• news

سوموٹو اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون سازی کی جائے: فرحت اﷲ با بر

اسلام آباد (خبرنگار) سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایچ آر سی پی کی جانب سے عاصمہ جہانگیر پر کرائے گئے ریفرنس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں افراد کو زبردستی اغوا کیا جا رہا ہے اور قبائلی علاقوں میں گوانتا ناموبے کی طرز پر حراستی مراکز قائم کرنا قانون کی حکمرانی کی سنگین خلاف ورزی ہے اور ریاست ان کے خاتمے کے مطالبے پر کان نہیں دھر رہی۔ اب وقت آگیا ہے کہ ان مطالبات کے لئے ایک قومی تحریک شروع کی جائے۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس وقت 27جرائم میں سزائے موت دی جاتی ہے ان کی تعداد کم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کریمنل جسٹس سسٹم میں اتنی خامیاں ہیں کہ ان سے اس بات کا احتمال ہوتا ہے کہ ناانصافیاں ہو سکتی ہیں\ فرحت اللہ بابر نے یہ تجویز بھی دی کہ سوموٹو اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کے لئے قانون سازی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اختیار جو قانون کے ذریعے ریگولیٹ نہ ہو اور جس کے استعمال کی زیادتی ہو وہ قانون کی حکمرانی کی نفی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس بارے مناسب قانون سازی کے لئے عوامی مذاکرے کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سوموٹو اختیارات سے بہت ساری اچھی باتیں بھی ہوئی ہیں لیکن اس اختیار کے استعمال میں زیادتی سے ملک کی سب سے اعلیٰ عدالت خود ٹرائل کورٹ بن جاتی ہے اور اپیل کا حق ختم ہوجاتا ہے جو کہ قانون کی حکمرانی کی بنیادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوموٹو اختیار کے استعمال سے شہری کو یہ محسوس ہونا چاہیے کہ اسے اس کا حق مل رہا ہے نہ کہ ججوں کی طرف سے کوئی مراعات مل رہی ہیں۔ گزشتہ سالوں سے یہ بات سننے میں آرہی ہے کہ پارلیمنٹ نہیں بلکہ آئین سپریم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی جھگڑا نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اس کا فیصلہ کیسے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ کرتے وقت یہ بات قدرتی ہے کہ سپریم کورٹ کو اس فیصلے میں دلچسپی ہوگی۔ عدالت کے فیصلے ایسے ہونے چاہئیں کہ تمام اداروں کا اختیار مضبوط ہو نہ کہ صرف عدالت کا۔ اس کے لئے عدالت کو خود کو بہت کنترول کرکے چلنا ہوگا۔ انہو ں نے کہا کہ چیک اینڈ بیلنس جمہوریت کی نشانی ہے اور ہمیں اختیارات کی علیحدگی کے اصول پر سختی سے کاربند رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کچھ عرصہ پہلے انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے صدر جسٹس لِس آربر نے لاہور میں یہ ریمارکس دئیے تھے کہ 2007ئ￿ میں وکلائ￿ کی تحریک کے نتیجے میں جو جج بحال ہوئے تھے انہیں اپنی آزادی کا نشہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ وقت آگیا ہے کہ سوموٹو اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کے لئے قانون بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جمہوریت کو سب سے بڑا خطرہ آئین کی معطلی نہیں بلکہ ریاست کے اندر ریاست پیدا ہونے سے ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ریاست کے اختیارات منظر کے پیجھے سے وہ لوگ استعمال کر رہے ہیں جو کسی کو جوابدہ نہیں۔ ایسی ریاست جلد یا بدیر حادثے سے دوچار ہونے کے خطرے کا شکار رہتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن