• news

لوڈ شیڈنگ جاری، پیپلز پارٹی کا 20 اپریل سے پنجاب میں احتجاج کا اعلان

لاہور، کراچی (خبر نگار+ نامہ نگاران+ نیوز رپورٹر) گرمی میں اضافے کے باعث گزشتہ روز کئی شہروں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ جھنگ میں بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور وولٹیج کی کمی سے ستائے ماڑی شاہ سخیرہ کے رہائشی اور منتخب عوامی نمائندے سڑکوں پر نکل آئے اور کہا کہ وہ بلوں کی ادائیگی نہیں کریں گے اور بل نذر آتش کر دیے۔ بھلوال کے قصبات میں کئی کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ سے عوام مشکلات کا شکار ہو گئے۔ چک 3 جنوبی سالم سمیت دیگر چکوک و قصبات میں 12 گھنٹے سے بھی زائد وقت کے لئے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ موچھ میں ہر گھنٹے بعد ایک گھنٹہ کی غیرمنصفانہ، بلاجواز اور ظالمانہ لوڈشیڈنگ نے عوام کی چیخیں نکال دیں۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمرالزمان کائرہ نے لوڈ شیڈنگ کیخلاف 20اپریل سے پنجاب بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔ 27 اپریل کو لاہور میں لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج ہوگا۔سیکرٹری جنرل چوہدری منظور احمد کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ چیئر مین بلاول بھٹو زرداری جلد پنجاب میں سیاسی سرگرمیاں شروع کریں گے۔26 اپریل کو اسلام آباد میں لیبر کنونشن سے خطاب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکمران لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے دعوے کررہے ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ شہبازشریف صاحب نے بڑے بڑے دعوے کئے تھے۔ طلب نہ ہونے کے باوجود یہ صورتحال ہے۔ 15 ہزارمیگاواٹ بجلی تو ہمارے دور میں تھی 8 ہزار نئی بجلی کے دعوے کہاں ہیں؟ 27 اپریل کو لاہور میں لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج کریں گے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے کیخلاف احتجاج کرنا مسلم لیگ کے بس کی بات نہیں ہے۔میاں صاحب نے ماضی میں عدالت پر حملہ کیا مگر اب یہ آسان نہیں۔ دریں اثناء جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ کے الیکٹرک کی اذیت ناک لوڈ شیڈنگ ،اووربلنگ ،ڈبل بنک چارجز ،میٹر رینٹ اور دیگرمدات میں عوام سے اربوں روپے کی لوٹ مار کے خلاف اور شہریوں کو ریلیف کی فراہمی کے لیے 20اپریل کووزیر اعلی ہائوس کا گھیرائو اور 27اپریل کو کراچی میں ہڑتال کریں گے ،جماعت اسلامی کے الیکٹرک کا مسئلہ پر امن طورپر حل کرنا چاہتی ہے لیکن ہم لوٹ کھسوٹ کے نظام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے ، گرفتاریوں ، پولیس فائرنگ اور شیلنگ سے خوف زدہ نہیں ہیں ،ہر صورت ریڈ زون کے اندر داخل ہوں گے ، وزیر اعلیٰ فیصلہ کریں کہ وہ مذاکرات کریں گے یا پولیس سے فائرنگ کروائیں گے ۔وزیر اعلیٰ وفاقی حکومت کو صرف خطوط لکھ کر خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے ہمیشہ کے الیکٹرک کو تحفظ فراہم کیا۔

ای پیپر-دی نیشن