جمہوریت کی بجائے بدترین آمریت قائم‘ جو ہو رہا ہے جوڈیشل مارشل لاءسے کم نہیں : نوازشریف
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ بی بی سی) سابق وزیراعظم مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی بدترین آمریت ہے۔ احتساب عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جو ہو رہا ہے وہ جوڈیشل مارشل لا سے کم نہیں ہے۔‘ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے 22 کروڑ عوام کی زباں بندی کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ۔ میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ آئے روز ایسے فیصلے کیے جاتے ہیں جن کی کوئی منطق نہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے خلاف درج ہونے والے مقدمات میں انہیں سزا دلوانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے تاکہ سپریم کورٹ کے ان پانچ ججوں کو سرخرو کیا جا سکے جنہوں نے نواز شریف کو نااہل اور ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ میں کسی کا مواخذہ کرنے کیلئے کوئی دم خم نہیں ہے اور فیصلے اگلی پارلیمنٹ میں ہوں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس ہسپتال کا روزانہ دورہ کرتے ہیں اور سبزیوں کے بھاو¿ کے بارے میں از خود نوٹس لیتے ہیں تو اس شخص کے گھر بھی جائیں جس کے مقدمے کا فیصلہ گذشتہ 30 برسوں سے نہیں ہوا۔ یہ آپ کا کام نہیں کہ وزیراعلیٰ کو طلب کرلیں اور حکومت کو لائن میں کھڑا کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اپنی بات کہہ دیتے ہیں اور جب کوئی دوسرا بات کرنا چاہے تو اس کے بولنے پر پابندی عائد کر دیتے ہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ حالیہ تین فیصلے جسٹس منیر کے فیصلے سے بھی بدترین ہیں، سراج الحق کی بات بہت معنی خیز ہے، عمران خان اپنے ایم پی ایز کی سرزنش تو کر رہے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ کس کے کہنے پر سینٹ میں ووٹ دئیے گئے۔ انہوں نے کہاکہ آئے روز ایسے فیصلے دئیے جاتے ہیں، اتنی پابندیاں مارشل لاءمیں نہیں لگائی گئیں جو اب دیکھنے میں آرہی ہیں، یہ صورتحال پاکستان میں پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہاکہ ترقی کا یہ صلہ دیا گیا کہ نیب کیسز بنادئیے گئے، ملک میں دہشتگردی کیخلاف کامیاب جنگ لڑی، لاہور میں پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہئے تھی، جلسے کے گراو¿نڈ میں پانی چھوڑا گیا ہے تو یہ نہایت افسوسناک عمل ہے، شہبازشریف میرے کہنے پر سندھ اور خیبر پی کے گئے۔ عمران خان چوہدری سرور سے متعلق بھی بتائیں کہ انہیں ووٹ کیسے ملے اور آخر انہوں نے تیر کو ووٹ کس حیثیت سے دئیے، سینٹ انتخابات میں صرف (ن) لیگی اتحادیوں نے شفاف طریقے سے ووٹ دئیے۔ نوازشریف نے مزید کہا کہ ہم تو کلثوم نواز کی عیادت کیلئے لندن گئے اور جاکر فوراً واپس آئے، بیگم کلثوم نواز کی طبیعت پہلے سے بہتر ہے اور قوم سے دعا¶ں کی اپیل ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کمزور فیصلے پر وزارت عظمیٰ اور پارٹی سے ہٹایا گیا جسے عمران خان خود بھی تسلیم کرتا ہے کہ نااہلی کا فیصلہ درست نہیں ہے، میں یہاں پر بیٹھا ہوتا ہوں اور عدالت کے باہر آوازیں لگائی جارہی ہوتی ہیں، آج کا پانامہ کا فیصلہ جسٹس منیر کے فیصلے سے بھی بدتر ہے، جس میں مجھے نااہل کردیا گیا۔
نوازشریف
اسلام آباد(اے این این ) العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کی عدم پیشی کے باعث سماعت (آج) منگل تک ملتوی کر دی گئی۔ پیر کو نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد عدالت میں پیش ہوئیں۔ معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واجد ضیا پر جرح کے لیے میں موجود ہوں جس پر جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ واجد ضیا کہاں ہیں؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ وہ آج غیر حاضر ہیں، عدالت پیش نہیں ہونگے۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ڈی جی نیب ظاہر شاہ عدالت میں موجود ہیں۔ ڈی جی نیب سے معاون وکیل بیان لیں جس پر معاون وکیل عائشہ حامد کا کہنا تھا کہ ڈی جی نیب کو دن 2 بجے طلب کیا تھا، خواجہ حارث بھی دن 2 بجے آئیں گے۔ معاون وکیل نے کہا کہ اگر واجد ضیا نہیں آئے تو صاف بتائیں، عدالت کا وقت ضائع نہ کریں، عدالت نے واجد ضیا کی عدم پیشی پر العزیزیہ ریفرنس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ احتساب عدالت نے میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کو گھر جانے کی اجازت دے دی۔ احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے نئے گواہ ظاہر شاہ نے بیان قلمبند کرایا ۔ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ 'میں نیب ہیڈ کوارٹر میں بطور ڈی جی آپریشنز کام کر رہا ہوں اور بین الاقوامی تعاون کے امور کی نگرانی کرتا ہوں۔اپنے تعارف کے بعد نیب کے گواہ نے بتایا کہ لندن فلیٹس ریفرنس میں نئے دستاویزات ملے ہیں، یو کے ہائی کمیشن کے ذریعے دستاویزات موصول ہوئیں اور برطانوی ہائی کمیشن کے اسلام آباد میں نمائندے عثمان احمد نے دستاویزات میرے حوالے کیں۔ظاہر شاہ نے کہا کہ یہ دستاویزات ممکنہ طور پر کوریئر یا ڈپلومیٹک بیگ کے ذریعے پہنچی ہوں گی۔ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ نے لندن فلیٹس کی ٹائیٹل رجسٹری کی آفیشل کاپیاں عدالت میں پیش کیں، فلیٹ نمبر 16، 16 اے، 17 اور 17 اے کی دستاویزات عدالت میں پیش کی گئیں۔ظاہر شاہ نے لندن فلیٹس کے پانی کےبل بھی عدالت میں پیش کیے۔
العزیزیہ ریفرنس