سینٹ : سپریم کورٹ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے کا بل منظور
اسلام آباد(نا مہ نگار) سینٹ میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تکبڑھانے کا بل فاٹا دائرہ کار بل 2017 منظور کرلیا گیا ہے۔ بل کی منظوری کے موقع پر پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے کا اجلاس سے واک آﺅٹ کیا۔ اپوزیشن لیڈر شیری رحمٰن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان نے فاٹا کے عوام کو مبارکباد دی ہے۔ جے یو آئی (ف) کے رکن مولانا عطاءالرحمان نے کہا ہے کہ فاٹا کے لوگوں سے پوچھے بغیر فیصلہ کیا گیا ہے ، پارلیمان آج اپنا وقار کھو رہی ہے جب بھی حکومت اور اپوزیشن مل کر کوئی بل لاتے ہیں تو ہمیں خدشہ لاحق ہوتا ہے کہ اس کے پیچھے کوئی اور ہے۔ بل وفاقی وزیر لیفٹننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے پیش کیا۔ سینٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کی رپورٹ شیری رحمان نے پیش کی۔ ایوان میں موجود کسی رکن نے بل کی منظوری کی مخالفت نہیں کی۔ تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ میں ایوان کو اور فاٹا کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،آج اس بل کی منظوری سے فاٹا کی عزت، وقار، حرمت، مقدر اور مستقبل پاکستان کے آئین کے تحت آکر محفوظ ہو گیا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ ایک دیرینہ ایشو تھا، آج کا یہ اقدام بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن کے عین مطابق ہے۔ فاٹا ریفارمز کو ابھی اور آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم تحریک لبیک سے بات کر سکتے ہیں تو پشتون تحفظ موومنٹ سے کیوں نہیں وہ بھی پاکستانی ہیں۔ سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ یہ ایک تاریخی بل ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ یہ ابھی پہلا قطرہ ہے، ابھی ادھورا کام ہوا ہے تاہم ایک کھڑکی کھل گئی ہے، انتظامیہ کی مصنوعی بادشاہت کے خاتمے کا آغاز ہو گیا ہے۔ ستارہ ایاز نے کہا کہ میں فاٹا کے عوام کو مبارکباد دیتی ہوں، یہ باچا خان کے نظریے کے مطابق ہوا ہے اس سے فاٹا کے عوام کو ان کے حقوق ملیں گے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بل کی منظور ی ایک اچھا اقدام ہے،پ یپلزپارٹی نے پہلے دن سے اس کی حمایت کی۔ جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ عدالتوں میں پہلے ہی لاکھوں کیسز زیر التواءہیں عدلیہ ان مقدمات کو حل کرنے سے قاصر ہے، اب فاٹا والے بھی اسی لائن میں لگ جائیں گے، ان کی نسلیں بھی اپنے مقدمات کو بھگتتی رہیں گی، جلد انصاف کے لئے دونوں ایوانوں کو مل کر کام کرنا چاہئے۔ فاٹا کے سینیٹر اورنگزیب اورکزئی نے کہا کہ میں اس ایوان کا مشکور ہوں جس نے ہمیں ہمارے حقوق دیے ہیں، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ فاٹا کے لیے این ایف سی ایوارڈ کا تین فیصد دیا جائے تاکہ ہم اپنے مسائل خود حل کر سکیں۔ عطاءالرحمان نے کہا کہ تمام ارکان اس طرح باتیں کر رہے ہیں جیسے کوئی بڑا تیر مار لیا ہے، آج جمعہ کا دن ہے، قیامت بھی جمعہ کے دن ہی آئے گی اور اس بل کی منظوری کے بعد آج فاٹا میں پہلے دن قیامت آئے گی، انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمان آئین سے ماورا اقدام کرے گی تو اس کا نام کن لوگوں میں لیا جائے گا۔ شیری رحمن نے کہا کہ خدارا ہم پر تہمت نہ لگائیں کہ ہم کسی کے اشارے پر چل رہے ہیں۔ سندھ کے کاشتکاروں کو 1991ءکے معاہدے کے تحت پانی نہ ملنے کے معاملے پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کو ختم کیا جارہا ہے نہ ہی اس میں کوئی کمی بیشی کی جارہی ہے‘ وفاقی سطح پر کچھ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت تھی‘ اس سلسلے میں کوشش کی گئی ہے۔سینیٹر مظفر حسین شاہ کمیٹی کے کنوینر ہوں گے۔ قائد حزب اختلاف شیری رحمان کی جانب سے نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کی تعمیر کے حوالے سے پیش کردہ تحریک التواءپر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہاہے کہ نیواسلام آباد ایئرپورٹ ملک کا سرمایہ ہے جسے دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں میگاپراجیکٹ کی تکمیل پر شکوک شبہات پیدا کرکے قوم میں کنفیوژن پھلائی جاتی ہے جس سے ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کو عجلت میں فعال کیا جا رہا ہے،نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے خلاف نیب میں اربوں روپے کی کرپشن کیسز زیر تفتیش ہیں۔ اس ایئر پورٹ کے ٹینڈرز بینظیر بھٹو ایئر پورٹ کے نام سے جاری کئے گئے، اب حکومت اس ایئر پورٹ کام تبدیل کر رہی۔ ملک سے باہر جائیں تو وہاں لوگ پوچھتے ہیں کیا آپ بینظیر بھٹو کے ملک سے ہیں۔ بی بی شہید کے نام پرسب کو فخر کرنا چاہیے۔ شیری رحمان نے کہاکہ حکومت نے تفتیشی رپورٹ پیش نہیں کی اس لئے معاملہ نیب کو بھیجا گیا۔ جاوید عباسی اور شیری رحمان کے مابین دلچسپ جملوں اور ایک دوسرے کی حکومت پرالزام تراشی بھی کی گئی جس پر چیئرمین سینٹ شیری رحمان کو ٹوکتے رہے ، بعدازاں چیئرمین سینٹ نے تحریک التواءخارج کرتے ہوئے سینٹ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا ہے۔
سینٹ