ایک اللہ اور رسول کے پرچم تلے جمع ہو جائیں
مکرمی !ہم نے جب سے اسلام سے دوری اختیار کر کے مغربی تہذیب کو زیب تن کیا ہے تباہی و بربادیوں نے ہمارے گھروں میں، شہروں میں، حتیٰ کہ ملک میں ڈیرے جما لئے ہیں۔ اور ہم اس گناہوں کے سمندر میں مزید غرق ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ جبکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم اپنی اصلاح کرتے، اللہ کریم کی ناراضگی والے کاموں سے توبہ کرتے، اجتماعی توبہ کا اہتمام کرتے لیکن ہم اپنی ترقی ، ملک کی ترقی، مغرب کی بدتہذیب میں ڈھونڈنے میں اب بھی مگن ہیں۔ اسی وجہ سے ہم َان گنت گنا ہوں اور جرائم کی دلدل میں ایسے پھنس چکے ہیں کہ اپنا جرم چھوٹی سی خطا اور دوسروں کی چھوٹی سی خطا جرم ِعظیم لگتی ہے۔ذرا غور وفکر تو کرئے ہم اپنے جرم میں بخیل اور دوسروں کے جرم میں مسرف بنے ہوئے ہیں۔ہم ذاتی مفادات کو بھی شرعی احکام پہ ترجیح دیتے ہیں۔جہاں ہمارا مذہب ہم سے مشقت طلب کرے تو مجبوری کا لیبل لگا کر مشقت طلب احکام کو مجبوری کی آڑ میں رد کرتے وقت ہم میں احساسِ جرم پیدا ہی نہیں ہوتا۔اور پھر ہم اپنے ہی گناہوں پہ ڈٹ جاتے ہیں۔یہ احساس جرم کے ختم ہوتے ہی اپنے سامنے حجتیں رکھ کے اپنے آپ کو مطمئن کرتے ہوئے گناہ آلود زندگی گزارتے جارہے ہیں۔گناہوں کی زندان میں اس قدر مقفّل ہیں کہ ساری راہوں پہ اٰنا اور ضد آڑے آرہی ہے۔اگر کبھی ہماری روحانی کیفیت ہمیں احساس دلانے کی کوشش بھی کرے تو نفس ڈھیڑوں حجتوں کو پیش کرتے ہوئے اِس احساس کو ا±بھرنے نہیں دیتا۔آئیے ہم سب اجتماعی طور پر توبہ کریں۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے، اور کفر کے فتوے لگانے کی بجائے ہم سب ایک اللہ اور رسول کے پرچم تلے جمع ہو جائیں۔ورنہ کفر نے ہمارا وہ حال کرنا ہے جو کسی عبرت سے کم نہ ہو گا۔ (اظہر حسین جعفری ، بحریہ ٹاﺅن لاہور)