• news

شام : اسرائیل کا فوجی اڈے پر میزائل حملہ‘ 4 ایرانی مشیروں سمیت 16 ہلاک‘ 36 زخمی

دمشق+ریاض(نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) شام کے شہر حمس کے فوجی اڈے پر اسرائیل کے میزائل حملے کے نتیجے میں 4ایرانی فوجی مشیروں سمیت 16 ہلاک جبکہ 36زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے ردعمل نہیں دیا۔ ادھر شام میں کیمیائی حملے کے بعد سلامتی کونسل کے دو الگ الگ اجلاس ہوئے۔ دریں اثناءامریکی صدر کے عراقی وزیراعظم اور فرانسیسی صدر سے ٹیلیفونک رابطے ہوئے جس میں شام کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ حمس کے ایئر بیس پر حملے کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک ہوئے۔ شامی نیوز ایجنسی کے مطابق شامی فورسزکا دعویٰ ہے کہ حمس کے ٹی4 ایئر بیس پر 8 میزائل دا غے گئے، 5 میزائل راستے میں تباہ کردیئے۔ ادھر سینئر امریکی عہدیداروں نے شام میں سرکاری فوجی اڈوں پر امریکی حملوں کی تردید کردی۔ ادھر شام میں دوما کے مقام پر باغیوں کے خلاف کارروائی کے دوران مبینہ طور پر شامی فوج کی طرف سے کیے گئے کیمیائی حملے کے بعد سلامتی کونسل کے دو الگ الگ اجلاس منعقد کیے گئے۔ عرب ٹی وی کے مطابق سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کی درخواست امریکہ اور دوسرے کی روس کی جانب سے دی گئی تھی۔ امریکی سفیر نے کہا سلامتی کونسل شام میں کیمیائی حملے کے سنگین جرم میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرے۔ فرانسیسی صدر نے دوما کے شہریوں پر کیمیائی حملہ میں دمشق کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ سعودی عرب کی علماءکمیٹی اور اسلامی کانفرنس تنظیم نے مشرقی غوطہ کے شہر دوما میں نہتے شہریوں پر کئے جانے والے کیمیائی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہیں انسانیت سوز قرار دیا۔ انٹونیو گوئٹرس کے ترجمان سٹیفن ڈیوجیرک نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کو غوط میں پرتشدد واقعات میں دوبارہ شدت آنے پر سخت تشویش ہے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی اگر تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ ایک مکروہ عمل ہے اورتحقیقات کی ضرورت ہوگی۔ روس اور شام میں میزائل حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر ڈال دی۔ ایرانی میڈیا نے بھی اسرائیل کا نام لیا ہے۔ این این آئی کے مطابق روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے لبنان سے شامی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا ہے۔ طیارے لبنانی علاقے سے شامی سرحد میں داخل ہوئے۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ ان میں سے پانچ میزائلوں کو شامی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا لیکن بقیہ تین فضائی اڈے کے مغربی حصوں میں گرے۔ ترک صدر نے پیوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ترک صدر نے شام کے علاقے غوطہ میں حملوںپر اظہار تشویش کیا۔ شہریوں کے تحفظ اور امداد کی فراہمی پر مل کر کام کرنے پر زور دیا۔ برطانوی وزیر اعظم نے کہا کیمیائی حملہ پر بشارالاسد اور اسکے حامیوں کی ضرور جواب طلبی ہونی چائے۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے شام میں مبینہ کیمیائی حملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کیمیائی حملے کے بعد شام کیخلاف فوجی کارروائی کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا ۔ پیر کو بھی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس شروع ہوگیا۔ کیمیائی حملوں کے بعد صورتحال پر بات کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے پر کیمیائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شام میں فوجی کارروائی کیلئے جلد اورحتمی فیصلہ کرلیا جائے گا۔ 24 سے 48 گھنٹے اہم ہیں۔ کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ فوجی کمانڈروں سے صلح و مشورہ کررہے ہیں اور اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس حملے کے پیچھے کون ہے۔ بشار الاسد، روس یا پھر ایران۔ شمالی کورین سربراہ کم جونگ اِن سے مئی یا جون کے پہلے ہفتے ملاقات میں ہوگی۔ اسی دوران روس کی طرف سے بیان میں کہا گیا ہے کہ دوما میں کسی قسم کے کیمیائی حملے کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ماہرین اور امدادی کارکنوں نے باغیوں کے علاقے سے نکل جانے ے بعد وہاں کا دورہ کیا اور انہیںکیمیائی حملے کے کوئی آثار نہیںملے ہیں۔ دریں اثناءامریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شامل میں زہریلی گیس کے حملے کی تحقیقات کروانے کے لئے نئی کوشش کی۔ امریکہ نے پیر کو سلامتی کونسل کے پندرہ رکن ملکوں میں ایک نظرثانی شدہ قرارداد کا مسودہ تقسیم کیا۔ یکم مارچ کو بھی امریکہ نے ایک مسودہ پیش کیا تھا۔ نئی قرار داد کے مسودے کے بارے میں سفارت کاروں کا خیال ہے کہ اگر اسے ووٹ کے لئے پیش کیا گیا تو شام کا اتحادی روس اس کو ویٹو کردے گا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے سلامتی کونسل کے رکن ملکوں پر شام میں ہونے والے کیمیائی حملے کی کمزور سے الفاظ میں مذمت کرنے کو شدیدتنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر زیادہ سخت ردعمل ظاہر کرنے میں ناکامی کے آنے والی دہائیوں میں تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ دوسری طرف برطانوی وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے امریکہ اور برطانیہ نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ حالیہ کیمیائی حملے اور ماضی میں شام میں ہونے والے حملوں میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے۔ برطانوی وزارت خارجہ کی طرف سے یہ بیان برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن اور قائم مقام امریکی وزیر خارجہ جن سولیون کے بعد جاری کیا گیا۔ جرمن چانسلر کوفون کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا اشتعال انگیزی نہ کی جائے۔ وائٹ ہاﺅس نے کہا شام ایران اور روس کی مدد کے بغیر کیمیائی حملے نہیں کرسکتا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی حملہ اس علاقے میں ہوا جہاں فوج موجود ہے۔ دوما حملے کے زخمیوں میں اعصابی گیس یا کیمیائی ایجنٹ کی علامات ہیں۔ اتحادیوں سے رابطے میں ہیں۔ شام کو کسی ناقابل قبول سفاکیت کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔ سلامتی کونسل میں روس، امریکہ کے مندوبین میں جھڑپ ہو گئی۔ امریکی مندوب نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل کیمیائی حملے کے خلاف اقدام اٹھانے کا وقت آ گیا ہے جب دنیا انصاف ہوتا ہوئے دیکھے شام میں کیمیائی حملے کے خلاف ردعمل کے لئے تیار ہیں۔ برطانوی مندوب نے مطالبہ کیا کہ شام میں کیمیائی حملے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔ روس کے مندوب نے مغربی ممالک پر کڑی تنقید کرتے ہوئے شام میں افراتفری پھیلانے کا الزام لگایا۔ شام کے خلاف فوج استعمال کرنے کے نتائج بھیانک ہو سکتے ہیں۔ میرے ملک کو ناقابل معافی دھمکیاں دی جا چکی ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس دھونس دے رہے ہیں۔ روس نے کہا کہ کیمیکل حملے کی آڑ میں امریکی فوجی کارروائی کے سنگین نتائج ہوں گے جس پر امریکہ نے کہا کہ روس کے ہاتھ شامی بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
شام، ٹرمپ

ای پیپر-دی نیشن