• news

لہور، لہور اے مگر....

مکرمی! لاہور واقعی بہت خوبصورت بن گیا ہے۔ اسے اب اگر شہباز شریف کا لاہور کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ اس کا چوکھٹا ہی تبدیل ہو گیا ہے۔ اب یہ شہر جدیدیت کی غمازی کر رہا ہے۔ جہاں اب لش پش کرتی چمکتی وسیع و عریض”سڑکیں“ بل کھاتے ”فلائی اوور“ اور ”انڈر پاسز“ اور ان کے نیچے اوپر بل کھاتی خراٹے بھرتی ہوئی ”میٹروبس“ یہ ایک حقیقت ہے کہ پنجاب کے مقابلے میں دوسرے صوبوں کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اورنج ٹرین کے چلنے کے بعد لاہور ”یورپ“ کا نقشہ پیش کرنے لگ جائیگا۔ تبدیلی کے نعرے لگانے والے ”کپتان“ اپنے صوبے میں بظاہر کوئی خاص کارنامہ سرانجام نہ دے سکے۔ لاہور کی میٹرو ٹرین کو جنگلہ بس کہتے کہتے اب خود جنگلہ بس بنانے پر مجبور ہیں اور کہیں زیادہ مہنگی بس بنائی جا رہی ہے۔ بلین ٹری کا منصوبہ نیب کے شکنجے میں ہے۔ عروس البلاد کراچی ”پی پی پی“ اور ایم کیو ایم کی ریشہ دوانیوں اور باہمی چپقلش کی وجہ سے کرچی کرچی ہو کر رہ گیا ہے۔ جہاں جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ٹوٹی پھوٹی سڑکیں۔ پارٹیوں میں توڑ پھوڑ کا عمل شروع کر کے پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کھیل سے جمہوری سسٹم مفلوج ہو کر رہ جائیگا؟ خدارا سیاستدان ہوش کے ناخن لیں۔(راو¿ محمد محفوظ آسی ٹاو¿ن شپ لاہور)

ای پیپر-دی نیشن