• news

سمبڑیال میں نمائندہ نوائے وقت کے قتل پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس صحافیوں کا احتجاج جاری

لاہور/ اسلام آباد (نامہ نگاران+ نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے سمبڑیال میں نمائندہ نوائے وقت ذےشان بٹ کے قتل کا نوٹس لے لیا، آئی جی پنجاب سے 24گھنٹے مےں رپورٹ طلب کر لی۔ تحصےل سمبڑےال کے علاقہ تھانہ بےگووالہ کے رہائشی ذےشان اشرف بٹ کو 27 مارچ کو گولیاں مار کر قتل کر دےا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے ذیشان بٹ کے قتل کا نوٹس سپریم کورٹ رپورٹرز کی درخواست پر لیا۔ ذیشان بٹ کی اس وقت جان لے گئی جب وہ دکانداروں پر عائد کئے(صفحہ 9بقیہ 34)
گئے ٹیکس کی معلومات لینے یونین کونسل بیگووالا کے دفتر پہنچا۔ وہاں چیئرمین یونین کونسل عمران چیمہ سے اسکی تلخ کلامی ہوئی اور اس کے بعد ذیشان بٹ کو قتل کر دیا گیا۔ دوسری طرف وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے صحافی ذیشان بٹ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے مقتول کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بہیمانہ قتل میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کو دیکھا ہے، ریکارڈنگ بھی ہے، تحریری درخواست دیں۔ پریس ایسوسی ایشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست انسانی حقوق سیل میں دیدی گئی ہے جبکہ واقعہ کی ریکارڈنگ بھی جمع کروا دی ہے۔ دوسری جانب ذیشان کے قتل پر ملک بھر میں صحافیوں کا احتجاج جاری ہے، اٹھارہ ہزاری میں صحافیوں نے اے سی آفس کے سامنے احتجاج کیا اور پولیس کیخلاف نعرے بازی کی۔ کلورکوٹ پریس کلب نے مذمتی قرارداد میں قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ چک امرو میں صحافیوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے واقعہ کو ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ چشتیاں میں واقعہ کیخلاف ریلی نکالی گئی۔ شرکا نے ظالمو حساب دو، صحافیوں کا تحفظ کیا جائے اور ذیشان کے قاتلوں کو گرفتار کرو کے نعرے لگائے۔ منڈی شاہ جیونہ میں ریلی کے دوران صحافیوں نے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ فقیروالی میں مظاہرین نے کہا کہ ذیشان کی روح سوال کر رہی ہے مجھے کیوں مارا۔ ریلی کے شرکاءنے ذیشان کے قتل کو صحافی برادری اور صحافت پر حملہ قرار دیا۔ سرگودھا پریس کلب کے اجلاس میں قتل کی شدید مذمت کی گئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ پاکپتن میں پریس کلب کے عہدیداروں اور ممبران نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ساہوکا میں مظاہرین نے اس عزم کا اظہار کیا اس طرح کے واقعات سے صحافیوں کا حوصلہ پست نہیں ہو گا۔ قلعہ دیدار سنگھ میں صحافیوں نے سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔ قصور میں ذیشان کے قتل کیخلاف پریس کلب کے زیراہتمام بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا۔ احتجاج اور بھوک ہڑتالی کیمپ کا سلسلہ آج بھی جاری رہے گا۔ شیخوپورہ کی صحافی برادری نے سارا دن مختلف مقامات پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان میں صحافیوں کیلئے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔
ذیشان قتل/ نوٹس

ای پیپر-دی نیشن