قومیت پرستوں نے پشتونوں کے قتل عام پر پہلے روس ‘ پھر امریکہ کا ساتھ دیا: فضل الرحمان
سوات (صباح نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کرپٹ سیاست دانوں نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا جدیدیت اور روشن خیالی کسی صورت قبول نہیں‘قومیت پرستوں نے پشتونوں کے قتل عام پر پہلے روس کا پھر امریکہ کا ساتھ دیا۔ سوات میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اﷲ کے قرآن کومانتے ہیں اور اس کی تلاوت کرتے ہیں اس سے زیادہ ہمیں پاکستان میں اسلام کی ضرورت نہیں ہے ہم ملک کے اقتدار کو اپنی عیاشیوں کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں اس نظریے کو لوگ روشن خیالی سے تعبیر کرتے ہیں اگر ہم قرآن و سنت کے نظام کی بات کرتے ہیں قرآ ن و سنت کی روشنی میں عدل و انصاف کی بات کرتے ہیں قرآن وسنت کے علوم کی بات کرتے ہیں بے حیائی ،فحاشی کے خاتمے کی بات کرتے ہیں شراب کی محفلوں کو اجاڑنا چاہتے ہیں تو ہمیں کہتے ہیں تم تو تنگ نظر ہو تم تو انتہاء پسند ہو تم تو جدید دور کے تقاضوں سے ناواقف ہو آپ کی یہ سوچ آپ کا یہ نظریہ یہ آج کا نہیں ہے تاریخ اسلام کے آغاز سے ہم اس کے مناظر دیکھ رہے ہیں۔ جدیدیت کے نام پر روشن خیالی کے نام پر مغرب کا فلسفہ حیات ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے ہم پاکستان میں جب قرآن وسنت کی بات کریں گے تو بھی وہی قرآن و سنت کا راج ہوگا جو جناب رسول ؐ اور آپ کے صحابہ کرام نے ہمیں عطاء کیا۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کل تک اور آج تک آپ ہی تو تھے جب سوویت یونین پشتونوں کا قتل عام کر رہا تھا تب بھی آپ ساتھ تھے امریکہ پشتونوں کا قتل کررہا ہے تب بھی آپ ساتھ تھے اس صوبے میں فوجی آپریشن شروع ہوئے ہم نے کہا کہ ہمیں امن چاہیے لیکن آپ جو پالیسیاں اختیار کررہے ہیں اور فوج کو گلی کوچوں تک پہنچا رہے ہیں یہ شاید کل کے لیے ہمارے لیے کوئی خوبصورت تاریخ مرتب نہیں کرے گی آپ نے فوجی آپریشن کی حمایت کی تھی جب آپ لوگ فوجی آپریشن کی حمایت کررہے تھے تو ہم اس پر تحفظات رکھتے تھے تو آپ نے ہمیں طعنہ دیا کہ جمعیت علمائے اسلام تو دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہے ۔ پچیس ہزار علمائے کرام نے جے یو آئی کے پرچم کے نیچے پشاور میں ایک بیانیہ جاری کیا اور واضح طور پر کہا کہ ہم آئین و قانون کے دائرے سے باہر نہیں کسی قسم کی تاریخ کی حمایت نہیں کرتے ہم اس سے لا تعلق رہنا چاہتے ہیں مسلح جنگ سے ہماری کوئی وابستگی نہیں اور جمیعت علمائے اسلام نے نظریاتی محاذ پر مسلح جنگ کی حوصلہ شکنی کی اور اس کی کمر توڑ دی۔دس ہزار علمائے کے اجتماع میں سب نے لاتعلقی کااظہار کیا۔ آج بھی دعوے سے کہتا ہوں کہ فوج نے قیام امن کے لیے بہت بڑا کردار ادا کیا لیکن اگر جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان کی دینی قوتیں اس محاذ پر ان قوتوں کو اور ان کے موقف اور حوصلے کو شکست نہ دیتیں تو آپ پاکستان میں امن قائم نہ کر سکتے ان علماء کی قدر کرو انہوں نے ملک کو بچایا ہے یہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔