عوام کی بات نہ سنی گئی تو بڑا انتشار دیکھ رہا ہوں : نواز شریف
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ سیمینار سے خطاب میں کہا ہے کہ ستر برس تک ہم بیمار سوچ کا خاتمہ کیوں نہ کر سکے، آج ووٹ کو عزت دو کے نعرے کے ساتھ میدان میں نکلا ہوں، قائداعظم کی جدوجہد جمہوری اصولوں پر مبنی تھی، جمہوریت اجنبی نہیں، عوام کی حکمرانی کا نام ہے، عوام ووٹ کے ذریعے اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں، عوام ووٹ کے ذریعے فیصلہ سناتے ہیں، ریاست عوام کے فیصلے کو تسلیم کرتی ہے، پاکستان کی تاریخ ووٹ کی پامالی سے بھری پڑی ہے، ووٹ کے تقدس کو تماشا بنا دیا گیا۔ عوام کے فیصلے کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔ کسی کو حکمرانی کا حق دینا عوام کا اختیار ہے۔ عوام کی رائے کو بار بار کچلا گیا۔ پتہ چلانا چاہئے ایسی سوچ معاشرے میں کیوں پیدا ہوئی؟ ملکی ترقی کیلئے ضروی ہے کہ سیاسی استحکام ہو۔ بھٹو کو پھانسی دی گئی، دو بار بے نظیر کو اور 3 بار مجھے ہٹایا گیا۔ یوسف رضا گیلانی بھی اپنی مدت پوری نہ کر سکے۔ تقریباً 20 وزرائے اعظم 38 سال اقتدار میں آئے۔ وزارت عظمیٰ سنبھالنے والا ایک بھی شخص مدت پوری نہ کر سکا۔ ہمیشہ ڈیموکریٹک قوتوں کو غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے نشانہ بنایا گیا۔ عوام کے ووٹ کی عزت بحال نہ ہوئی تو پاکستان مشکلات میں رہے گا۔ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والی شخصیات نیب کے نشانے پر ہیں۔ جمہوری قوتوں کو غیرجمہوری انداز میں نشانہ بنایا گیا۔ ہمارا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہیں آزادی ملنے کے بعد افراتفری کا سامنا رہا۔ ہمارے ماضی کی تاریخ ہمارے حال سے بھی ملتی جلتی ہے۔ مجھے وزارت عظمیٰ اور پارٹی صدارت سے نااہل کر دیا گیا، بھٹو کو پھانسی، بے نظیر کو قتل اور مجھے جلاوطن کیا گیا۔ مشرف کے دور میں نہ اسمبلی کی کوئی حیثیت تھی اور نہ وزیراعظم کی۔ مشرف کے سائے تلے 2002ء کے انتخابات ہوئے۔ ووٹ کی عزت کا تعلق انتخابات سے ہے۔ چیف جسٹس نے اعلان کیا ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گے۔ چیف جسٹس کا آزادانہ غیرجانبدارانہ انتخابات کرانے کا عزم خوش آئند ہے۔ مجھ پر کرپشن، بدعنوانی اور کک بیکس کا کوئی الزام نہیں۔ پارٹی سے بے وفائی کرنے والے ٹکٹ کے مستحق نہیں۔ وفاداریاں بدلنے والوں کو عبرتناک سزا ملنی چاہئے۔ کوئی جتنا بھی مضبوط امیدوار ہو اس کی جگہ کسی اور کو موقع دیں گے۔ مسلم لیگ سندھ میں بھی میدان مارے گی۔ ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیں گے جو بکنے والے نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ آمروں کے سامنے نہ ٹھہر سکی۔ ہر بار مارشل لاء کیلئے کوئی نہ کوئی نظریہ ضرورت ایجاد کرلیا۔ عدلیہ نے مارشل لاء کے دوران کبھی بھی وہ فعال کردار ادا نہ کیا جو سول حکومتوں کے دوران کرتی رہی۔ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ پانامہ کمپنیاں رکھنے والے تحریک انصاف میں شامل ہو رہے ہیں۔ حق حکمرانی اسی کو حاصل ہے جس کے پاس ووٹ ہیں، ووٹ کی طاقت سے اصل فتوحات حاصل ہوتی ہیں اس کا عام آدمی کی پرچی سے فیصلہ ہونا ہے، فوج سے کسی کا کوئی جھگڑا نہیں، فوج سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے، لیکن جب کوئی ریاست کی ذمہ داریوں سے تجاوز کر کے حکومت کی ذمہ داریاں ہاتھ لیتا ہے وہاں ٹاکرا ہو جاتا ہے، آزاد عدلیہ ملکی ضرورت ہے۔ ہم سب کے لئے روئے، کیا آج مدرسوں کے بچوں کی شہادتوں پر ہمارے ساتھ رونے والا کوئی ہے؟ ہم نے بیش بہا غلطیاں کی ہیں، جب ہندوستان تقسیم ہو رہا تھا تو یہ طے تھا کہ بھارت اور پاکستان دونوں میں 1935کے ایکٹ کے تحت دو ایوانی مقننہ ہو گی، ہندوستان میں دو سالوں کے اندر اپنے ملک کو آئین دیا جبکہ ہم اس ملک کو آئین نہ دے سکے، بڑے محلات میں حکومتیں بنتی اور بگڑتی تھیں، ہم نے پہلے انتخابات میں عوام کے ووٹ اور اکثریت کو تسلیم نہیں کیا اور ملک کو دولخت کردیا۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ آئندہ الیکشن کے بعد تاحیات نااہلی کو بیک جنبش ختم کردے گی۔ عوام ووٹ دینگے تو ان کی طاقت سے ہم تمام غلط فیصلے الٹے کردیں گے، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ترکی کی طرح سڑکوں پر آجائیں، پاکستان رضاکارانہ فیڈریشن ہے اس وفاق کو قائم رکھنا ہمارا ملی فریضہ ہے، 1970 میں پاکستان آج سے زیادہ مضبوط تھا مگر الیکشن میں مداخلت سے ملک دولخت ہوا، اب اگر کسی نے ووٹ میں مداخلت کی تو بہت بڑا نقصان ہوگا، اس کی تمام تر ذمہ داری مداخلت کرنے والوں پر ہوگی، پارلیمنٹ پی سی او کے ججز کیخلاف قرارداد منظور کرلیتی تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ انہوں نے کہا کہ فتح جمہوری طاقتوں کی ہوگی۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ پوری قوم کا بیانہ بن گیا ہے، سپریم کورٹ نے اقامے کی بنیاد پر وزیراعظم کو ہٹایا پھر مسلم لیگ کی صدارت سے نکالا، پھر جتنے فیصلے انہوں نے کئے انہوں نے کہا کہ کالعدم ہیں، شکر ہے نیوکلیئر ٹیسٹ اور سی پیک کا فیصلہ کالعدم نہیں قرار دیا، سی پیک کا فیصلہ اقتصادی سلامتی کا فیصلہ تھا، سی پیک گیم چینجر ہے، پشتون تحفظ موومنٹ کی بات سننی چاہئے اور ڈائیلاگ کرنے چاہئیں، وہ بھی پاکستانی ہیں ان سے گفتگو ہونی چاہئے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ نواز شریف کو جتنا دیوار کے ساتھ لگا رہے ہیں ان کی اتنی ہی عزت بڑھ رہی ہے، ووٹ کے تقدس سے بات اب آگے بڑھ چکی ہے سکرپٹ بہت پہلے سے لکھا گیا جو بھی ہوا وہ بہت افسوسناک ہے، پارلیمنٹیرین کو کس بلاء نے کاٹا تھا کہ وہ عدالت میں جائے، جب ہم خود اختیار کسی کو دیتے ہیں تو گلہ کس سے ہے، ہم نواز شریف کے اتحادی نہیں لیکن اس مسئلے پر ان کے ساتھ ہیں، عدالت ایسے فیصلوں میں نہ پڑے جس سے اس کی حیثیت متنازعہ نہ ہو، صرف سیاستدان ہی پاکستان کا مقدمہ لڑ سکتا ہے۔ سیمینار سے وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب‘ میر حاصل بزنجو، گورنر سندھ محمدزبیر‘ وزیر کیڈ طارق فضل چودھری‘ اے این پی رہنماغلام احمد بلور نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج سب کا حق ہے، سب کے یکساں حقوق ہیں، کسی کی زبان بند نہیں کرسکتے، زبان بندی کے فیصلے صرف پاکستان میں آتے ہیں، میری زبان بندی کی گئی لیکن یاد رکھیں جتنی مرضی زبان بندی کرلیں جیت ہماری ہو گی، عوام کی بات نہ سنی گئی تو بڑے پیمانے پر انتشار دیکھ رہا ہوں، انہیں چھوڑ کر جانے والے ان کے ساتھ ہی نہیں، دنیا بدل گئی ہے ہمیں بھی بدلنا ہوگا، ہمیں پرانی غلطیاں نہیں دہرانی چاہئیں، وزارت عظمیٰ پھولوں کی سیج نہیں ہے۔ ملک میں غیر مہذب پابندیاں نہیں لگائی جا سکتیں۔ انہوں نے کہا زبان بندی، ٹی وی بندی اور اخبار بندی بند ہونی چاہیے، ایسے فیصلے اب صرف پاکستان میں آتے ہیں۔ میں آئین، قانون اور ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتا رہا، میں 22 کروڑ عوام کے حق کی بات کرتا رہا، آپ کس طرح عوام کے حق کو مجروح کر سکتے ہیں؟ سابق وزیر اعظم نے کہا یہ ملک سب کا ہے اور سب کے یکساں حقوق ہیں، احتجاج سب کا حق ہے کسی کی زبان بند نہیں کر سکتے۔ یہ ملک پہلے ہی انتشار کا شکار ہے۔ صورتحال کا کوئی حل نکالنا چاہئے، احتجاج کرنا بنیادی حق ہے، مہذب معاشرے میں اسے روکنا بالکل جائز نہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ عوام کی بات نہ سنی گئی تو بڑے پیمانے پر انتشار دیکھ رہا ہوں۔ دنیا بدل گئی ہے ہمیں بھی بدلنا ہوگا۔ پرانی غلطیاں نہیں دہرانا چاہئیں۔ انہوں نے کہا ملک میں غیر مہذب پابندیاں نہیں لگائی جاسکتیں۔ لوگوں کی زبان بندی کی گئی، میری بھی زبان بندی کی گئی۔ ہم کسی کی زبان بندی نہیں کر سکتے۔ یاد رکھیں جتنی مرضی زبان بندی کرلیں جیت ہماری ہوگی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا عدالتی فیصلے میں بتایا جائے کہ عدلیہ کے خلاف بات کرنے کا کیا مطلب ہے؟ بات کے بعد تحفظ کی گارنٹی نہیں ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ ہمیں چھوڑ کر جانے والے ہمارے تھے ہی نہیں۔ آج جتنے محب وطن ہیں وہ غدار ہیں۔ میں چاہتا تھا کہ سب مل کر چلیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2013 میں ہم نے رائے ونڈ روڈ کشادہ کرنے کا حکم دیا جس پر نیب کیس بن گیا۔ 1990ء میں موٹروے شروع ہوئی اس پربھی ریفرنس بننا چاہیے، ایٹمی دھماکے کئے اس پر بھی میرے خلاف ریفرنس بنادیں۔ قانونی حدود میں رہتے ہوئے احتجاج سب کا حق ہے۔ جو بھی انسانی حقوق اور ظلم کے خلاف بات کر رہا ہے ہم اس سے متفق ہیں۔ مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ افسوس کہ ملک میں دھرنے کرائے گئے۔ ہم نے درگزر کیا سمجھوتہ نہیں کیا اور جو درگزر کیا اس پر افسوس نہیں، دوسری طرف بھی درگزر کرنا چاہیے تھا۔ ان کی سکیورٹی اﷲکے ہاتھ میں ہے۔ چاہتا ہوں کہ سب مل کر چلیں اور ابھی بھی سبق سیکھیں۔ ایک سوال کے جواب میں نوازشریف نے کہا کہ فاٹا میں عوام کو حقوق ملنے چاہئیں، مسائل حل کرنے چاہئیں۔ چائنیز پاکستان کی محبت میں آئے ہیں مگر انہیں یہاں کے حالات پر تحفظات ہیں۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ووٹ بنک مسلم لیگ (ن) کا ہے‘ عوام اپنی مرضی کا چینل نہیں دیکھ سکتے‘ بات نہیں کرسکتے کیا عوام کو اندھا اور بہرا کردیا جائے؟۔ مریم نواز نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) کا ووٹ نہیں جارہا۔