غزہ میں اسرائیلی فوج کی پھر بربریت
اسرائیلی فوج نے پھر بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3 بچوں سمیت 9 فلسطینی شہید اور 6 صحافیوں سمیت 1100 سے زائد زخمی کردئیے، اس طرح ایک ہفتے کے دوران شہید فلسطینیوں کی تعداد 26 ہوگئی ہے، غزہ کی پٹی پر گزشتہ چند روز سے اسرائیلی فوج اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پچھلے جمعہ کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 17 فلسطینی شہید ہوئے تھے۔
فلسطینی گزشتہ ماہ سے غزہ کی پٹی سے ملحقہ اسرائیلی سرحد پر نسل پرست صہیونی ریاست کی فلسطینیوں پر زیادتیوں کے خلاف احتجاج کے لئے جمع ہیں۔ پُرامن اور نہتے مظاہرین پر روزانہ فائرنگ اسرائیلی فوجیوں کا معمول بن گیا ہے۔امریکہ نے اسرائیلی مظالم کی مذمت کرنے کی بجائے ان کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہوئے اُلٹا مظلوموں کو ’’پُرامن‘‘ اور اسرائیل غزہ سرحد سے نصف کلومیٹر دور رہنے کی ہدایت کی ہے ۔ بے حسی کی انتہا نہیں تو اور کیا ہے کہ جن کی سرزمین چھین لی گئی‘ جنہیں اُن کے وطن سے محروم کردیا گیا ہے انہیں احتجاج کا حق دینے سے بھی انکار کیا جاتا ہے۔ دراصل امریکہ کی سرپرستی میں اسرائیل اور بھارت نے مسلم کشی کے لئے گٹھ جوڑ کررکھا ہے۔امریکہ اسرائیل کی طرح بھارت پر بھی بڑامہربان ہے۔ کشمیریوں کو عالمی اداروں نے خودارادیت کا حق دیا، مگر بھارت نے اُن کے اس حق کو اسرائیل کی طرح فوج کی طاقت سے دبا رکھا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اسرائیل اور بھارت کے درمیان مسلم کشی، کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حقوق غصب کرنے کے مسئلے پر خاموش مفاہمت پائی جاتی ہے کہ دونوں نے اپنا حق مانگنے والوں کو گولی سے جواب دینا ہے۔ گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر کے نہتے لوگوں کے خلاف غاصب بھارتی فوج نے وحشیانہ بربریت کا مظاہرہ کیا‘ ساری دنیا نے اس کی مذمت کی، حتیٰ کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی بربریت کے مناظر کی فلم دیکھ کر رو پڑے لیکن امریکہ اور اسرائیل نے مذمت تو دور کی بات، ناپسندیدگی کا ایک لفظ تک نہیں کہا۔ جب تک مسلمان ممالک بے حسی کو ترک کرکے متحد اور متحرک نہیں ہوں گے اور امریکہ پر بھارت اور اسرائیل کی سرپرستی ترک کرنے پر دبائو نہیں ڈالیں گے ،کشمیریوں اور فلسطینیوں کا خون بہتا رہے گا۔