نوازشریف کی ملازمت کا سرٹیکفیٹ دبئی جا کر لیا‘ واجد ضیاء: جرح مکمل نہ ہو سکی....
اسلام آباد (نامہ نگار) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج تک ملتوی کردی گئی ہے، نواز شریف کے وکیل کی استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر چھٹے روز بھی جرح مکمل نہ ہو سکی، بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاءسے جرح کا آغاز کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا والیم 10لے آئے ہیں؟ واجد ضیانے کہا کہ جی والیم 10 لایا ہوں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ آپ مکمل والیم 10نہیں بلکہ 7ایم ایل اے کے خطوط لے کر آئے ہیں۔ واجد ضیا نے کہا کہ جی، 7ایم ایل اے کے خطوط لایا ہوں، خواجہ حارث نے عدالت سے کہا کہ آرڈر میں واضح کر دیں کہ مکمل والیم 10پیش نہیں کیا گیا۔ واجد ضیا نے کہا کہ مجھے مکمل بات کرنے دیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں فارسی یا عربی میں نہیں، اردو میں پوچھ رہا ہوں، نیب پراسیکیوٹر نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ گواہ سے براہ راست بات نہ کریں، واجد ضیاءنے کہا کہ 4ایم ایل اے میں 1980 کے معاہدے کا ریفرنس دیا ہے،خواجہ حارث نے کہا کہ میں کچھ اور پوچھ رہا ہوں، نہ سوال آسکتا نہ جواب، صرف انکی گفتگو آسکتی ہے، واجد صاحب آپ موقف بدل رہے ہیں، واجد ضیاءنے کہا کہ میں موقف نہیں بدل رہا ہوں، خواجہ حارث نے کہا کہ آپ اپنا موقف بدلیں گے انشاءاللہ اور حقیقت کی طرف آئیں گے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ تین دن سے خواجہ حارث ایک ہی سوال کر رہے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ انکو کوئی اعتراض ہے تو الگ بات ہے، میں ایم ایل اے پر سوال ضرور کروں گا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ سارے سوال دہرا رہے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ جب گواہ جھوٹ بولے گا تو سچ اگلوانے کیلئے سوال کرنا پڑیں گے، جرح میں سچ اگلوانے کیلئے مختلف زاویوں سے سوال پوچھے جاتے ہیں، میں پوچھوں گا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال قانون شہادت کیخلاف جائے گا تو میں ضرور ٹوکوں گا، خواجہ حارث نے کہا کہ کونسی ایم ایل اے ہیں جن میں قانونی سوال پوچھے گئے،کونسی ایم ایل اے ہیں جو انٹرنیشنل کارپوریشن ڈیپارٹمنٹ کو لکھی گئی۔ واجد ضیاءنے بتایا کہ چار ایم ایل اے میں قانونی سوال پوچھے گئے، چاروں ایم ایل اے 15جون 2017کو لکھی گئی، ان چاروں ایم ایل اے کے ساتھ 1980کے معاہدے کی کاپیاں نہیں لگائی گئی، 12جون 2017کو سینٹرل اتھارٹی کو ایک ایم ایل اے بھجوائی گئی، اس ایم ایل اے کے ساتھ متعدد دستاویزات بھی بھجوائی گئی، اس میں1978 کا معاہدہ بھجوایا تھا۔ خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ نے اس ایم ایل اے میں 1980کا معاہدہ نہیں بجھوایا۔ واجد ضیا نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ آپ کو والیم 10 کے بارے میں مجھ سے زیادہ معلومات کیسے ہیں۔ یہ درست ہے کہ اس ایم ایل اے کے ساتھ 1980کا معاہدہ نہیں لگایا گیا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ میں والیم 10 دکھایا گیا تھا۔ واجد ضیا نے کہا کہ نوٹری پبلک سے براہ راست 1980کے معاہدے کی تردید ہونے کا جواب نہیں آیا۔ جسٹس ڈیپارٹمنٹ سے جواب آ گیا تھا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نوٹری پبلک کے جواب میں آپ کے ایم ایل اے کا ذکر تھا۔ واجد ضیا نے کہا کہ جواب میں ہمارے ایم ایل اے کا ذکر نہیں تھا، دو اتھارٹیز سے ایم ایل اے کا براہ راست جواب نہیں آیا۔ سماعت کے دوران خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان پھر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے کہا کہ گواہ کو ایسے نہ کہیں کہ اس نے دھوکہ دیا ہے، گواہ قابل احترام شخصیت ہے اس کی ذات پر بات نہ کی جائے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ کس نے دھوکہ دیا۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں نے واجد ضیا کو دھوکے باز نہیں کہا۔ سردار مظفر نے کہا کہ آپ ایسے کمنٹ کرنے سے اجتناب کریں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ اگر انہیں کوئی دیانت داری کا سرٹیفکیٹ دینا ہے تو دے لیں، اس دوران احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اس معاملے میں مداخلت کی۔ انہوں نے کہا کہ کس نے ایسا کیا ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے اپنا موقف سامنے لانا ہے اس میں کوئی چیز بھی ذاتی نہیں۔گواہ نے بتایا کہ شیزی نقوی کے بیان کے ساتھ رحمان ملک کی رپورٹ منسلک کی تھی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ کیا آپ نے رحمان ملک کو شامل تفتیش کیا تھا، واجد ضیانے کہا کہ جی ہم نے رحمان ملک کو شامل تفتیش کیا تھا، خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ سورس دستاویزات کیا ہوتی ہیں، واجد ضیا نے کہا کہ جو معلومات پر مبنی ہوں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاءنے بتایا کہ نواز شریف کی ملازمت کا سرٹیفکیٹ دبئی جا کر لیا۔ یو اے ای کو باہمی قانونی معاونت کے تحت خط لکھے۔ آہلی سٹیل کے شیئر بیچنے کا معاہدہ منسلک نہیں تھا۔ کوئسٹ سالیسٹر سے التوفیق کیس پر تجزیہ مانگا۔ تجزیہ پہلے واٹس ایپ اور پھر ای میل پر بھجوایا گیا۔ نہیں بتا سکتا کہ تجزیہ کس کو بھجوایا گیا یہ میرا استحقاق ہے۔
ریفرنس/ واجد ضیاء