جماعت اسلامی نے خیبر پی کے حکومت سے الگ ہونے کا فیصلہ کر لیا‘ سپریم کورٹ این آر او کے اپنے فیصلہ پر عملدرآمد کرائے : سراج الحق
لاہور/ پشاور(خصوصی نامہ نگار + بیورو رپورٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سیکولر اور لبرل جماعتوں کے مقابلے میں ملک کی دینی جماعتوں کا اتحاد ایم ایم اے پاکستانی قوم کی امیدوں کا مرکز ہے۔ ایم ایم اے ملک میں نظام مصطفی کے نفاذ کے لیے عوام کو متحد کرے گی۔ آئندہ الیکشن غلامان امریکہ اور غلامان مصطفی کے درمیان ہوں گے۔ 70 سال سے اقتدار پر قابض حکمرانوں نے ملک کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کے لیے ہر حربہ آزمایا، مگر دین سے محبت کرنے والے عوام نے اپنوں اور اغیار کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور نظریہ پاکستان کو زندہ رکھا۔ نظریہ پاکستان سے بے وفائی کرنے والوں نے آدھا ملک گنوایا اور باقی ماندہ بھی اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ چیف جسٹس کے اقدامات پر وہ لوگ واویلا کر رہے ہیں جنہوں نے ایک دن کے لیے بھی ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہونے دی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں ایم ایم اے پنجاب کے عہدے داروں کے اعزاز میں اپنی طرف سے دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور صدر متحدہ مجلس عمل پنجاب میاں مقصود احمد و دیگر بھی موجود تھے۔ این آر او کو کالعدم قرار دیے جانے والے سپریم کورٹ کے فل بنچ کے فیصلے کو اس کی روح کے مطابق نافذ نہ کیے جانے کے حوالے سے کیس کی سماعت کو سراہتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان میں این آر او کیس کرپشن کے خلاف ایک بہت بڑا اقدام تھا۔ چیف جسٹس سے استدعا کی کہ ملک سے کرپشن اس وقت ختم ہو گی جب سپریم کورٹ این آر او کے حوالے سے اپنے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل کروائے گی۔ جب تک کرپشن کے خلاف عدالتوں اور خصوصاً اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا، اس وقت تک کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عدلیہ احتساب کے عمل کو تیز اور جلد مکمل کرے اور سبوتاژ کرنے کی کوشش کرنے والوں سے پریشان نہ ہو۔ عوام لٹیروں کا جلد از جلد احتساب چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سیکولر اور لبرل ازم کے نام پر لادینیت اور اباحیت پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے دینی قوتوں کو متحد ہوکر ایم ایم اے کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ آئین کے تحفظ، بالادستی اور آزاد عدلیہ پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوسکتا۔ 2018ءکے انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیاست کو ملاوٹ سے پا ک کرنا ضروری ہے تاکہ عوا م کو دودھ، ادویات، علاج اور تعلیم خالص مل سکے۔ جب تک کرپشن اور کرپٹ نظام ختم نہیں ہوتا، معیشت درست ہو گی نہ عوام کے مسائل حل ہوں گے۔ علاوہ ازیں پشاور سے بیورورپورٹ کے مطابق خیبر پی کے میں پانچ سال اقتدار کے مزے لوٹنے والی جماعت اسلامی نے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت سے علیحدگی کاحتمی فیصلہ کر لیا جس کا باقاعدہ اعلان اگلے ہفتے کیا جائے گا، جماعت اسلامی صوبائی بجٹ پاس کرانے میں حکومت کا ساتھ دیگی لیکن حکومت میں نہیں بیٹھے گی جبکہ ان ہاﺅس تبدیلی کی کوشش کی صورت میں بھی جماعت اسلامی تحریک انصاف کیساتھ ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے صوبائی امیر وسینیٹر مشتاق احمد خان نے المرکز اسلامی پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کی صوبائی کابینہ 27اپریل کو بن جائیگی جبکہ2مئی کو ایم ایم اے اسلام آباد میں قومی ورکرز کنونشن بھی منعقد کریگی۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے صوبائی حکومت سے علیحدگی کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے ،ہم نے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو تحریک انصاف کی درخواست پر مشروط طور پر جائن کیا تھا۔ حکومت سے علیحدگی پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے مشاورت کر لی ہے اور ممکن ہے کہ دونوں جماعتیں مشترکہ طور پر بیٹھ کر پریس کانفرنس میں شائستگی سے علیحدگی کا اعلان کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اچھے طریقے سے حکومت سے علیحدگی چاہتے ہیں تاہم اگردوسری طرف سے الزامات لگائے گئے تو بھرپور دفاع کرینگے اور جواب بھی دینگے،شخصی اختلافات کی بنیاد پر کبھی بھی انتخابی مہم نہیں چلائیں گے۔انھوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں تخت پشاور کے حصول کیلئے اے این پی ،مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دوڑ سے باہر ہو چکیں اور اصل مقابلہ ایم ایم اے اور تحریک انصاف کے درمیان ہو گا۔
سراج الحق / فیصلہ