• news

نیب کی ڈوریاں ہلانے والا پیدانہیں ہوسکا، ایسا ہوا کو بریف کیس اٹھاکر گھرچلا جاؤں گا :جسٹس (ر) جاوید اقبال

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کے ڈوریاں ہلانے والا آج تک کوئی پیدا نہیں ہوا اگر ڈوریاں ہلیں تو بریف کیس اٹھا کر گھر چلاجاؤں گا ، نوازشریف کو ملک سے باہر جانے کیلئے روکنا میرا کام نہیں ہے، احتساب عدالت بہتر بتا سکتی ہے کہ کیا کرنا ہے کیا نہیں۔ الیکشن ہونے یا نہ ہونے کا تعلق بھی احتساب سے نہیں ہے۔ علی جہانگیر صدیقی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے اقدامات کئے ہیں لیکن عدالت نے روک دیا ہے قوم نیب پر مکمل اعتماد رکھے۔ گزشتہ روزان خیالات کا اظہار چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال پارلیمنٹ ہائوس میں پبلک اکائونٹ کمیٹی کو نیب میں زیر التواء کیسزاور کارکردگی پر ان کیمرہ بریفنگ کیلئے آئے تواس موقع پر صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹ کمیٹی نے نیب کی کارکردگی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے اور نیب حکام کی تعریف اور حوصلہ افرائی کرتے ہوئے اس تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ نیب کے اختیارات کیسی پر مسلط کئے جا رہے ہیں یا نیب خاص طور پر کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6مہینے میں جو نیب نے اقدامات اٹھائے اس حوالے سے پوری قوم کو بھی آگاہ کیا کچھ لوگوں کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی ہے اور کچھ کے خلاف کارروائی ہونے جا رہی ہے بعض لوگوں کو گرفتار اور بعض لوگوں کو نوکریوں سے نکالا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ مجھے اگر کوئی بُرا کہہ تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن نیب کو کوئی بُرا کہہ تو بطور ادارے کے سربراہ مجھے دفاع کرنا پڑے گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں کرپشن کی بات اب حجم سے باہر نکل چکی ہے حجم کی بات اس وقت ہوتی ہے جہاں پر حجم کم ہو جسٹس ریٹائر جاوید اقبال نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف کو روکنا ہمارا کام نہیں ہے اور احتساب کا الیکشن سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ الیکشن ہونے یا نہ ہونے سے نیب کا بلاواسطہ کوئی تعلق نہیں اگر کسی نے کرپشن کی ہے تو وہ الیکشن سے پہلے یا پھر بعد میں جواب دہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے تو امریکہ کے لیے نامزد سفیر علی جہانگیر صدیقی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے اقدامات کئے ہیں لیکن عدالت نے روک دیا ہے تو ہم کچھ نہیں کر سکتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ نیب میں زیر التواء کیسز کو جلد سمیٹ رہے ہیں اور اس میں کافی کامیابی بھی مل رہی ہے پوری قوم نیب پر اعتماد رکھے قوم کے اعتمادکو نقصان نہیں پہنچنے دینگے ایک سوال کے جواب میں جسٹس ریٹائر جاوید اقبال نے کہا کہ وزیر داخلہ اتنے بااختیار نہیں ہیں کہ وہ لوگوں کو دوسرے ملک کے حوالے کریں یہ کام بااختیار لوگوں کا ہے۔ نوازشریف کے علاوہ جن لوگوں کے بھی پانامہ میں نام آئے ان کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ چیئرمین نیب نے پی اے سی کو نیب کی کارکردگی اور ریکوڈک معاملہ پر ان کیمرہ بریفنگ دی۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ برطانیہ سے نیب کو مطلوب افراد کی واپسی کے لئے کارروائی جاری ہے قوم دیکھے گی ان لوگوں کو پاکستان واپس لایا جائے گا۔ ریڈنوٹسز جاری کر چکے ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو نیب کی کارکردگی سے آگاہ کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا پاکستانیوں کو دوسرے ملکوں کے حوالے کرنے کے حوالے سے پاکستان کے بااختیار لوگوں سے پوچھا جائے۔ پاکستان کا کوئی وزیر داخلہ اتنا بااختیار نہیں ہوتا جو کہ اتنی بڑی تعداد میں پاکستانیوں کو غیرملکوں کے حوالے کر سکے۔ آفتاب شیرپاؤ کا احترام اور عزت کرتا ہوں ان کا حوالہ صرف یہ دیا کہ جس وقت پاکستانیوں کو غیرملکیوں کے حوالے کیا گیا اس وقت وہ وزیر داخلہ تھے۔ 6ماہ میں ادارہ کی ساکھ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ بلاامتیاز کرپٹ افراد کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔ جاوید اقبال نے کہا ملک میں کرپشن کے خاتمے کیلئے کچھ لوگوں کیخلاف کارروائی شروع ہو چکی ہے، مزید کے خلاف بھی ہو رہی ہے۔ نیب کی کارروائی شواہد کی روشنی میں کی جا رہی ہے، ایسی تمام باتیں بے بنیاد ہیں کہ نیب کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کی بنیاد پر کچھ لوگوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جا چکا ہے، کچھ کو معطل کیا گیا، کچھ برطرف ہوئے ہیں اور چند افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، اس تمام عمل میں کچھ وقت لگے گا لیکن قانون کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کوشش ہے زیرالتوا کیسز کا جلدازجلد فیصلہ سنائے۔ ہم نے اس کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے تاہم کچھ کیسز ایسے بھی ہیں جن میں اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ نیب کے تمام کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ جن لوگوں کیخلاف انکوائری شروع ہو چکی مزید بھی ہونگی۔ جب شیشے کے گھر میں ہوں تو پھر پتھر تو آئیں گے۔ پی اے سی نے نیب کے کام پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن