہ کی انکوائری غیر جانبدار ادارے نیب سے کرائی جائے تاکہ اس بھاری نقصان کے ذمہ داروں کا تعین کرکے رقم ریکور کی جائے اور سزا کا تعین ہو سکے کیونکہ لیسکو میں بہت سارے افسران ایسے ہیں جو کینڈا،امریکہ اور برطانیہ کی نیشنلیٹی رکھتے ہیں انہوں نے اپنے اثاثے بھی کم ظاہر کئے ہیں اور زیادہ تر اثاثے غیر ملکوں میں بنا رکھے ہیں اور سپریم کورٹ کی جانب سے دوہری شہریت پر بھی اپنی شہریت کو ظاہر کرنے کی بجائے اپنے بچوں اور بیوی کو دوہری شہریت کا قرار دیا ہوا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن