طالبان کا امریکی‘ اتحادی فورسز کے خلاف نیا آپریشن ’’الخندق‘‘ شروع
کابل(سنہوا+ آن لائن+ اے ایف پی+نوائے وقت رپورٹ) افغانستان میں طالبان نے سالانہ حملوں کے آغاز کا اعلان کردیا ہے۔ اسے ٹرمپ کی نئی پالیسی کا توڑ قرار دیا گیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ الخندق نامی نئے آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ہماری زمینی اور فضائی دونوں فورسز غیر ملکی فورسز کے قبضے میںہیں جبکہ ہمارے مذہبی مقامات جیسے مساجد اور بے بس شہریوں کو بری طرح نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا امریکی حملہ آوروں اور ہماری کٹھ پتلی حکومت کے درمیان سٹرٹیجک معاہدے کے تحت متعدد امریکی اڈوں کی ہمارے ملک میں موجودگی وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے امریکہ امن کے تمام مواقع سبوتاژ کررہا ہے اور جاری افغان جنگ میں شدت لانے اور اسے طویل بنانے کیلئے دوغلے پن پر مبنی کردار ادا کررہا ہے ۔ آپریشن کے دوران امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے فوجیوں پر حملے ‘ انہیں مارنے اور پکڑنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ مغربی اور افغان تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے نئے آپریشن کا اعلان مذاکرات کی پیشکش کو ٹھکرانے کے مترادف ہے۔ ایک غیرملکی سفارت کار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم ایک گرم اور مصروف موسم گرما گزار رہے ہیں۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان نے آپریشن کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے پراپیگنڈہ قرار دیا ہے۔ افغان صوبے کنڑ میں فورسز کے آپریشن میں داعش کے اہم کمانڈر قاری زاہد سمیت 5افراد ہلاک اور 2کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کابل میں مقناطیس بم دھماکے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔ نیوز ایجنسی خاما پریس نے انکشاف کیا کہ طالبان نے امریکہ کو افغانستان سے بے دخل کرنے کے لیے الخندق آپریشن کا آغاز کیا۔ طالبان نے اپنے اعلامیے میں عویٰ کیا کہ ملک کے بیشتر علاقے غیرملکی افواج کے زیراثر ہیں۔ اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی سے واضح ہو گیا ہے کہ وہ مزید فورسز افغانستان کی سرزمین پر اتاریں گے۔ طالبان نے افغان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے واشنگٹن سے دو طرفہ سکیورٹی معاہدہ کر کے امریکہ فوجیوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا۔ افغان سفیر ڈاکٹر عمر زخیل والی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا طالبان کو حکومت نے امن مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ ہمارے پیغامات بالکل واضح ہیں۔ ہم طالبان کو غیرمشروط مذاکرات کی پیش کش کرتے ہیں۔ طالبان کو آزاد نقل و حمل کی اجازت دی جائے گی۔ طالبان نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔ طالبان نے ایک بار پھر اعلان جنگ کر دیا ہے۔ اعلان جنگ مذاکرات کی نفی ہے۔ امید ہے وہ راہ راست پر آ جائیں گے۔ عوام تحفظ چاہتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان میں اعتماد کا فقدان ہے۔ بیانات، اقدامات میں تضاد سے اعتماد کو ٹھینس پہنچی ہے۔