بجٹ حکمت عملی منظور ، دفاع کیلئے 10فیصد اضافہ ، تنخواہوں کیلئے 36ارب مختص ، ترقیاتی منصوبوں میں کٹوتی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سہ سالہ بجٹ سٹریٹجی پیپر کی منظوری دیدی گئی۔ وزیراعظم کی صدارت میں ایکنک کے اجلاس میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کو بھی منظور کر لیا گیا۔ وزیراعظم کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس الگ سے منعقد ہوا۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم کی صدارت میں گزشتہ روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں سہ سالہ بجٹ سٹریٹجی پیپر (2018-19-2021) پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری خزانہ نے بجٹ سٹریٹجی پیپر کے خدوخال کے بارے میں بریفنگ دی اور مالی سال 2017-18 ء کے معاشی اعشارئیوں کے بارے میں بتایا۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا سہ سالہ بجٹ سٹریٹجی پیپر کے 4 وسیع اہداف ہیں۔ ان میں پائیدار ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنا‘ مالیاتی استحکام‘ ادائیگی کے توازن کو منظم رکھنا اور قرضوں کو قابل برداشت سطح پر رکھنا شامل ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا حکومت نے حال ہی میں معاشی اصلاحات کے پیکج کا اعلان کیا۔ ٹیکس ریٹ میں کمی کی گئی ہے۔ ٹیکس کی بنیاد کو بڑھایا گیا۔ رئیل سٹیٹ میں اصلاحات لائی گئی ہیں۔ ایمنسٹی سکیم‘ زرمبادلہ کے متعلق رجیم کو سخت کیا گیا اس سے ریونیو میں اضافہ ہو گا اور خسارہ میں کمی آئے گی۔ وزیراعظم نے زور دیا قرضوں کے حصول کی بجائے آمدن اور ریونیو بڑھنے سے ملک کو فائدہ ہو گا۔ کابینہ کے ارکان نے آئندہ بجٹ کے حوالے سے مفید تجاویز پیش کیں۔ ایکنک کے اجلاس میں دیامیر بھاشا ڈیم پر غور کیا گیا۔ جس کے بعد ڈیم کی تعمیر کے حصے کی منظوری دیدی گئی۔ اس پر 474 ارب روپے لاگت آئے گی۔ ڈیم میں 6.4 ایم اے ایف پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی اور اس سے 4500 میگاواٹ بجلی بھی پیدا ہو گی۔ ڈیم کی تعمیر کے بعد ملک کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 38 ایام سے بڑھ کر 45 ایام ہو جائے گی۔ ڈیم سے دریا کے زیریں علاقوں میں پانی کے ذخائر جیسے تربیلا ڈیم کی زندگی میں اضافہ ہو گا۔ اجلاس میں گوادر لسبیلہ لائیولی ہڈ سپورٹ پراجیکٹ کی بھی منظوری دی گئی۔ اس منصوبے پر 2 ارب 99 کروڑ 80 لاکھ روپے لاگت آئے گی۔ اس منصوبے کا مقصد گوادر اور لسبیلہ میں غربت میں کمی لانا ہے۔ منصوبے کے تحت ان علاقوں میں کمیونٹی کو ترقی دی جائے گی۔ ماہی گیری اور دیہی انفراسٹکچر کو تعمیر کیا جائے گا۔ ایکنک نے تریموں جھنگ میں آر ایل این جی کی بنیاد پر 1320 میگاواٹ کا پلانٹ لگانے کی بھی منظوری دیدی۔ اس پر 4 ارب 23 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ ’’انصاف تک رسائی‘‘ پروگرام کی بھی منظوری دیدی گئی۔ اس پر 4 ارب 71 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ اس منصوبے کے تحت عدالتی‘ پولیس اور قانون کی اصلاحات کی جائیں گی۔ انتظامی ریفارمز بھی ہوں گے اور فزیکل انفراسٹرکچر بھی بنایا جائے گا۔ ریلویز کے تحت لودھراں‘ ملتان‘ شاہدرہ‘ مین لائن سیکشن پر اولڈ گیئر سسٹم کو بدلنے کا منصوبہ بھی منظور کر لیا گیا۔ اس پر 18 ارب 34 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ منصوبے کے تحت یوسف والا ریلوے سٹیشن ری ماڈل کیا جائے گا۔ 24 ریلوے کراسنگ جہاں اس وقت کوئی نگران موجود نہیں ہے وہاں نگرانی کے لئے عملہ تعینات ہو گا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان سٹیٹ آئل کو فرنس آئل درآمد کرنے کی اجازت دیدی گئی۔ فرنس آئل پاور سیکٹر کے استعمال میں آئے گا۔ اس فیصلے کا مقصد آئندہ مہینوں میں ملک کے اندر ایندھن کا سٹاک رکھنا ہے۔ ای سی سی نے میک ہائیک تاروجبہ آئل پائن لائن جو 425 کلو میٹر طویل ہو گی کے ٹرانسپورٹیشن ٹیرف کی منظوری دیدی۔ اوگرا ٹیرف کی توثیق کرے گی۔ یہ منصوبہ تین مراحل میں مکمل ہو گا اور اس سے ایندھن کی ماحول دوست اور محفوظ ترسیل ممکن ہو جائے گی۔ منصوبے سے سٹوریج کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو گا۔ ای سی سی نے ہدایت کی کہ مستقبل کے پائپ لائن کے تمام منصوبوں کے لئے کابینہ کی منظوری ضروری ہو گی۔ اجلاس میں این ٹی ڈی سی کے لئے 9 ارب 84 کروڑ 60 لاکھ روپے کی ساورن گارنٹی جاری کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے بجٹ حکمت عملی منظور کرلی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 55سو ارب سے زائد ہوگا۔ دستاویز کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں 25ارب کی کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاق کا ترقیاتی بجٹ 750 ارب روپے ہوگا‘ مالیاتی خسارے میں ایک فیصد کمی ہوگی۔ آئی ڈی پیز کیلئے 90روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ پیر کو ہوگا۔ وزیراعظم بیرون ملک دورے سے واپسی پر فیصلہ کریں گے۔