ہائیکورٹ نے نواز شریف ، مریم کی اعتراض والی تقاریر پر کاروائی کا ریکارڈ مانگ لیا
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر کے معاملے پر پیمرا سے شکایات کیخلاف کی جانے والی کارروائی کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا،عدالت نے کہا ہے کہ جب پیمرا کے پاس توہین آمیز تقاریر روکنے کا طریقہ کار موجود ہے تو پھر اس پر عمل کیوں نہیں کیا گیا ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے عدلیہ مخالف تقاریر پر ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر سماعت کی درخواستگزار کے وکیل نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے قائدین مسلسل توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے لیکن پیمرا خاموش تماشائی کا کردار ادا کرہا ہے فل بنچ نے ریمارکس دئیے کہ بعض معاملات میں تو پیمرا نے تیزی سے کارروائی کی اور کچھ پر خاموش رہتا ہے کیا پیمرا کسی کی ہدایات کا انتظار کر رہی ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ سات ماہ سے درخواستیں پڑی ہیں ان پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی بنچ نے واضح کیا کہ ضروری نہیں درخواستوں پر کارروائی ہو پیمرا کی اپنی بھی ذمہ داری ہے یہ کسی کی ذات کا نہیں قومی مفاد کا معاملہ ہے۔ عدالت نے کہاکہ پیمرا نے اسلام آباد میں چند افراد کے احتجاج پر از خود کارروائی کی، لوگ عدلیہ مخالف تقاریرکر رہے ہیں آگاہ کیا جائے پیمراء اس پر کیوں خاموش ہے، سماعت کے دوران پیمرا نے عدلیہ مخالف تقاریر کی سی ڈیز کا ریکارڈ پیش کر دیا نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل اے کے ڈوگر نے وکالت نامہ جمع کروایا جس پر درخواستگزار کے وکیل اظہر صدیق نے اعتراض کیا کہ وکالت نامے پر سبز رنگ کی روشنائی سے دستخط کیے ہیں نوازشریف ابھی بھی خود کو وزیراعظم سمجھتے ہیں،عدالت نے آئندہ سماعت پر پیمراء کو عدلیہ مخالف تقاریر کی پیش کردہ سی ڈیز کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے پیمرا کے وکیل کو بھی آئیندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔ کارروائی 16 اپریل تک ملتوی کردی۔