سانحہ ماڈل ٹا¶ن‘ انسداد دہشتگردی عدالت میں روزانہ سماعت شروع
لاہور( اپنے نامہ نگار سے) سپریم کورٹ کے حکم پر انسداد دہشتگردی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ استغاثہ میں ایک سو چوبیس ملزموں کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ تاحال پندرہ گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جاچکے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مستغیث جواد حامد کی شہادت قلمبند کی ۔اسکے علاوہ عدالت میں مزید دو گواہوں کی شہادت بھی ریکارڈ کی گئی جبکہ عوامی تحریک کے وکلاءرائے بشیر احمد، نعیم الدین چودھری، سردار غضنفر حسین اور شکیل ممکا نے پولیس کی طرف سے جمع کرائے گئے ایف آئی آر نمبر 510 کے چالان پر پولیس کے گواہ پر جرح کی۔جواد حامد نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کی ہدایات پر 19 مئی 2011 ءکو ایس پی آپریشن ماڈل ٹاﺅن نے منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے قریب بیریئرز نصب کرا دئیے اور 24 گھنٹے کیلئے 16پولیس گارڈ بھی فراہم کر دیئے، 12 اپریل 2014 ءکو ڈاکٹر طاہر القادری نے ویڈیو لنک کے ذریعے کینیڈا سے پاکستان میں پریس کانفرنس کی اور حکومت کے ماورائے آئین و قانون اقدامات اور عوام کے استحصال کیخلاف احتجاج کے آئینی حق کو استعمال کرنے کا اعلان کیا جس کی کوریج تمام قومی اخبارات و الیکٹرانک میڈیا پر جاری ہوئی، مئی2014 ءکے آخری ہفتے میں ڈاکٹر طاہرالقادری کینیڈا سے لندن آئے، 29 اور 30 مئی 2014 ءکو ق لیگ کے مرکزی قائدین سے ملاقات کی اور 10 نکاتی ایجنڈا کا اعلان کیا، اس دوران ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کی خفیہ ملاقات کی خبریں بھی آنا شروع ہوگئیں جس سے حکومت نے از خودتصور کر لیا کہ ان کے خلاف کوئی بڑا الائنس بننے جارہا ہے اور گھبرا کر انہوں نے 17 جون 2014 ءکا سانحہ برپا کر دیا ،جواد حامدکا آدھا بیان قلمبند کیا گیا جبکہ باقی بیان وہ آج 17 اپریل کو قلمبند کرائیں گے۔
سماعت شروع