غیر ملکی شہریت کی پیشکش کوٹھکرادیا ، ریسلنگ کیلئے کوئی کام نہیں ہورہاہے : انعام بٹ
گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی )کامن ویلتھ گیمز میں دو سری مرتبہ گولڈ میڈل جیتنے والے یسلر محمد انعام بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کاجھنڈا بلند کرنے کی سچی نیت کر کے گیا تھا، اللہ کی ذات پر پورا بھروسہ اوریقین تھا کہ ملک کیلئے اعزاز جیت کر آئوں گا، پہلے بھی حکومت اوردیگر اعلیٰ حکام سے درخواست کی تھی کہ ریسلنگ کے فروغ کیلئے اکیڈمی قائم کی جائے لیکن کسی نے نہیں سنی، پاکستان میں ریسلنگ کیلئے سالانہ 18لاکھ روپے فراہم کئے جاتے ہیں، جبکہ بھارت میں سالانہ بجٹ 55کروڑ روپے ہے، ڈنمارک، ناروے، آسٹریلیا،یونان کی جانب سے خاندان سمیت نیشنلٹی اور دیگر مراعات کی آفرز کو ٹھکرا دیا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوںنے کہا کہ ملک میں ریسلنگ کے فروغ کیلئے کسی سطح پر کوئی کام نہیں ہو رہا، پاکستان سپورٹس بورڈکو چاہئے کہ کارکردگی مناسبت سے فنڈز مختص کرے، بدقسمتی ہے کہ گوجرانوالہ سمیت پورے ملک میںریسلنگ کی اکیڈمی نہیں، جگہ نہ ہونے کے باعث نہر کنارے گدا بچھا کر ٹریننگ کرتا رہا ہوں، کلب کیلئے منی سپورٹس سٹیڈیم میں فراہم کی گئی جگہ پر چھت موجود نہیں، خواہش ہے منی سٹیڈیم میں ریسلنگ اکیڈیمی قائم کی جائے تاکہ ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آئے ۔ 2بار انڈر 16چیمپئن شپ، 3سال انڈر 20نیشنل چیمپئن شپ، 20سال کی عمر میں 2010ء میں بھارت میں پہلی بار کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتے، جو 1970ء کے بعد کسی دوسرے پاکستانی کا اعزاز تھا، 2012ء میں انٹرنیشنل یوتھ فیسٹیول میں بھارتی لڑکے کو ہرا کر گولڈ میڈل، 2016ء میں ویتنام میں ہونے والی ایشیئن بیچ چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل، 2016ء اور2017ء کی کامن ویلتھ گیمز میں سلور میڈل،2017میں ترکی میں ہونے والی ورلڈ بیچ ریسلنگ میں پہلے پاکستانی کے طور پر گولڈ میڈل اور201 8 ء میںحالیہ کامن ویلتھ گیمز میںگولڈ میڈل جیتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ڈنمارک، ناروے، آسٹریلیا،یونان کی جانب سے خاندان سمیت نیشنیلیٹی اور دیگر مراعات کو ٹھکرا دیا ہے، مجھے اپنی مٹی سے محبت ہے میرا جینا مرنا صرف اورصرف پاکستان ہے۔