سانحہ ماڈل ٹاﺅن، ہائیکورٹ نے عوامی تحریک کا پیش کردہ ریکارڈ واپس کر دیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے عوامی تحریک کا سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے بارے میں پیش کردہ ریکارڈ واپس کر دیا ہے اور ہدایت کی کہ تمام ریکارڈ کو ترتیب دیکر پیش کیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے عوامی تحریک کے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب پر اعتراضات کو مسترد کردیا۔ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے استغاثہ میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت دیگر حکومتی شخصیات کے نام شامل نہ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ عوامی تحریک کے وکیل نے دلائل دیئے کہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب ایسا تاثر دے رہے ہیں جیسے وہ ریاست کے نہیں ملزموں کے وکیل ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے عوامی تحریک کے وکیل سے استفسار کیا کہ بتائیں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے ایسا کیا کہا جس سے انہیں یہ تاثر ملا ہے کہ وہ ملزموں کے وکیل ہیں۔ عمران نے واضح کیا کہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب بس اسی کا جواب دے رہے ہیں جو ان سے پوچھا جا رہا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے عوامی تحریک کی درخواست پر کارروائی بنچ کے ایک رکن کی عدم دستیابی کی وجہ سے کارروائی 11 مئی تک ملتوی کر دی۔ آئندہ سماعت پر عوامی تحریک کے وکیل دلائل دیں گے۔ عوامی تحریک کے وکلاءنے سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کے متعلق جو ویڈیو ریکارڈ جمع کروایا اس میں ڈی آئی جی رانا عبدالجبار، ایس پی طارق عزیز، ایس پی سلیمان کی ماڈل ٹاو¿ن میں موجودگی دکھائی گئی ہے۔ ویڈیوز میں رانا ثنائ، سعد رفیق کی ڈاکٹر طاہر القادری کو دی جانے والی دھمکیاں بھی شامل ہیں۔ ثبوتوں میں خرم نواز گنڈاپور، اور فیاض وڑائچ کو شریف برادران کی طرف سے مبینہ طور پر براہ راست دی گئی دھمکیاں بھی شامل ہیں۔ ایک ویڈیو میں پولیس افسران حکم دے رہے ہیں منہاج القرآن سیکرٹریٹ کو ٹیک اوور کر لو، عوامی تحریک کے کارکنوں کو ”وٹے“ نہیں گولی دینی ہے حکم والی ویڈیو بھی عدالت میں جمع کرائی۔
ریکارڈ/ سانحہ ماڈل ٹاﺅن