زلزلہ متاثرین کیلئے امداد کا حساب کیسے لیں‘ ایرا میں مامے چاچے بھرتی ہوئی : چیف جسٹس
اسلام آباد (وقائع نگار‘آئی این پی‘آن لائن‘نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے زلزلہ متاثرین فنڈ کرپشن کیس میں سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اربوں روپے کی امداد پاکستانی مخیر حضرات نے دی، غیرملکی امداد ملا کر کتنے پیسے جمع ہوئے؟ جو ٹینٹ اور کمبل آئے ان کا حساب نہ جانے کیسے لیں گے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں کرپشن پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سیکرٹری خزانہ، زلزلے کے بعد بحالی کے کام کرنے والی تنظیم ’ایرا‘ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے سیکرٹری خزانہ نے استفسار کیا کہ کیا ساری امداد سرکاری خزانے میں ڈال دی تھی؟ بالاکوٹ شہر کا کیا بنا؟ ۔ سیکرٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ممالک سے 2.89 ارب ڈالرز امداد ملی، اندرون ملک سے ملنے والی امداد کا حساب موجود نہیں، ممکن ہے ایرا کے پاس معلومات ہوں۔ نمائندہ ایرا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے ایک ارب 90 کروڑ اور ڈونرز نے 100 ارب روپے دیئے ¾10 ہزار 563 منصوبے زیر تعمیر ہیں، منصوبوں کےلئے مزید 37 ارب روپے کی رقم درکار ہے۔نمائندہ ایرا نے بتایا کہ سال 2006ءسے اب تک انتظامی امور پر5 ارب 36 کروڑ روپے لگے ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا پانچ ارب روپے معمولی رقم ہے؟ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ایرا میں چاچے مامے بھرتی کئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے نمائندہ ایرا سے استفسار کیا کہ بالا کوٹ کا کیا ہوا؟ اس پر نمائندے نے بتایا کہ بالاکوٹ میں زمین کا قبضہ نہیں مل رہا، قبضہ مل جائے تو دو سال میں منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس نے نمائندہ ایرا سے سوال کیا کہ کیا غریب لوگ 2 سال کھلے آسمان تلے رہیں گے، آپ خود ان شیلٹرز میں رہ سکتے ہیں۔ نمائندہ ایرا نے بتایا کہ میں 30 ہزار فٹ کی بلندی پر ٹینٹ میں رہا ہوں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے لئے دو بنگلے بنے ہوں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بلا لیں فنڈز دینے والے مفتاح اسماعیل کو، اس وزیرخزانہ کو بلائیں جو پاکستان میں نہیں رہے، سابق وزیر خزانہ آکر بتائیں پیسے کہاں کہاں خرچ ہوئے۔چیف جسٹس پاکستان نے نمائندہ ایرا سے پوچھا کہ مانسہرہ جانے میں کتنا وقت لگے گا؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ مانسہرہ جانے میں 4 گھنٹے سے زائد لگتے ہیں، چیف جسٹس نے پوچھا ہیلی کاپٹر کا بندوبست کرسکتے ہیں؟ نمائندہ ایرا نے جواب دیا کہ حکومت کو کہتے ہیں تو ہیلی کاپٹر مل جاتا ہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ابھی بالا کوٹ جارہے ہیں، اپنے خرچے پر جائیں گے، جس جس نے جانا ہے قافلے کےساتھ آجائے، ہم ڈھابے وغیرہ سے کھانا کھا لیں گے۔چیف جسٹس بذریعہ سڑک بالا کوٹ روانہ ہوئے۔قبل ازیں دوران سماعت چیف جسٹس نے بالاکوٹ کے فنڈز سے متعلق پوچھتے ہوئے کہا کہ زلزلے کے وقت فنڈز آئے غیرملکی امداد بھی آئی، کیا غیرملکی امداد قومی خزانے میں ڈال دی گئی۔ وزارت خزانہ حکام نے بیرون ملک سے 2.89 بلین ڈالر امداد ملنے کا بتاتے ہوئے کہاکہ امداد وزارت خزانہ کے پاس نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایرا کے مطابق فنڈز وفاقی حکومت کے پاس آئے۔ ایرا کا کام صرف منصوبوں پر عمل کرنا تھا حکومتی کام میں بہت پیچیدگیاں ہیں۔ مجموعی امدادی رقم کا معلوم ہونا چاہئے۔ درخواست گزار نے بتایا کہ ایرا کے اکاو¿نٹ میں 85 ارب روپے تھے جس میں سے55 ارب بی آئی ایس پی کے اکاو¿نٹ میں شامل کر دئیے گئے۔ بین الاقوامی زلزلہ متاثرین کانفرنس میں 3.6بلین ڈالر اکٹھے ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا ایرا نے اپنے رشتہ داروں کو بھرتی کیا گیا جہاں جنرل بھی ڈیپوٹیشن پر آئے۔ ایرا کو اب تک 290.85 بلین روپے ملے۔ بیرون ملک سے متاثرین کیلئے آنے والے فنڈ دوسری جگہ استعمال کرنا جرم ہے۔ یہ نیب کو بھجوانے کیلئے بہترین کیس ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے مانسہرہ بار کا مختصر دورہ کیا۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا ہے کہ مانسہرہ میں کوئی ہسپتال اور سکول فعال نہیں ہیں۔ سکول اور ہسپتال کی فراہمی بنیادی حقوق میں شامل ہے، میں بنیادی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ میرے اس عزم کے پیچھے جسٹس اعجاز افضل ہیں۔ مجھے جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ میرے علاقے کا مسئلہ ہے اس لئے میں کیس خود نہیں سن سکتا۔ بنیادی حقوق کی پاسداری ہماری ذمہ داری ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مانسہرہ میں بنیادی سہولیات نہیں ہیں، میں نیک جذبے کے تحت یہاں جاری منصوبوں کا دورہ کررہا ہوں۔ دعا کریں کہ میں جس مقصد سے یہاں آیا ہوں وہ پورا ہو سکے۔ چیف جسٹس نے بالا کوٹ میں زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا۔ ڈی جی ایرا بریگیڈئر ظفروال نے چیف جسٹس کو بریفنگ دی۔ چیف جسٹس نے کہا آپ کی کارکردگی متاثر کن نہیں‘ جہاں جہاں گیا وہاں مایوس ہوا۔ چیف جسٹس نے بالاکوٹ‘ مانسہرہ کے 3سیشن ججز کو اسلام آباد طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ڈی جی ایرا کو بھی بلاﺅں گا‘ پہلے لوگوں کی شکایت سن لوں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کے دورہ بالاکوٹ کے دوران زلزلہ متاثرین نے کہا کہ زلزلے سے ہمارا بہت نقصان ہوا، حکومت کی جانب سے بھی نقصان کا ازالہ نہیں کیا گیا، ہسپتال کی عمارت زیر تعمیر ہے ابھی کرائے کی بلڈنگ سے ہسپتال کا کام لیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو جعلی ادویات فیکٹری کے خلاف کارروائیوں کی رپورٹ پندرہ روز میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مقدمے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ چالان میں فیکٹری مالک جعلی ادویات کا ذمہ دارقرارپایا ہے ۔چیف جسٹس نے کہاجعلی اور غیرمعیارءادویات مارکیٹ میں نظرنہ آئیں۔ ڈریپ عدالتی احکامات کے مطابق کام جاری رکھے۔نیب اورایف آئی اے ڈریپ کے معاملات میں مداخلت نہ کریں۔ نیب اپنے مقام پرجائے جو کررہا ہے اسکی اجازت نہیں دیں گے۔ جعلی ادویات کے مکمل خاتمے کیلئے ڈریپ کتنا وقت درکارہے۔ ڈریپ حکام نے ڈرگ عدالتوں کومقدمات جلد نمٹانے کاحکم دینے کی استدعا کی تو سپریم کورٹ نے لا اینڈ جسٹس کمیشن کوڈرگ کورٹس کے ججزکی میٹنگ بلانے اور ڈریپ کو جعلی ادویات کے خلاف کارروائی کی رپورٹ پندرہ روز میں جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔ چیف جسٹس نے ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب جو پرتول رہا ہے وہ ٹھیک نہیں۔ کل جو اجلاس منسوخ ہوا اس کی بھی ایک وجہ ہے۔ نیب اپنی جگہ پر واپس آجائے۔
چیف جسٹس