کیمیائی حملوں کاجواب : روس شام میں میزائل حملے کیلئے تیار رہے : ٹرمپ کی دھمکی
دمشق + واشنگٹن + ماسکو (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) ٹرمپ نے روس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا وہ شام میں امریکی میزائل حملوں کے لیے تیار ہو جائے۔ اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ روس شام میں امریکہ کے عمدہ، جدید اور سمارٹ میزائل حملوں امریکی قہر کا سامنا کے لیے تیار ہو جائے۔ روس کو گیس حملہ کرنے والے جانور شخص کا ساتھ نہیں دینا چاہیے تھا جو اپنے لوگوں کو قتل کرتا ہے اور خوش ہوتا ہے۔ امریکہ اور روس کے تعلقات تاریخ کی بدترین سطح پر آگئے جس میں سرد جنگ کا دور بھی شامل ہے۔ ……… ……… ………… اس کشیدگی کی کوئی وجہ نہیں، روس کو اپنی معیشت بہتر بنانے کیلئے ہماری ضرورت ہے اور یہ کام بہت آسانی سے ہوسکتا ہے، ہمیں تمام ممالک کا تعاون چاہیے، ہتھیاروں کی دوڑ کے خاتمے کا مطالبہ کردیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دھمکی آمیز پیغام پر روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف نے کہا کہ سمارٹ میزائلز کو دہشت گردوں پر گرانا چاہیے شام کی قانونی حکومت پر نہیں جس نے اپنی سرزمین پر بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کئی سال صرف کیے۔ دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ وہ شام کی جانب آنے والے تمام میزائلوں کو مار گرائے گا۔اقوامِ متحدہ میں روسی کے مندوب وسیلی نیبینزیا امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ شام میں کیمیائی حملے کے جواب میں کسی فوجی کارروائی سے باز رہے۔ امریکہ کو خبردار کیا کہ اگر اس نے کسی قسم کی 'غیرقانونی فوجی کارروائی' کی تو وہ اس کا ذمہ دار ہو گا۔امریکہ‘ فرانس اور برطانیہ نے دوما میں مبینہ ’’کیمیائی حملے‘‘ پر ٹھوس ردعمل ظاہر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ تینوں ممالک اس کا الزام شام کے صدر بشارالاسد پر عائد کرتے ہیں جبکہ شامی حکومت اور روس نے اس کی تردیدکی تھی۔ روسی وزارت خارجہ نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ ممکنہ امریکی میزائل حملہ کیمیائی حملے کے ثبوت مٹانے کی کوشش ہوسکتا ہے۔ روس نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ اسلحے کی دوڑ کا خاتمہ اچھا آئیڈیا ہے۔ شروعات امریکی کیمیائی ہتھیاروں سے کرتے ہیں۔ مغربی ممالک کی جانب سے 72 گھنٹوں میں شام میں فضائی حملے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔ برینٹ خام تیل کی قیمت 2014 کی بلند ترین سطح کے قریب پہنچ گئیں۔برینٹ خام تیل کی فی بیرل قیمت 7 سینٹ اضافے کے بعد 71 ڈالر 09 سینٹ ہوگئی۔ ادھر برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانسیسی صدرایمانویل میکرون کو فون کیا ہے۔ شام کے خلاف امریکہ، برطانیہ، فرانس کا مشترکہ کارروائی پر اتفاق ہوگیا۔ روس نے شام میں فوج کو ہائی الرٹ کر دیا۔شا م میں کشیدہ صورتحال کے باعث امر یکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاطینی امریکہ کا پہلا دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ادھر بین الاقوامی تنظیم او پی سی ڈبلیو نے اپنے ماہرین کو شام روانہ کر دیا ہے۔ روسی فوج نے کہا سول ڈیفنس وائٹ ہلیمٹس نے کیمیائی ہتھیار شام میں چلائے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے حملوں کے متاثرین تک رسائی مانگ لی حملے کی مدمت کی، پوٹن نے کہا دنیا کے حالات درہم برہم ہو رہے ہیں آخر ……… ………… آ جائے گا۔ ترک وزیراعظم نے کہا روس اور امریکہ شام پر ’’سٹریٹ فائٹ‘‘ بند کریں۔ روسی صدارتی ترجمان نے امریکی صدر کے شام پر حملے سے متعلق سوشل میڈیا بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ ہم ٹوئٹر ڈپلومیسی میں حصہ نہیں لیتے۔ ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہئیں جس سے صورتحال مزید خراب ہو۔ غوطہ اور دوما میں روسی اور شامی فوج نے آپریشن کے دوران سینکڑوں ہتیھار پکڑے گئے 33 بڑی اور 116 عام مشین گنیں بھی شامل ہیں۔ امریکی حملے کی دھمکی کے بعد شامی شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔ کیمیائی اسلحہ پر عالم تنظیم کا اجلاس طلب کر لیا گیا۔امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے کہا ہے پینٹاگون نے شام پر حملے کی تجاویز تیار کر لی ہیں۔