• news

پاکستان، بھارت مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں : ایلس ویلز، پھر ڈومور کا مطالبہ

واشنگٹن(این این آئی) امریکی نائب معاون وزیر خارجہ نے کہاہے کہ امریکہ پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حالیہ دورہ کابل کے نتیجے میں شروع ہونے والے افغان امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بھی ایسے ہی مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔ایلس ویلز کے بھارتی اخبار کو انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کی ہیں لیکن اس ضمن میں مزید ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ایلس ویلز نے اس تاثر کو رد کیا جس میں کہا جارہا تھا کہ پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ ان کے حالیہ دورہ اسلام آباد اور کابل کے نتیجے میں عمل میں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کاش میں اس کی ذمہ داری قبول کرسکتی لیکن پاکستان اور افغانستان کے مابین مفاہمتی عمل کی شروعات دراصل جنرل قمر جاوید باجوہ کے اکتوبر 2017 میں کیے گئے دورے سے ہی جاری ہیں۔امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ اسلام آباد اور دہلی کے درمیان مذاکراتی عمل کی حمایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس عمل کی بھرپور حمایت کرتے ہیں لیکن یہ امریکہ کی تجویز نہیں۔ میرے خیال میں پاکستان اور افغانستان کا اپنے باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے کا یہ عمل قابل ستائش ہے۔ایلس ویلز کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے دو طرفہ تعلقات بہتر کیے بغیر دونوں ممالک کے سرحدی معاملات کا حل ممکن نہیں، امریکہ ان امن مذاکرات کے نتیجے میں بننے والے فریم ورک اور اس میں شامل دیگر عوامل کی مکمل تائید کرتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تجارت، سرحدی معاملات سے لے کر افغان مہاجرین کے مسئلے کا ٹھوس حل نکالا جائے اور اس کے لیے مکمل اشتراک اور باہمی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا، پاکستان اور بھارت کے درمیان بھی اس طرح کے مذاکراتی عمل کی بھرپور حمایت کرے گا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان بھارت مذاکرات کسی نہ کسی سطح پر جاری رہتے ہیں چاہے وہ قیدیوں کی رہائی کے معاملات ہوں یا کشمیری بس سروس یا پھر ڈی جی ایم اوز کی سطح پر لائن آف کنٹرول پر شیلنگ رکوانے کا معاملہ ہو۔ایلس ویلز نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان میں امن جنوبی ایشیا کے استحکام کا باعث بنے گا اور اس سے پاکستان، بھارت تعلقات کی بہتری بھی ممکن ہے لیکن امریکہ دونوں ممالک کے درمیان مداخلت نہیں کرے گا۔
ایلس ویلز

ای پیپر-دی نیشن