اتوار ‘21 ؍ رجب المرجب ‘ 1439 ھ ‘ 8؍ اپریل 2018ء
چیف جسٹس نے بڑے کام کی باتیں کیں، ان کے منہ میں گھی شکر: محمود اچکزئی
پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں‘ ملک کے صف اول کے سیاستدان ہیں۔ کل (جمعہ) وہ اور نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو‘ سابق وزیراعظم نوازشریف سے یکجہتی کے اظہار کے لئے احتساب عدالت پہنچے ہوئے تھے۔ سماعت کے بعد نوازشریف کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’چیف جسٹس صاحب نے گزشتہ روز بڑے کام کی باتیں کیں‘ ان کے منہ میں گھی شکر‘‘ اس موقع پر سابق وزیراعظم نے بھی کہا کہ چیف جسٹس نے وقت پر الیکشن کرانے سے متعلق اچھی باتیں کیں لیکن وہ اس پر عمل بھی کرائیں۔ مشکل وقت میں دوستوں کے ساتھ کھڑے ہونا بڑی خوبی کی بات ہے اور سیاسی استقامت کی بھی۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو مفادات سے زیادہ سیاسی اخلاقیات کو مدنظر رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے ہی ملک وقوم کی خدمت کی توقع رکھی جاسکتی ہے۔ وفاداری بشرط استواری کے پیمانے سے اپنے سیاستدانوں کو جانچیں تو بہت کم اس ناپ تول پر پورا اتریں گے۔ ایسا نہ ہوتا تو لوٹے اور فصلی بٹیروں کی اصطلاحات نامانوس لگتیں۔ آج مسلم لیگ(ن) پر ’’عجیب وقت‘‘ آن پڑا ہے۔ ’’ہری چُگ‘‘ قسم کے لوگوں نے نئے آشیانوں کی تلاش میں اڈاریاں مارنا شروع کر دی ہیں۔ مگر نئے آشیانوں کے انتخاب کے لئے ایسے درختوں کا رخ کرتے ہیں جن پر بور آنے کا پختہ یقین ہوتا ہے‘ جب بھی ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں جاتے ہیں تو اس موقع پر ہونے والی تقریب میں نئی پارٹی کا سربراہ ان کا خیرمقدم کر رہا ہوتا ہے اور وہ خود میڈیا کے تلخ ترش سوالوں سے بچنے کے لئے رٹا رٹایا جملہ دہرا دیتے ہیں کہ انہوں نے یہ فیصلہ اپنے حلقے کے عوام ہی نہیں بلکہ ملک وقوم کے بہترین مفاد میں کیا ہے۔
٭…٭…٭…٭
ملتان: نوائے وقت کے زیراہتمام کسان میلہ شروع ہوگیا
میلے میں کسانوں کو زراعت کے جدید طریقوں سے روشناس کرایا جائے گا۔ پاکستان زرعی ملک ہے‘ زرخیز زمینوں‘ سازگار موسموں اور کھیتی باڑی کیلئے مطلوب دوسری سہولتوں کی دستیابی کے باعث‘ زراعت کا قومی معیشت میں اہم مقام ہے لیکن کاشت کاری کے جدید طریقوں سے ناواقفیت کے باعث دوسرے ملکوں کے مقابلے میں فی ایکڑ پیداوار بہت کم حاصل ہو رہی ہے۔ بھارت میں پنجاب اور ہریانہ کی زمینیں‘ ہماری زمینوں کے مقابلے میں زیادہ ذرخیز ہیں لیکن وہاں گندم‘ دھان، کپاس اور گنے کی فی ایکڑ پیداوار پاکستان سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں حکومت بھی اس شعبے کی ترقی میں خصوصی دلچسپی لیتی ہے۔ ٹیوب ویلوں کو بجلی مفت دی جاتی ہے۔ زرعی تحقیقاتی مراکز میں دن رات بیجوں کی ایسی اقسام دریافت کرنے پر کام ہو رہا ہوتا ہے جو کیڑوں اور بیماریوں کا مقابلہ کرسکتی ہوں اور پیداوار بھی زیادہ دیں۔ علاوہ ازیں زرعی ریسرچ سنٹروں میں ہونے والی تحقیقات کے نتائج کاشت کاروں کو فراہم کرنے کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ آبپاشی کے لئے ایسے طریقے اختیار کیے جارہے ہیں کہ پانی کی کم ازکم مقدار سے زیادہ سے زیادہ رقبہ سیراب ہوسکے۔ ’’نوائے وقت‘‘ نے معیشت کے ایک اہم شعبے کو خصوصی توجہ کا مرکز بنا کر ملک وقوم کی قابل ستائش خدمت کی ہے۔ دوسرے اداروں کو بھی اس کی تقلید کرنی چاہیے۔ ہم زراعت کو سائنسی خطوط پر استوار کرکے ملک وقوم پر ترقی وخوشحالی کے دروازے کھول سکتے ہیں۔
٭…٭…٭…٭
ریاض میں سینما گھر سے 5سال میں ایک بلین ڈالر آمدن متوقع ہے: سربراہ امریکی کمپنی
ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے اصلاحی پروگرام کے تحت جو اقدامات کیے جارہے ہیں ان میں سینما گھروں کی تعمیر بھی شامل ہے۔ اس کا مقصد مملکت کے شہریوں کو دین واخلاق کی حدود میں رہتے ہوئے تفریحات کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ جس امریکی کمپنی کو ریاض میں سینما تعمیر کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے اس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سعودی دارالحکومت میں قائم ہونے والے دنیا کے خوبصورت ترین سینما سے پانچ سال میں ایک ارب ڈالر کی آمدن متوقع ہے۔ تمام 21 عرب ملکوں میں سینما گھروں میں دکھائی جانے والی فلموں کا عربی زبان میں ڈب ہونا یا مکالموں کا ترجمہ ٹکر کی صورت میں دکھایا جانا لازمی ہے۔ عرب ملکوں میں ہالی ووڈ کی فلموں کے علاوہ بھارتی‘ فرانسیسی اور اطالوی فلمیں بھی دکھائی جاتی ہیں بلکہ سعودی عرب کو چھوڑ کر باقی تمام عرب ملکوں میں جہاں پہلے سے سینما گھر قائم ہیں بھارتی فلمیں زیادہ دکھائی جاتی ہیں۔ فلموں کو ڈب کرنے یا ترجمہ کا زیادہ کام لبنان اور مصر میں ہوتا ہے۔ اس مقصد کیلئے بڑے بڑے ادارے بنے ہوئے ہیں جو اپنی جگہ صنعت کا درجہ حاصل کیے ہوئے ہیں۔ سنسر شپ کے لئے ہر ملک کے اپنے اپنے معیار ہیں۔ بھارت کو اس وقت عرب ملکوں میں جو اثرورسوخ حاصل ہے اس کی سب سے بڑی وجہ بھارتی فلمیں ہیں جو اسرائیل میں بھی دکھائی جاتی ہیں۔ سعودی عرب کو دین کی وجہ سے مسلم دنیا میں خاص مقام حاصل ہے اور سیدھا سادہ مسلمان یہی تصور رکھتا ہے کہ مملکت ایسی خرافات سے دور رہے گی۔ بہرحال توقع ہے کہ مملکت میں نمائش کیلئے پیش کی جانے والی فلموں کو ہمارے پیمرا جیسا ادارہ سنسر نہیں کرے گا۔ بھارتی فلمیں جس طرح ان کے اپنے ملک میں دکھائی جاتی ہیں انہیں کسی بھی اسلامی ملک میں من وعن دکھانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ عریانی کے علاوہ اس بنا پر بھی کہ انڈین فلمیں ثقافتی یلغار سے کم نہیں ہوتیں۔
٭…٭…٭…٭
بھارت: پنشن کا لالچ‘ بیٹے نے تین سال تک ماں کی نعش فریزر میں محفوظ رکھی
کولکتہ پولیس کے مطابق سوبھا مجمدار نامی شخص نے بظاہر نعش کو محفوظ کیا اور کیمیکل کے ذریعے محفوظ رکھا۔ پولیس نے ’’یتیم‘‘ کو گرفتار کرلیا ہے۔ مقدمے کو کچھ کا کچھ بنا دینے میں پاکستان اور بھارت کی پولیس میں کوئی فرق نہیں۔ اس فن میں دونوں کو ید طولیٰ حاصل ہے۔ ہوسکتا ہے سوبھا بے چارے کو ماں کی محبت نے اسے حنوط کرنے پر مجبور کیا ہو۔ اس کی والدہ ریٹائرڈ سرکاری ملازم تھی اور پنشن کی مد میں ہر ماہ معقول رقم پاتی تھی ۔ جو بات سوبھا کے خلاف جاتی ہے‘ وہ یہ ہے کہ اس عرصے میں بنک سے اس کی پنشن کی ادائیگی ہوتی رہی۔ پنشن کے حوالے سے ہمارے ہاں بھی ایسے واقعات کی کمی نہیں ۔ والدہ یا والد کی وفات کے بعد ’’مخبری‘‘ ہونے تک پسماندگان مزے سے پنشن پرعیش کرتے ہیں، کولکتہ پولیس اب اس نکتے پر تفتیش مرکوز کیے ہوئے ہے کہ سوبھا نے ماں کی محبت میں ایسا کیا یا پنشن کے لالچ میں۔ سوبھا بے چارے کو یتیمی کے ساتھ ساتھ فراڈیا ہونے کا داغ بھی اٹھانا پڑا۔
٭…٭…٭…٭…٭