سلمان خان متعصبانہ فیصلے کا شکار
بھارت کی ریاست راجستھان کی ایک عدالت نے نایاب ہرنوں کے غیر قانونی شکار کے مقدمے میں معروف فلمی اداکار سلمان خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 5سال قید اور10 ہزار روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنا دیا۔جس پرسلمان خان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہرنوں کے شکار کا معاملہ 1998 ء کا ہے۔19 برس پرانے اس مقدمے کا فیصلہ 28 مارچ کو محفوظ کیا گیا تھا۔
سلمان خان کی قید پر فلم انڈسٹری سے وابستہ افراد ، افلمی شائقین اور انکے مداحین کی طرف سے سوال اٹھایاجارہا ہے کہ دبنگ ہیرو کے 5 سال تک جیل جانے سے انہیں کتنا نقصان ہوگا، اور ان کی آنے والی فلموں کا کیا بنے گا؟ سلمان خان کے جیل جانے سے نہ صرف انہیں کروڑوں روپے کا نقصان ہوگا بلکہ بھارتی فلم و ٹی وی انڈسٹری کو بھی اندازوں کے مطابق ایک ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔ایسے سوالات سے بھی بڑا سوال یہ ہے کہ سلمان خان کوایک ہرن کے شکارپر 19 سال بعد 5 سال کی سزا کیوں دی گئی؟۔ وہ بھی ایسے ملک میں جہاں اقلیتوں کا بے دردی اور سفاکیت کے ساتھ خون بہایا جا رہا ہے۔ مساجد اور گرجاگھروں کو ان میں عبادت کرنیوالوں سمیت جلا دیا جاتا ہے۔ بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔ سلمان خان کو اس قدر سخت سزا ان کے مسلمان ہونے کی بنا پر دی گئی۔ بھارت میں عام مسلمان ہی کا عرصہ حیات تنگ نہیں وہاں معروف کھلاڑیوں اور فنکاروں کو بھی اقلیت ہونے کی بنا پر تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ شبانہ اعظمی ، جاوید اختر کوشہر میں مکان خریدنے سے تعصب کی بنا پر روک دیا گیا تھا۔ اس متعصبانہ فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں جانوروں کا خون مہنگا اقلیتوں کا سستا ہے۔ شدت پسند ہندوئوں کی نفرت کا نشانہ بن کر موت کی دہلیز پار کرنیوالے اقلیت سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھارت میں کبھی انصاف نہیں ملا۔ خان کو سزا دیکر بھارتی انصاف کا منہ کالاکیا گیا، اس سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ قانون تو اندھا ہوتا ہے، بھارت میں انصاف بھی اندھا ہے۔