نقیب اللہ قتل کیس‘ جے آئی ٹی نے راﺅ انوار کو ذمہ دار قرار دیدیا‘ 2 مئی تک ریمانڈ پر جیل منتقل
کراچی (صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کی ہدایت پر تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سابق ایس ایس پی ملیر را ﺅانوار احمد کو نقیب اللہ محسود اور تین3 دیگر نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے پولیس افسر راﺅ انوار کو معصوم شخص نقیب اللہ محسود کو جعلی انکاﺅنٹر میں قتل کرنے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ڈاکٹر آفتاب پٹھان کی سربراہی میں کام کرنے والی جے آئی ٹی تحقیقات مکمل کر چکی ہے اور رپورٹ متعلقہ حکام کو جلد جمع کرائی جائے گی، سپریم کورٹ نے 21 مارچ کو نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے کئی اجلاس ہوئے جن میں را ﺅ انوار کے بیان قلمبند کیے گئے۔ ارکان نے ان مقامات کا دورہ بھی کیا جہاں سے نقیب کو اغوا کیا گیا اور شاہ لطیف ٹاﺅن میں جہاں اس کا انکاﺅنٹر کیا گیا۔ جے آئی ٹی بننے کے بعد واقعہ کی تحقیقات کرنے والے ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کا تبادلہ کر دیا گیا اور ایس ایس پی سنٹرل ڈاکٹر محمد رضوان احمد کو تحقیقاتی افسر مقرر کیا گیا تھا۔ ادھر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے راﺅ انوار کو 2 مئی تک عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ راﺅ انوار کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ پولیس ملزم کو انتہائی سخت سکیورٹی میں عدالت لائی۔ تفتیشی افسر نے راﺅ انور کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی سفارش کی جبکہ کیس کا حتمی چالان جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کی۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے راﺅ انوار سمیت 24 اہلکاروں پر دہشت گردی اور غیرقانونی اسلحہ کے مقدمات میں تمام الزامات کو بھی برقرار رکھا ہے۔ تمام گواہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے نئے بیانات میں بھی پولیس پر قتل اور دہشت گردی کے الزامات برقرار رکھے ہیں۔ راﺅ انوار اور ملزموں کے موبائل فونز کی کال ڈیٹا ریکارڈ کی چھان بین نے مزید شواہد فراہم کر دیئے۔ سنٹرل جیل میں قید بعض ملزموں کے بیانات کی بھی دوبارہ تصدیق کی گئی ہے۔ کیس کے حوالے سے مختلف افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، راﺅ انوار کے خلاف نقیب قتل کیس کا مقدمہ انتہائی مضبوط ہے، اس بارے میں کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے۔
نقیب اللہ قتل