شہباز شریف کے دمادعلی عمران نیب میں پیش ، سیکرٹری بلدیات کراچی آفس پر پھر چھاپہ
لاہور+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نمائندہ) وزیراعلیٰ پنجاب کے داماد علی عمران نیب میں پیش ہوئے۔ علی عمران پر آمدن سے زائد اثاثہ جات کا الزام ہے۔ علی عمران پر پنجاب میں صاف پانی کمپنی سکینڈل میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ پنجاب پاور کمپنی کے سی ایف او نے علی عمران سے متعلق اہم انکشافات کیے۔ اکرم نوید کو نیب لاہور نے چند روز قبل گرفتار کرلیا تھا۔ سیکرٹری بلدیات کراچی کے دفتر پر نیب نے ایک بار پھر چھاپہ مار کر اکائونٹنٹ عرفان کو حراست میں لے لیا اور سیکرٹری بلدیات کے دفتر سے ریکارڈ بھی حاصل کیا۔ خصوصی نمائندہ کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹبلیٹی اور نیب کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب کے تمام ریجنل بیوروز کی کارکردگی خصوصاًچیئرمین نیب نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد جو احکامات دیئے تھے ان پر عملدرآمد رپورٹ اور نیب کے آپریشن اور پراسیکیوشن ڈویژن کی چھ ماہ کی کارکردگی رپورٹ کا جائزہ لیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے 11اکتوبر 2017کو اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد جو احکامات صادر کئے ان پر بہت حد تک عمل درآمد کیا گیا۔ اس کے علاوہ گزشتہ چھ ماہ میں 55شکایات کی جانچ پڑتال، 39انکوائریاں 33انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔ نیب نے گزشتہ چھ ماہ میں 226افراد کو گرفتار ،197بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے جبکہ 27افراد کو قانون کے مطابق سزا سنائی گئی ۔ چیئرمین نیب نے آپریشن اور پراسیکوشن ڈویژن نیب کی گزشتہ چھ ماہ کی کارکردگی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا نیب کے گزشتہ چھ ماہ کے کام میں نمایاں تبدیلی ہوئی۔ نیب ’’احتساب سب کیلئے‘‘کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے ۔ نیب میں اب صرف اور صرف قانون کے مطابق کام ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے ۔ چیئرمین نیب نے ہدایت دی ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر کے خلاف قانون اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کارروائی کیلئے نیب کے افسر‘ اہلکار اپنے کام کام کی رفتار کو دگنا کریں ۔ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے قانون کے مطابق تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اس سلسلہ میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔ انہوںنے نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب کے تمام ریجنل بیوروز میں دو ماہ سے زائد جاری شکایات کی جانچ پڑتال چار ماہ سے زائد جاری انکوائریوں اور چار ماہ سے زائد جاری انوسٹی گیشنز کی رپورٹ کرتے ہوئے ہدایت کی نیب کی شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائری یا انوسٹی گیشن مقررہ وقت میں مکمل ہونی چاہیے ۔ اپنے فرائض میں غفلت برتنے والے افسران ، اہلکاروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔