پنجاب : رینجرز کی خدمات پر انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نے 27 لاکھ 60 لاکھ طلب کر لئے
لاہور (معین اظہر سے) پنجاب میں دہشت گردی کے خلاف جوائینٹ انٹیلی جنس آپریشن کے لئے 3 شہروں میں رینجرز کی خدمات حاصل کرنے پر انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نے حکومت سے 27 کروڑ 60 لاکھ روپے طلب کر لئے ہیں جس پر ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے وزیر اعلی پنجاب کو پیسے دینے کے لئے سمری منظوری کے لئے بجھوا دی ہے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے مطابق رینجرز نے یہ پیسے ان انٹیلی جنس اپریشن پر طلب کئے ہیں جبکہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق بعض غیر ملکی قطری ، یو اے ای ، اور عرب شہزادوں کے پاکستان شکار کے لئے آئے تھے ان کو بھی رینجرز کی سیکورٹی کے پیسے اس میں شامل ہیں۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے وزیر اعلی پنجاب کو ایک سمری بجھوائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تین اضلاع کے ڈپٹی کمشنر جن میں لاہور ، ڈسٹرک اٹک ، اور ڈی جی خان کے ڈپٹی کمشنر شامل ہیں کی جانب سے رینجرز کو انٹیلی جنس بیس اپریشن کے لئے طلب کرنے پر پیسے رینجرز کو دینے کے لئے کہا ہے جبکہ اس کے لئے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نے ان اپریشن کی تصدیق کردی ہے اس کے لئے ڈی سی لاہور نے 8 کروڑ 10 لاکھ روپے مانگے ہیں جن کے مطابق مارچ 2017 کے لئے ایک کروڑ 19 لاکھ اپریل97 لاکھ ، مئی کے لئے 87 لاکھ ،جون کے لئے 84 لاکھ، جولائی کے لئے 1 کروڑ 35 لاکھ، اگست کے لئے 1 کروڑ ، ستمبر کے لئے 89 لاکھ، اکتوبر کے لئے 1 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں۔ ڈی سی اٹک نے5 کروڑ 30 لاکھ روپے مانگے گئے ہیں ان میں فروری 2017 کے لئے 20 لاکھ ، مارچ کے لئے 97 لاکھ، اپریل کے لئے 79 لاکھ، مئی کے لئے 73 لاکھ ، جون کے لئے 68 لاکھ، جولائی کے لئے 83 لاکھ، اگست کے لئے 87 لاکھ، اگست کے لئے 68 لاکھ جبکہ ستمبر کے لئے 26 لاکھ روپے مانگے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر ڈی جی خان نے 14 کروڑ 10 لاکھ روپے مانگے ہیں ڈی سی کی جانب رقم کی جو تفصیل بجھوائی گئی ہے اس کے مطابق فروری 2017 میں 48 لاکھ، مارچ میں 2 کروڑ 66 لاکھ ، اپریل کے لئے 2 کروڑ ، جبکہ مئی کے لئے 1 کروڑ 80 لاکھ، جون کے لئے 1 کروڑ 71 لاکھ ، جولاائی کے لئے 2 کروڑ 72 لاکھ ، اور اگست کے لئے 2 کروڑ 67 لاکھ روپے مانگے گئے ہیں۔ اس بارے میں کل 27 کروڑ 63 لاکھ روپے مانگے گئے ہیں۔ اس بارے میں ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع کے پوچھا گیا کہ اگر دہشت گردی کے خلاف اپریشن جو کیا گیا تھا اس میں فوج شامل تھی تب پھر رینجرز کو پیسے کیوں دئیے جارہے ہیں اس پر ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ حکومت پنجاب نے ان اپریشن میں رینجرز کو فری ہینڈ نہیں دیا تھا کیونکہ دہشت گردوں ، سہولت کاروں اور دہشت گردوں کو مالی مدد کے خلاف اپریشن کیا گیا تھا جس پر فوج کی جانب سے فری ہینڈ مانگا گیا تھا حکومت پنجاب نے اس پر اعتراض اٹھایا تھا کہ وہ اپنی پسند سے جن علاقوں میں ضروری سمجھے گی وہاں پر رینجرز کی خود خدمات حاصل کی جائیں گی اسلئے رینجرز نے یہ پیسے مانگے ہیں کیونکہ دہشت گردی کے خلاف اپریشن میں انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کو پہلے بتایا جاتا تھا رینجرز ان کے ساتھ اپریشن کرتے تھے۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے مطابق وزیر اعلی پنجاب نے ان سیکورٹی کلیم کی منظوری دے دی ہے جس پر اب ان اضلاع کے ڈپٹی کمشنر کو پیسے جاری کئے جارہے ہیں۔
رینجرز پیسے