• news

سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق عمران کو پسند، اقدام سازش لگتا ہے، کسی اور لابی کا راستہ تو نہیں کھل رہا: فضل الرحمن

حویلیاں+ مانسہرہ (نامہ نگاران) متحدہ مجلس عمل کے صدر اور قائد جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عام انتخابات متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے لڑیں گے جس کا انتخابی نشان کتاب ہے، ایم ایم اے ایک سیاسی اتحاد ہے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے ہم خیال جماعتوں سے بات ہو سکتی ہے، احتساب کے نام پر الیکشن کا التواء قابل قبول نہیں ہو گا، نیب کا ادارہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے بنایا نتائج بھی وہی بھگت رہے ہیں، صوبہ جنوبی پنجاب کا نعرہ لگانے والے نئی سیاسی د کان کھولنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حویلیاں میں جے یو آئی کے امیدوار قومی اسمبلی سردار ابرار احمد خان کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل ایک سیاسی قوت کا نام ہے اور آنے والے الیکشن میں عوام مذہبی جماعتوں کا ساتھ دیں گے جن لوگوں نے سیاست کو کاروبار بنایا وہ عوام کا سامنا نہیں کر سکتے۔ حکومت کو ملک کی آبادی کے پیش نظر قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھانی چاہئے تھیں ناکہ کم ۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے رہنما اور امیدوار قومی اسمبلی سردار ابرار خان نے کہا کہ ضلع ایبٹ آباد کی بہت سی سیاسی شخصیات جمعیت علماء اسلام میں شامل ہونے کے لئے رابطے کر رہی ہیں جن کا اعلان مولانا فضل الرحمن کے ہونے والے جلسہ ِعام میں کیا جائے گا۔ اس موقع پر علاقہ بھر کی کئی اہم شخصیات سابق امیدوار ضلع کونسل سردار صلابت خان سابق ناظم سردار سجاول خان ،سردار مصری سمیت دیگرمعززین علاقہ نے جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کا اعلان کیا۔ علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق سازش لگتی ہے۔مانسہرہ میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک شخص حق کی بات کرتا ہے اور ہم فرائض کی بات کرتے ہیں، عمران کو سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیناپسند ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیکر کسی لابی کا راستہ تو نہیں کھولا جا رہا۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے خیبر پی کے کو تباہ کر دیا ہے۔ کے پی کے حکومت 300 ارب روپے کی قرض دار ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ اگلا الیکشن تحریک انصاف کا خیبر پی کے میں آخری الیکشن ہو گا۔ ہم ریاست کو مانتے ہیں مگر اس کو چلانے والے ناکام ہو گئے ہیں اور ہماری سیاست و معیشت 70 سال سے قبضے میں ہے۔ عوام کو ووٹ کی پرچی کا استعمال سمجھنا چاہیے اور ووٹ کو باطل کے مقابلے میں حق کے لیے استعمال کرنا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن