پاکستان نے سکھ یاتریوں کے دورے کو خراب کرنے کی بھارتی کوششیں ناکام بنا دیں
اسلام آباد/ لاہور (سٹاف رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو گوردوارہ پنجہ صاحب میں سکھ یاتریوں کے ساتھ ملاقات سے روکے جانے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے باباجی گرونانک کے بارے میں ایک فلم کی ریلیز پرسکھوں کے مجروح جذبات کے باعث ناخوشگوار صورتحال پیدا ہونے کا اندیشہ لاحق ہو گیا تھا جس پر متروکہ وقف املاک بورڈ نے بھارت کے ہائی کمیشن کو مطلع کرتے ہوئے اور ان سے مشاورت کے ساتھ ملاقات منسوخ کر دی تھی۔ اس اقدام پر یہاں بھارت کے ہائی کمیشن اور نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ نے یہ معاملہ اٹھایا جس پر انہیں صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا۔ دفتر خارجہ کے پریس ریلیز میں اس امر پر گہرے افسوس کا اظہار کیا گیا بھارت کی وزارت خارجہ نے اس معاملہ میں حقائق کو مکمل طور پر تروڑ مروڑ کر اور غلط انداز میں پیش کیا۔ حقائق یہ ہیں سیکرٹری متروکہ وقف املاک بورڈ نے ازخود بھارتی ہائی کمشنر کو بیساکھی اور خالصہ جنم دن کی تقریبات میں مدعو کیا جو 14 اپریل کو گرودوارہ پنجہ صاحب میں منعقد کی گئیں۔ وزارت خارجہ نے اس ضمن میں مکمل سہولیات فراہم کرتے ہوئے 13 اپریل کو ضابطہ کی کارروائی مکمل کر کے بھارتی ہائی کمشنر کو سفر کی اجازت دے دی تھی تاہم مرکزی تقریب کے دوران متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام نے دنیا کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے سکھ یاتریوں میں جذبات مجروح دیکھے جو بھارت میں بابا گرونانک دیوجی کے حوالے سے کسی فلم کے اجراءپر احتجاج کر رہے تھے۔ اس ماحول میں ممکنہ طور پر ناخوشگوار صورتحال کا اندیشہ محسوس کرتے ہوئے متروکہ وقف املاک بورڈ حکام نے بھارتی ہائی کمیشن کے حکام سے رابطہ کیا اور دورہ منسوخ کرنے کی تجویز دی۔ بھارتی ہائی کمیشن حکام نے صورتحال ہر غور کے بعد متروکہ وقف املاک بورڈ کو یہ دورہ منسوخ کرنے پر رضامندی کا عندیہ دیا۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کا عمل اخلاص اور نیک بیتی پر مبنی تھا اور دورے کی منسوخی باہمی اتفاق رائے سے کی گئی۔ اسی دن یعنی چودہ اپریل کو یہ معاملہ یہاں دفتر خارجہ اور نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن کے سامنے اٹھایا گیا اور اس پر احتجاج کیا گیا۔ اس کے جواب میں بھارت کو یہاں اور نئی دہلی میں تمام تر حقائق سے آگاہ کیا گیا اس کے باوجود بھارتی وزارت خارجہ نے حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کیا ہے جو قابل افسوس ہے۔ افسوس کی بات ہے بھارتی حکومت پاکستان پر 1974ءکے مذہبی مقامات کے دوروں کے معاہدہ کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کر رہی ہے جبکہ یہ بھارتی حکومت ہی ہے جو اس معاہدے کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے سال رواں میں دو مرتبہ پاکستانی زائرین کو حضرت نظام الدین اولیا اور خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے عرس میں شرکت کے لئے ویزے دینے سے انکار کرچکی ہے جبکہ جون 2017ءسے تین مرتبہ ہندو اور سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کرچکی ہے۔ جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو 1974ءکے معاہدے پر عملدرآمد جاری رکھیں گے جس کا ثبوت یہ ہے ہم نے بھارت سے دو ہزار سے زائد سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کئے ہیں۔ ہمیں امید ہے بھارت بھی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرے گا۔ آئی این پی کے مطابق بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنرسہیل محمود نے بھارتی اخبار کو انٹرویو میں کہا مذہبی مقامات کے دوروں کے بارے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان1974کے دوطرفہ معاہدے پرعملدرآمد پر زور د یتے ہوئے کہا ہے مختلف مذاہب کے ماننے والے مذہبی مقامات پر حاضری کیلئے سارا سال انتظارکرتے ہیں، بھارت کی جانب سے پاکستانی زائرین کو اجمیرشریف اور نظام الدین اولیا کے عرس میں شرکت کیلئے ویزے نہ جاری کرنے پر افسوس ہے۔ آن لائن کے مطابق بھارت نے دعویٰ کیا ہے پاکستان نے اپنے ہاں تعینات سفارتی عملے کو ان بھارتی شہریوں سے ملنے سے روک دیا ہے جو ان دنوں مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے پاکستان گئے ہوئے ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا یہ ایک معمول کی کارروائی رہی ہے زیارت کے لیے جانے والے شہریوں کی معاونت کے لیے ہائی کمیشن کے اہلکار ان سے رابطہ کرتے ہیں تاہم اس برس قونصلر ٹیم کو بھارتی سکھ یاتریوں تک رسائی کے لیے منع کر دیا گیا، بھارت نے اس پر پاکستان سے احتجاج کیا ہے۔
پاکستان/ الزام مسترد