کٹھوعہ میں آصفہ کا زیادتی کے بعد قتل، بی جے پی نے کشمیر میں 2 وزراء سے استعفے لے لئے
لاہور+نئی دہلی (نیوز ڈیسک+آن لائن+اے این این) مقبوضہ کشمیر کے شہر جموں میں کٹھوعہ کے علاقے میں 7 سالہ بچی آصفہ کو اجتماعی زیادتی کے بعد بیدردی سے قتل کئے جانے کے واقعہ اور اس سے ریاست بھر اور بھارت میں پھیلنے والی غم و غصے کی لہر کے پیش نظر وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بی جے پی سے اتحاد ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے انہوں نے پارٹی کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس بلالیا جس میں بی جے پی سے اتحاد برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ 7 سالہ بچی آصفہ کو مندر کے مہانت سنجی رام نے اپنے ساتھیوں سے ملکر اغوا کے بعد قید میں رکھ کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور سر پر پتھر مار کر گلا دبانے کے بعد 17 جنوری کو قتل کردیا تھا۔ بچی کی نعش 25 جنوری کو ملی۔ اس واقعہ کو مذہبی رنگ دیتے ہوئے بی جے پی کے ریاستی وزراء چندر پرکاش گنگا اور چوہدری لال سنگھ نے جموں کے لوکل ہندو لیڈروں کے ساتھ مل کر ریلی نکالی اور بچی کے ساتھ درندگی کرنے والوں کو بچانا چاہا۔ تاہم ملک بھر میں ہونے والی شدید مذمت لعن طعن کے بعد بی جے پی نے پی ڈی پی کے دبائو پر اپنے دونوں وزراء سے استعفے لے لئے۔ بی جے پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل رام مادھو نے صحافیوں کو نئی دہلی میں بتایا کہ چندر پرکاش اور لال سنگھ کے استعفے مزید کارروائی کے لئے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پارٹی کے ریاستی یونٹ کے عہدیدار احمقانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں ننھی آصفہ کے بہیمانہ قتل اورزیادتی پر پورے بھارت میں شدید احتجاج کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے بھی خاموشی توڑ دی۔ہفتہ کو دارالحکومت نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی نے کہامیں قوم کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کوئی مجرم بچ نہیں پائے گا اور ہماری بیٹیوں کو انصاف ملے گا۔یہ ہمارے معاشرے کی ناکامی اور شرمسار کرنے والا واقعہ ہے اور مہذب ہونے کے دعویدار کسی بھی معاشرے کو یہ زیب نہیں دیتا۔ہمیں اس پر شرمندگی ہے اور ہمیں بحیثیت ایک معاشرہ اس معاملے سے نمٹنا چاہیے۔وادی کی سیاسی ،سماجی ،دینی اور کاروباری انجمنوں و شخصیات نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے معصوم متاثرہ بچی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے پر زور دیا ہے ۔ان تنظیموں میں جمعیت اہل حدیث جموں وکشمیر،تحریک مزاحمت،کاروان اسلامی،عوامی اتحاد پارٹی ،وائس آف وکٹمز،ماس مومنٹ ،جمعیت علما،،پروفیسر سیف الدین سوز،کشمیر اکنامک فورم شامل ہیں جنہوں نے معصوم متاثرہ بچی کیلئے انصاف کے تقاضے پورے کئے جانے کی وکالت کی ساتھ ہی جموں اور کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن کے طرز عمل کی سخت مذمت کی گئی ۔ماس موومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے کہا ایک ننھی کلی کو حیوانیت کا نشانہ بناکر کھلنے سے پہلے ہی مسل دیاگیاجو ایک کھلی درندگی اور وحشیانہ حرکت ہے۔ادھر علما دیوبند کے متحدہ فورم جمعیت علما اہلسنت و الجماعت جموں وکشمیرنے معصوم متاثرہ بچی کی عصمت دری کرنے والے قاتلوں کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ دہرایا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ایسے وزرا کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے جنہوں نے بچی کے قاتلوں کے حق میں جلوس نکالا۔دریں اثناء ملزمان کو بچانے کیلئے احتجاج کرنے والے بی جے پی کے دو وزراء نے استعفیٰ دے دیا ہے ۔مخلوط حکومت میں شامل دو وزرا چوھرری لعل سنگھ اور چندر پرکا ش گنگا کی طرف سے مستعفی ہوجانے کے بعد بھاجپا کی طرف سے آج لیجلسٹیو کمیٹی کی ایک اہم میٹنگ ترکوٹہ نگر دفتر میں منعقد کی جارہی ہے جس میں ان کے متبادل کافیصلہ لیاجائے گا۔