قندوز‘ شوپیاں دہشتگردی کیخلاف راولپنڈی‘ اسلام آباد میں سینکڑوں مدارس طلبہ کا احتجاج‘ زنجیر بنائی
اسلام آباد (صباح نیوز) افغان صوبے قندوز اور شوپیاں مقبوضہ کشمیر میں حالیہ ریاستی دہشتگردی کے واقعات کے خلاف گزشتہ روز جڑواں شہروں کے مدارس کے سینکڑوں طلبہ سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر نکل آئے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے قرآنی زنجیر بنا لی، ہاتھوں میں پاکستانی پرچم اٹھا رکھے تھے اور قرآن پاک کی تلاوت کرتے رہے۔ طلبہ نے امریکہ اور بھارت کی دہشتگردی کے خلاف احتجاج کیا اور شہداء کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے قرآنی زنجیر بنائی‘ پلے کارڈز پر امریکی دہشتگردی اور بھارتی ریاستی دہشتگردی کے خلاف نعرے درج تھے بچوں نے سروں پر قندوز کے حافظ بچوں کی تصاویر کی پٹیاں بھی باندھ رکھی تھیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مقامی رہنما عبدالقدوس محمدی نے کہا کہ پرامن احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ شہریوں کے لئے کوئی پریشانی نہ ہو معاملات زندگی جاری رہیں۔ افغانستان اور مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا کے کئی علاقوں میں مسلمانوں کو بیدردی سے قتل کیا جا رہا ہے اور امریکہ اور بھارت نے اپنے اسلحہ اور بمبوں سے دنیا کا امن تباہ کر دیا ہے پاکستان کے دینی مدارس قرآن مجید کی تعلیمات کے ذریعے دنیا میں امن لائیں گے قرآن پاک کی تلاوت کے ذریعے ہم دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہمیں اس مقدس آسمانی کتاب کی تعلیم سے کوئی نہیں روک سکتا۔علاوہ ازیں ملی یکجہتی کونسل نے قندوز میں طلبہ اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف جمعہ کو احتجاج کا اعلان کردیا، جمعہ کو امریکی اور بھارتی دہشت گردی کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی، مودی کشمیریوں سے بینائی تو چھین سکتا ہے جذبہ آزادی نہیں چھین سکتاہے ، جب تک کشمیر، فلسطین، افغانستان کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، امریکہ مسلمانوں کا دشمن ہے، اسرائیل، امریکہ، بھارت کی مسلم دشمنی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ان خیالات کااظہار ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیراہتمام نیشنل پریس کلب میں جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں اسلم نے شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنماعارف حسین واحدی، جماعت اہل حرم پاکستان کے سربراہ مفتی گلزار نعیمی، ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنما ثاقب اکبر ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔