مقبوضہ کشمیر : بھارتی فائرنگ سے زخمی نوجوان شہید‘ ہڑتال مظاہرے جاری‘ یاسین ملک رہا
سرینگر(اے این این + کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت جاری ہے جبکہ کنگن میں فوج کے ہاتھوں زخمی ہونے والا نوجوان دو ہفتے تک ہسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد دم توڑ گیا ہے۔ وادی کے مختلف علاقوں میں شہری ہلاکتوں کےخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری،مختلف علاقوں میں جھڑپیں، احتجاج، ریلیاں اور مظاہرے کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق دو ہفتے تک سکیمز صورہ میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے والا کنگن کا 21 سالہ عامر حمید زندگی کی جنگ ہار گیا۔ عامر 3اپریل کو شدید زخمی ہوا تھا اور تب سے ہسپتال میں زیر علاج تھا۔ ادھر سرینگر کے خانیار علاقے میں اس وقت افراتفری کا ماحول پیدا ہوا،جب نامعلوم اسلحہ برداروں نے پولیس کے گشتی دستے پر گولیاں چلائیں۔ بندوق بردار حملہ کر کے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ دریں اثناءلبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک ، مشتاق اجمل، ظہور احمد بٹ نیز ہلال احمد وار کو سرینگر سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ ان کو12اپریل کے روز گرفتار کیاگیا تھا۔ بڈگام پولیس نے نصر اللہ پورہ سے فرنٹ رکن بلال احمد ڈار کوایک ہفتے میں دوسری بار گرفتار کرلیا ہے۔ سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت چوٹی کی حریت قیادت بدستور نظر بند ہے۔وادی میں شہری ہلاکتوں کےخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔اس دوران مختلف علاقوں میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے ،ریلیاں نکالیں اور بھارتی فورسز پر پتھراو¿ کیا جس کے جواب میں بھارتی فورسز کی جانب سے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا پلوامہ پانپور، ترال،اونتی پورہ۔اننت ناگ،شوپیاں میں تاجروں نے تین روز کے بعد کاروبار دوبارہ شروع کیا۔کٹھوعہ سانحہ پر ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں کے نعروں سے پریس کالونی گونج اٹھا اور مقتولہ بچی کیلئے انصاف کی فراہمی اور ذمہ داروں کے خلاف پھانسی دینے کی غرض سے آواز بلند کرکے قریب یکے بعد دیگر 9احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ کے قتل و عصمت ریزی واقعے کے خلاف نئی دہلی میں ویمنز کمشن کی چیئرپرسن بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئی ہیں۔ مختلف مسلم تنظیموں نے جموں شہرکے کئی مقامات پر ہیرانگرکٹھوعہ کے رسانہ کی آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانوکی عصمت دری اورقتل معاملے کے ملزمان کوکیفرکردارتک پہنچانے کے مطالبے کولے کربٹھنڈی میں کینڈل مارچ نکالا۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت اور بھارت کی انتظامیہ دختران ملت کی قیادت اور ممبران کو سیاسی انتقام گیری کانشانہ بنا رہی ہے۔ دریں اثناء کمسن آمنہ کے اہل خانہ کو انصاف دینے کا مطالبہ کرنے والا سماجی کارکن اور وکیل طالب حسین قاتلانہ حملہ میں شدید زخمی ہو گئے مقتولہ کے اہلخانہ انتہا پسندوں کی دھمکیوں سے خوف زدہ ہو کر علاقہ چھوڑ گئے مقتولہ کے والد امجد علی نے کہا کہ ہمارے گھروں کو جلانے اور مویشیوں کو مارنے کی دھمکیوں کے بعد ہم علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
مقبوضہ کشمیر