• news

مخالفین خود آپس میں مخلص نہیں‘ حکومت ملی تو عوام کا کیا حال ہو گا : شاہد خاقان

خاران (محمد عیسیٰ محمد حسنی+ایجنسیاں) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم پر تنقید کرنے والوں کو چیلنج ہے کہ وہ اپنے ٹیکس کے بارے میں بتائیں، میں دعوے سے کہتا ہوں کوئی شخص تنقید کے قابل نہیں ہوگا، ملک میں آمریت اور دوسری حکومتیں رہیں لیکن کوئی کام نظر نہیں آتا، ترقی جھوٹے وعدوں سے نہیں ہوتی، ترقی سوچ سمجھ کر کی جاتی ہے۔ خاران سے یک مچ 200 کلومیٹر شاہراہ پر کام کے آغاز کے موقع پر تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا پاکستان میں جمہوریت ہے اور رہے گی۔ پورے ملک میں مسلم لیگ (ن) کے شروع کئے گئے پراجیکٹ ہیں، کیا دیگر حکومتوں کے پاس وسائل نہ تھے۔ بلوچستان میں ماضی میں سڑکوں کے 8 منصوبے شروع کئے گئے مگر کام نہ ہونے کے برابر تھا۔ مسلم لیگ (ن) اور نوازشریف ترقی کا دوسرا نام ہے۔ حکومتی وسائل زیادہ ضرورت کی جگہ پر خرچ ہونے چاہئیں۔ ترقی جھوٹے وعدوں سے نہیں ہوتی، مسلم لیگ (ن) ترقی کےلئے کام کرنے والی جماعت ہے۔ آپ نے جولائی میں عام انتخابات میں فیصلہ کرنا ہے۔ سیاست کا معیار آپ کے سامنے ہے۔ ایک طرف مسلم لیگ(ن) کی سچ حق اور شرافت کی سیاست ہے، دوسری جانب گالیوں اور جھوٹ کی سیاست ہے، فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ عوام کا جذبہ پورے پاکستان میں نظر آرہا ہے۔ آج کل کرائے کی گالیاں دینے والے آگئے ہیں۔ عوام گالیوں کی سیاست کو رد کرچکے ہیں۔ سینٹ الیکشن میں خریدو فروخت ہوئی۔ ایک جماعت کے سربراہ نے کہا کہ میرا (ایم پی اے) فلاں جماعت کا آدمی خرید کر لے گیا ہے۔ سینٹ چیئرمین کے انتخاب کے موقع پر ارکان خریدنے والا اور جس کے آدمی خریدے گئے وہ اکٹھے تھے، بعد میں یہ مکر گئے۔ پاکستان کے عوام تو آپ کو پہچانتے ہیں آپ بھی ان کو پہچان لیں۔ اگر کل ان لوگوں کو پاکستان کی حکومت مل گئی تو یہ کیا کریں گے، یہ ایک دوسرے سے لڑائی جھگڑے میں مصروف ہیں۔ ہم نے کبھی سودے بازی نہیں کی۔ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) پہلے زیادہ نشستیں لیکر کامیاب ہو گی۔ وزیراعظم نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے بارے میں کہا کہ ملک میں پہلی مرتبہ ٹیکس اصلاحات کا انقلابی قدم اٹھایا گیا۔ اس کا ایک مقصد ہے ملک میں وہ لوگ جو وسائل رکھتے ہیں ان کے کاروبار ہیں وہ ٹیکس ادا کریں۔ ہم نے ان کیلئے سہولت پیدا کی۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انکم ٹیکس کی شرح کو آدھے سے بھی کم کردیاہے۔ ایمنسٹی سکیم ایک انقلابی قدم ہے۔ یہ ایک قدم پاکستان کی معیشت کو وہ وسائل دے گا جو اس سے پہلے کبھی کسی نے نہیں دیئے۔ ہمیں دوسروں کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ضرورت اس بات کی ہے سب متفق ہوں، اس پر تنقید کی کوئی گنجائش نہیں۔ وہ تنقید کس بات پر کررہے ہیں کہ ٹیکس کے ریٹ کم کیے گئے، جس نے تنقید کرنی ہے پہلے یہ بتائے وہ ٹیکس کتنا ادا کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کو کھلا چیلنج کرتا ہوں عوام کو بتائیں کہ انہوں نے کتنا ٹیکس ادا کیا۔ دعوے سے کہتا ہوں کوئی شخص آکر تنقید کرنے کے قابل نہیں ہوگا۔
شاہد خاقان

ای پیپر-دی نیشن