ڈریپ ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی
اسلام آباد (قاضی بلال) ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ)6برس گزرنے کے بعد بھی ملک میں ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنے میں ناکام رہی۔ملک میں 80ہزار سے زائد ادویات تیار اور امپورٹ کرنے والی کمپنیاں من چاہی قیمتوں پر میڈیسن فروخت کرنے لگیں۔ملک میں( صفحہ9بقیہ24) ادویات کی تیاری ،امپورٹ ، ایکسپورٹ اور ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے 2012میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا۔لیکن 6برس گزرنے کے بعد بھی نہ تو ملک میں ادویات کی تیاری ،فروخت ،در آمد ، برآمد کو ریگولرائز کیا جاسکا ہے نہ ہی ملک میں 80ہزار سے زائد ادویات کی قیمتوں کا تعین کیا جاسکا ہے۔ملکی و غیر ملکی ادویہ ساز کمپنیاں اپنی پراڈکٹس کی قیمتیں کب اور کتنے بڑھاتی ہیں۔ڈریپ اس سے مکمل لاعلم ہے۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارتی نے اپنی ویب سائٹ پر 80ہزار سے زائد ادویہ سازکمپنیوں کا ریکارڈ اپ لوڈ کرنے کے لیے دعوت دے رکھی ہے۔لیکن 10ہزار سے بھی کم ادویات کی رجسٹرڈ کا ریکارڈ دیا ہے قیمتوں کا پورا ریکارڈ غائب کر دیا گیا ۔لیکن ان میں سے بھی زیادہ ترکمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں کو پوشیدہ رکھا ہے۔ادویات کی قیمتوں کا تعین نہ ہونے سے جہاں ایک طرف مریض لٹ رہے ہیں وہیں روزانہ بہت سے غریب مریض میڈیسن خریدنے کی استطاعت نہ رکھنے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ملک میں ادویات کی قیمتوں کا ریکارڈ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے وفاقی و صوبائی محکمہ صحت کے وزرا، وفاقی و صوبائی سیکرٹری، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے عہدیداراور وفاقی و صوبائی ڈرگ انسپکٹر کسی بھی میڈیکل سٹور یا فارمیسی پر ادویات کی قیمتوں کو چیک کرسکتے ہیں۔نہ ہی قیمتوں میں اضافے پر کارروائی کرسکتے ہیں۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کا موقف تھاکہ ابتدائی طورپر ادویات اور کمپنیوں کی ان لسٹمنٹ کی جارہی ہے۔ریکارڈ مکمل اور مہلت ختم ہونے کے بعد بھر پور چیک اینڈ بیلنس رکھا جائیگا۔