• news

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سےنواز شریف کو سیاست سے باہر رکھنے کی دانستہ کوشش‘ دوررس اثرات مرتب ہونگے

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ غیر متوقع تھا اور نہ ہی انہیں کسی قسم کا ریلیف ملنے کی امید تھی اس فیصلے قانونی پہلوئوں کو بالائے طاق رکھ کر دیکھا جائے تو اس کے دوررس سیاسی اثرات مرتب ہوں گے پاکستان ایک مقبول ترین سیاسی رہنما کو ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے ملکی سیاست سے آئوٹ کرنے کی دانستہ کوشش کی گئی ہے اس وقت تک عمران خان ان کے واحد سیاسی مخالف ہیں جنہوں اس فیصلے پر سپریم کورٹ کو سلام پیش کیا جب کی بیشتر سیاسی قائدین نے فوری ردعمل دینے سے گریزکیا ہے لیکن ایسا دکھائی ہے نواز شریف کے بد ترین سیاسی مخالفین بھی تاحیات نااہلی کے فیصلے سے ناخوش ہیں اور اس فیصلے کی حمایت کرنے کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں ۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ بھی عدالتی تاریخ میں جسٹس منیر، نواب محمد احمد خان ، ظفر علی شاہ کیس سمیت دیگر کیسوں کی طرح متنازعہ رہے گا اور ملکنکے ایک مقبول ترین لیڈر کے حامی لوگوں میں قبولیت کی سند حاصل نہیں کر پائے گا۔ ماضی میں بھی متعدد سیاست دانوں کو مختلف قوانین کے تحت ناہل قرار دے کر سیاست آئوٹ کرنے کی کوششیں کی گئیں لیکن وقت نے ثابت کیا کہ ان کی ناہلی سے ان کی مقبولیت میں کوئی فرق نہیں آیا ان پر لگائے گئے الزامات جب کی بنا انہیں ’’نااہلی‘‘کی سولی پر چڑھا گیا کی مظلومیت کا باعث بن گئے ۔ پانامہ کیس میں نواز شریف کو جب اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ لینے کے جرم میں نا اہل قررار دیا تو وہ عوام کے سامنے ایک مظلوم لیڈر کے طور ابھر کر سامنے اب رہی سہی کسر ان کی ’’تاحیات نااہلی‘‘ کا فیصلہ نکال دے گا، نواز شریف کا پہلے ہی ملک میں مقبولیت کا گراف بلندیوں پر ہے اس فیصلے کے بعد اس میں اضافہ ہو گا نواز شریف کے ہاتھ میں ’’وکٹم کارڈ‘‘ آگیا ہے جوق وہ اسے انتہائی کے ساتھ کھیلیں گے۔ ان کو ’’اڈیالہ جیل‘‘ بھجوانے کے پیغامات کو عملی شکل دینے کے بعد ان کو پاکستان کا ’’نیلسن مینڈیلا بنا دیا جائے گا نواز شریف کو غیر سیاسی ہتھکنڈوں ملکی سیاست سے نکالنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا نواز شریف صرف طویل عرصہ سیاست میں رہ کر ہی اپنی مقبولیت کھو سکتے ہیں جو لیڈر نواز شریف کی تاحیات نااہلی کو اپنی اگلی منزل کی راہ میں دور ہونے والی رکاوٹ سمجھ رہے ان کے لئے 2018ء کا انتخاب بھاری پتھر بن جائے گا۔
نااہلی/ اثرات

ای پیپر-دی نیشن