• news

لندن فلیٹس اور نیلسن ،نیسکول کے شیئرز نوازشریف کے زیرقبضہ رہنے کا ثبوت نہیں واجد ضیا

اسلام آباد (نامہ نگار) ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ خواجہ حارث نے واجد ضیاء پر دسویں روز بعد جرح مکمل کر لی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ وکیل صفائی خواجہ حارث نے پوچھا کہ آف شور کمپنیوں کے شیئرز کبھی نواز شریف کے پاس رہے؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا جے آئی ٹی کے پاس ایسے ثبوت نہیں کہ نیلسن اور نیسکول کے شیئرز نواز شریف کے پاس رہے ہوں۔ آف شور کمپنیوں کے شیئرز سرٹیفکیٹ یا بیرئیر شیئرز بھی نواز شریف کے پاس نہیں رہے۔ کسی گواہ نے بھی آف شور کمپنیوں کے شیئرز نواز شریف کے پاس ہونے کا بیان نہیں دیا۔ خواجہ حارث کی جرح کے دوران گواہ واجد ضیاء نے بتایا کوئی ایسی دستاویزات نہیں ملیں جو ثابت کرے کہ لندن فلیٹس کبھی نواز شریف کے قبضے میں رہے ہوں۔ دستاویزات اکٹھے کرنے کی کوشش ضرور کی تھی۔ خواجہ حارث نے سوال کیا کیا آپ کے علم میں تفتیش کے دوران آیا کہ جے آئی ٹی کے رکن بلال رسول، میاں اظہر کے بھانجے اور ان کی اہلیہ نے 2013ء میں مسلم لیگ ق سے الیکشن لڑا۔ واجد ضیاء نے جواب دیا تفتیش کے دوران نوٹس میں آیا کہ بلال رسول میاں اظہر کے بھانجے ہیں لیکن ان کی اہلیہ کے بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ تفتیش کے دوران یہ چیز سامنے آئی۔ واجد ضیاء نے بتایا جے آئی ٹی ممبر عامر عزیز نے 2000 میں حدیبیہ پیپر ملز کے خلاف تفتیش کی۔ تفتیش کے نتیجے میں حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس داخل کرایا گیا۔ یقین سے نہیں کہہ سکتا ریفرنس عامر عزیز کی تفتیش کے نتیجے میں ہی داخل کیا گیا تھا۔ اخبارات سے معلوم ہوا تھا کہ حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس لاہور ہائیکورٹ نے خارج کر دیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن