• news

دو درجن سے زائد قوانین کے باوجود بچوں پر جنسی تشدد میں خوفناک اضافہ

لاہور(رفیعہ ناہیداکرام) بچوں کے حقوق کے دو درجن سے زائد قوانین کے باوجود پاکستان میں بچوںکیخلاف جنسی تشدد کے واقعات کی شرح میں خوفناک اضافہ ہوگیاہے اورقصور اور مردان کے بعد جڑانوالہ میں بھی چھ سالہ بچی کے ساتھ اندوہناک واقعہ پر والدین بچوںکوسکول بھیجتے ہوئے ڈرنے لگے ہیں جبکہ بچوںکے حقوق کی تنظیموںکے عہدیداران کی طرف سے چائلڈ پروٹیکشن پالیسی اور چائلڈ رائٹس کمیشن کے قیام کامطالبہ بھی زور پکڑ گیاہے۔ دوسری جانب وفاقی وزارت انسانی حقوق کے اعدادوشمار کے مطابق پنجاب سمیت چاروںصوبوںمیں گزشتہ 5برسوں کے دوران بچوںسے زیادتی کے 17ہزار862واقعات رونما ہوئے۔ ان میں سے10 ہزار620 واقعات میں بچیاں جبکہ7 ہزار242 لڑکے نشانہ بنے اور صرف 112مجرموںکوسزاہوئی جبکہ دوماہ قبل فروری میں قومی اسمبلی میں بچوںکے ساتھ جنسی تشدد کی سزاؤں میں اضافے کابل متفقہ طور پرمنظور کیاگیاتھا۔بل کے تحت بچوں کے ساتھ زیادتی کے مرتکب ملزموں کی سزا جوپہلے کم سے کم 7 سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال تھی اسے بڑھاکرکم سے کم 14سال اور اور زیادہ سے زیادہ 20سال تک کردیاگیا جبکہ جرمانہ 5 لاکھ سے بڑھاکر10 لاکھ روپے کردیاگیاہے جس پر تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل، پیپلزپارٹی کی فائزہ ملک اور ق لیگ کی خدیجہ فاروقی کاکہناہے کہ ملک میںبچوںاور بچیوں کیخلاف جنسی تشدد کے واقعات بھیانک شکل اختیارکرچکے ہیں ان دل دہلادینے والے واقعات کے مجرموںکی سزاؤںاورجرمانوںمیں اضافے سے ایسے واقعات کی روک تھام ممکن نہیں، انہیں سزائے موت ہونی چاہئے تاکہ یہ عبرت کے نشان بن جائیں اور آئندہ پھر کوئی درندہ صفت ایسی حرکت سے قبل ہزار دفعہ سوچے۔ چائلڈ رائٹس موومنٹ کے عہدیداران افتخار مبارک اور راشدہ قریشی نے کہاکہ قصور کی بچی زینب کے ساتھ واقعے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیر قانون رانا ثنا کی سربراہی میں چائلڈ رائٹس کمیٹی قائم کی مگر آج تک اسکی عملی کارکردگی کیوں سامنے نہیں آسکی۔ بچوںکے حقوق کی تنظیم ساحل کے عہدیداران عنصر سجاد بھٹی اور عاطف عدنان ایڈووکیٹ نے کہاکہ بچوں کو جنسی تشدد سے بچائو کیلئے آگاہی مہم چلائی جائے،حکومت بچوں کے تحفظ کیلئے چائلڈ پروٹیکشن بل منظور کرے،جنسی تشدد سے متاثرہ بچوں کی بحالی کیلئے موثر سپورٹ سسٹم قائم کیا جائے۔ انسانی حقوق کی رہنماؤںنبیلہ مالک، تنویر جہاں اور ممتازمغل نے کہا کہ روزانہ 11 بچے جنسی تشدد کاشکار ہورہے ہیں، بچوںکیخلاف جنسی تشدد ناقابل برداشت ہے۔ ورکنگ خواتین صائمہ اور عظمیٰ نے کہاکہ حکومت آخر کب بچوںکے تحفظ کے اقدامات میں سنجیدہ ہوگی۔

ای پیپر-دی نیشن