فیص آباد دھرنا کیس : آئی ایس آئی کے رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی‘ کیا ملک سیکورٹی سٹیٹ بن چکا : جسٹس فائز
اسلام آباد (سید صبیح الحسن/ دی نیشن رپورٹ+ وقائع نگار) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئی ایس آئی کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ کیا پاکستان سکیورٹی سٹیٹ بن چکا ہے۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل 2رکنی بنچ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا نصف ملک پہلے ہی گنوا چکے ہیں ”اب اس کو مزید کتنے حصوں میں تقسیم کرنا ہے“ آئی ایس آئی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ”ہم آپ کو بے نقاب نہیں کرنا چاہتے بلکہ آپ خود اپنے آپ کو بے نقاب کر رہے ہیں“۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح یہ ایجنسی کر رہی ہے اس پر مجھے رات کو نہیں سونا چاہیے۔ انہوں نے آئی ایس آئی کی طرف سے معاملے پر مزید رپورٹس پیش نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پیشرفت رپورٹ نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ رپورٹ کیوں نہیں آئی، کیاکچھ لوگ قانون سے بالا تر ہیں، یہ ملک اشاروں پر نہیں چلے گا‘ دھرنے والوں نے ملک کا کروڑوں کا نقصان کیا، ایسے لوگ ہمارے چہیتے ہیں‘ ایجنسیوں کو نہیں معلوم دھرنے کے لیڈر ٹیکس دیتے ہیں یا نہیں؟ ان کے ذرائع آمدن کیا ہیں؟۔ کیا دوبارہ رپورٹ نہیں آنی چاہئے تھی‘ نمائندہ وزارت دفاع نے عدالت کو بتایا کہ دھرنے کے لیڈر خطیب ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اس خطیب کو تنخواہ کون ادا کرتا ہے؟ کیا غیبی قوتیں معاوضہ ادا کرتی ہیں؟ جن لوگوں نے تباہی پھیلائی ان کی کوریج اب بھی جاری ہے، فیض آباد دھرنے میں ٹی وی چینلز نے قانون کی خلاف ورزی کی، پیمرا کے اقدامات مایوس کن اور محض دکھاوا ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو طلب کرتے ہوئے سماعت 10روز کیلئے ملتوی کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیض آباد دھرنے کی انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہاکہ میرے اوپر پہلے ہی چھ ریفرنس دائر ہیں آپ چاہتے ہیں ساتواں بھی ہو جائے، عدالتی حکم کے مطابق رپورٹ سیل کی گئی ہے۔ دنیا بھر میں کوئی فوج کمرشل سرگرمیوں میں شامل نہیں جلد سیکرٹری ڈیفنس کو نوٹس جاری کرکے اس حوالے سے جواب طلب کریں گے۔ پاکستان کی فوج ڈبل روٹی تک بیچ رہی ہے۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس کرکے رپورٹ پبلک کرنے سے متعلق جواب طلب کرلیا۔ ادھر سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں سکیورٹی ادارے کی رپورٹ کو غیراطمینان بخش قرار دیدیا ہے۔
جسٹس فائز