قومی اسمبلی‘ شیریں مزاری کے سپیکر کو ’’یار‘‘ کہنے پر ایوان میں قہقہے‘بڑی بہن کہنے پر رکن پی ٹی آئی کا اعتراض
اسلام آباد (قاضی بلال ؍خصوصی نمائندہ ) قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کے روز تلخیوں کے ساتھ ساتھ خوشگوار بھی رہا۔ تحریک انصاف کی ڈاکٹرشیریں مزاری کی طرف سے تقریر کے دوران روانی سے سپیکر کو یار کہہ گئیں جس پر ایوان میں قہقہے لگے۔ ایم کیو ایم شیخ صلاح الدین کی طرف سے یار کے لفظ کی نشاندہی پر شیریں مزاری سے وضاحت مانگی جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ میں نے کس کو یار کہا ہے میں آپ کو کیوں یار کہوں گی، میں آپ کو سپیکر کہتی ہوں سردار ایاز صادق نے کہا کہ گواہی چاہیئے تو پیچھے اسد عمر اور شفقت محمود بیٹھے ہنس رہے ہیں جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ اسد عمر اور شفقت محمود کے لیے یہ لفظ استعمال کر سکتی ہوں آپ کوکیوں کہوں گی اس موقع پران ہی کے جماعت کے شاہ محمود قریشی نے بھی لقمہ دیا کہ پیچھے والوں سے یاری ہوسکتی ہے تو آگے والوں سے کیوں نہیں ہو سکتی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن شیخ صلاح الدین نے نشاندہی کی کہ شیریں مزاری نے بات کرتے ہوئے 'یار' کا لفظ استعمال کیا اس لیے اْسے حذف کیا جائے۔ سپیکر نے استفسار کیا کہ کس کو یار کہا ہے جس پر شیخ صلاح الدین نے کہا کہ آپ کو کہا ہے سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ڈاکٹر صاحبہ وضاحت کریں۔ سپیکر نے شیریں مزاری کو ہدایت کی دوبارہ سب کے سامنے یہ نہ کہیں، میں آپ کو بڑی بہن سمجھتا ہوں، بڑی بہن کہنے پر شیریں مزاری نے اعتراض اٹھایا جس پر ایاز صادق نے کہا کہ میں نے آپ کا شناختی کارڈ چیک کیا ہوا ہے، آپ مجھ سے عمر میں بڑی ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے شیریں مزاری کو کہا چلیں آپ چھوٹی بہن بن جائیں۔