خواجہ آصف تاحیات نااہل‘ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جاتا تو بہتر تھا : اسلام آباد ہائیکورٹ ‘ سپریم کورٹ جاﺅنگا : لیکی رہنما
اسلام آباد/ سیالکوٹ/ لاہور (وقار عباسی/ وقائع نگار+ وقائع نگار خصوصی+ نامہ نگار+ خصوصی نامہ نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے لیگی رہنما‘ وزیر خارجہ خواجہ آصف کو بیرون ملک ملازمت اختےار کرنے (اقامہ) اور وصول کی گئی تنخواہ چھپانے پر آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے الیکشن کمشن کو خواجہ آصف کی این اے 110 سے بطور رکن قومی اسمبلی رکنےت منسوخ کرنے اور رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو فیصلے کی مصدقہ نقل الیکشن کمشن کو بھجوانے کا حکم دےا ہے۔ عدالت نے رجسٹرار اسلام آبادہائی کورٹ کو ہداےت کی ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی کو بھی عدالتی فیصلے سے آگاہ کےاجائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دینے کے لیے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی درخواست منظور کر لی ۔ 35 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ بھی جاری کر دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف نے دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں اپنی بیرون ملک سے حاصل ہونے والی آمدن اور نیشنل بنک ابو±ظہبی کے اکاونٹ کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اس اکاﺅنٹ میں رقم موجود تھی مگر اس بنک اکاﺅنٹ کا ذکر پہلی مرتبہ 2015 میں الیکشن کمشن کے سامنے کیا گیا۔ پاکستان میں دفاع اور خارجہ کی وزارت کا قلمدان رکھتے ہوئے بھی خواجہ آصف نے جان بوجھ کر بیرون ملک ملازمت اور حاصل ہونے والی تنخواہ کو ظاہر نہیں کیا۔ ملازمت ظاہر کرنے کی صورت میں خواجہ آصف کو اقامہ اور ملازمت سے حاصل ہونے والی بھاری تنخواہ سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا تھا۔ جان بوجھ کر حقائق کو ظاہر نہ کرنا کوئی دیانتدارانہ غلطی نہیں تھی۔ ملازمت ظاہر نہ کرنا بددیانتی ظاہر کرتا ہے۔ خواجہ آصف کو آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جاتا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق خواجہ آصف نے دبئی کی کمپنی کا سرٹیفکیٹ پیش کرکے اپنے لیے مشکلات بڑھا دیں اور معاملے کو پیچیدہ بنایا۔ خواجہ آصف نے عدالت کو بتایا کہ ملازمت کا معاہدہ صرف یو اے ای کی قانونی ضروریات پوری کرنے کے لیے تھا۔ دوسرے الفاظ میں خواجہ آصف نے دوسرے خود مختار ملک کے قانون کو دھوکہ دینے کے لیے جھوٹا معاہدہ کیا۔ عدالت نے لفظ جھوٹے کی تشریح کے لئے بلیک لا ڈکشنری کا سہارا لیا ہے۔ عدالت نے فیصلے کے اختتام پر آبزرویشن دی کہ جب سیاستدان اپنے معاملات پارلیمنٹ میں حل کرنے کے بجائے عدالت کا رخ کرتے ہیں تو اداروں اور عوام پر اس کے اثرات ہوتے ہیں۔سیاستدانوں کے ایسے اقدامات سے نہ صرف عوام کا ان پر سے اعتماد کم ہوتا ہے بلکہ عدلیہ کو سیاسی تنازعات میں الجھایا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ وفاق کے اتحاد اور عوام کی امیدوں کی علامت ہے۔بہتر ہوتا کہ درخواست گزار کی سیاسی جماعت اس معاملے کو بھی پارلیمنٹ میں اٹھاتی۔ بھاری دل کے ساتھ فیصلہ سنارہے ہیں ،ناصرف اس لیے کہ ایک منجھا ہوا سیاستدان نا اہل ہوا بلکہ زیادہ اس بات کے لیے کہ حلقے کے 3لاکھ 42 ہزار 125 ووٹرزکے خوابوں اور امیدوں کو ٹھیس پہنچی ہے عدالت نے اپنی آبزروےشن مےں قرار دےا ہے کہ سےاسی قوتوں کو اپنے تنازعات سیاسی فورم پر حل کرنے چاہیے سیاسی معاملات عدالتوں میں آنے سے سائلین کا وقت ضائع ہوتا ہے پارلیمنٹ فیڈریشن کے اتحاد کی علامت ہے پارلیمنٹ عزت اور تکریم کی حقدار ہے عدالتی فےصلے مےں قرار دےا گےا ہے کہ عدالت کو منتخب نمائندوں کو نااہل کرنے کے لیے عدالتی اختیارات استعمال کرنا اچھا نہیں لگتا فےصلے مےں قرار دےا گےا ہے کہ تین معاہدوں کے تحت خواجہ آصف کو اقامہ دیا گیا تھا عدالتی فےصلے مےں کہا گےا ہے کہ مختلف اوقات میں خواجہ آصف نے کمپنی کے ساتھ تین معاہدے کیے جبکہ انہوں نے نیشنل بنک آف دبئی کا بنک اکاو¿نٹ کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیایہ اکاو¿نٹ خواجہ آصف کی جانب سے 2013 کے کاغذات نامزدگی کی بجائے 2015 میں پہلی بار ظاہر کیے فےصلے مےں قرار دےا گےا ہے۔ وزیرِ خارجہ کے خلاف پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار کی دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے متحدہ عرب امارات میں اپنے اقامے کے بارے میں تفصیلات ظاہر نہیں کی ہےں وہ 2103کے انتخابات کے بعد بھی بےرون ملک ملازمت کرتے رہے ہےں جبکہ انہوں نے اپنے دبئی مےں کھولے گئے بےنک اکاﺅنٹس اور ان مےں موجود رقوم کا بھی کوئی ذکر نہےں کےا ہے جبکہ وزےر خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے نامزدگی کے کاغذات میں اس اقامے کا ذکر کیا ہے۔عثمان ڈار نے اپنی پٹیشن میں یہ بھی کہا تھا کہ گذشتہ سال نواز شریف کو اقامہ رکھنے کی بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا تھا تو خواجہ آصف کو بھی انھی وجوہات پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے فریقین کو اضافی دستاویزات جمع کرانے کی اجازت دی تھی اور 16 اپریل کو خواجہ آصف نے ابوظہبی کی اس کمپنی کی دستاویزات جمع کروائیں جہاں سے ان کا اقامہ جاری کیا گیا تھا۔خواجہ آصف کی جانب سے جمع کرائے گئے دستاویز میں کمپنی کی جانب سے خط میں ان کی ملازمت کی تصدیق کی گئی تھی تاہم کہا گیا تھا ان کی نوکری میں ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ اس کے لیے خواجہ آصف کو متحدہ عرب امارات میں رہنا پڑے اور کمپنی فون پر ہی ان سے مشورے لی سکتی ہے۔ فیصلے کے بعد مےڈےا سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان ڈار نے کہا کہ آج کی کامیابی کا سہرا عمران خان کو جاتا ہے، خواجہ آصف نے عمران خان کی شان شان گستاخی کی تھی اسی دن فیصلہ کر لیا تھا کے اسے اسمبلی سے باہر نکالوں گا، عدلیہ کو اس فیصلے پر سلام پیش کرتا ہوں، آج خواجہ آصف کی گردن سے سریا نکال دیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے خواجہ آصف کی قومی اسمبلی کی نشست سے نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر جاری کیا گیا۔ اب خواجہ آصف رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔ خواجہ آصف کی نااہلی کے بعد قومی اسمبلی کی نشست این اے 110 خالی قرار پائی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کروں گا، اپنی نااہلی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کروں گا میری نااہلی برقرار رہتی ہے تو نواز شریف کا کوئی دوسرا کارکن سیالکوٹ سے الیکشن لڑے گا۔ میں نے جو خدمت کی وہ قوم کے سامنے ہے۔ پرویز مشرف دور میں جب پکڑا گیا تب بھی میرے تمام کاروبار کا حساب لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے کیس کے بعد میرے مخالفین کو اقامہ یاد آیا۔ میں نے کوئی چیز نہیں چھپائی اپنے تمام اکاﺅنٹس ظاہر کر چکا ہوں، اپنی گلوبل انکم پر میں ٹیکس دیتا ہوں، میری اہلیہ کا نیویارک میں اکاﺅنٹ ہے وہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ سے انصاف کی توقع ہے تمام انکم اور اثاثے ظاہر کئے اور مکمل ٹیکس دیا فیصلے سے کارکردگی متاثر نہیں ہو گی، ووٹ بنک بڑھ رہا ہے، میرا بیٹا اگر الیکشن لڑنا چاہے تو میرے لئے اور بہتر کیا ہو گا۔ میری وکٹ ووٹوں سے نہیں گرائی گئی۔ نیویارک میں اہلیہ کے اکاﺅنٹ میں پیسے بھیجتا ہوں اس پیسے کا پورا ریکارڈ ہے کوئی ثابت کر دے کچھ چھپایا ہے خود اپنے اثاثوں سے دستبردار ہو جاﺅں گا۔ سیالکوٹ میں مسلم لیگ (ن) کارکنوں نے خواجہ محمد آصف کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ایک جلوس نکالا۔ شرکاءجلوس نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر خواجہ محمد آصف کی تصاویر تھیں۔ شرکاءجلوس میں مردوں کے علاوہ خواتین بھی شامل تھیں۔ شرکاء"میاں دے نعرے وجن گے" اور "خواجہ دے نعرے وجن گے" کے بھی نعرے لگاتے رہے۔ شرکاءنے جلوس سڑک پر ٹائر جلا کر احتجاج بھی کیا۔ سیالکوٹ میں ہی مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے جبکہ تحریک انصاف کے کارکن نعرے بازی کرتے ہوئے سڑکوں پر آ گئے۔ سب سے بڑا اجتماع جناح ہاﺅس میں ہوا جہاں پر عمر ڈار اور دیگر پارٹی رہنما اور کارکن موجود تھے۔ فیصلے سے قبل کالے بکروں کا صدقہ دیا گیا۔ تحریک انصاف نے وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف بھی عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ابرار الحق کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق کیس کے فیصلے کا انتظار تھا۔ اقامہ کی بنیاد پر احسن اقبال کے خلاف بھی عدالت جائیں گے۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے خواجہ آصف کی بطور وزیر خارجہ اور وزیر دفاع اٹھائے جانے والے اقدامات اور احکامات کی تحقیقات کیلئے کمشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ احاطہ پنجاب اسمبلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا کہ ابھی مسلم لیگ ن کیلئے عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ افسوس 5سال سے نااہل ٹولہ ملکی تقدیر سے کھیلتا رہا۔ووٹ کو عزت دینے کا ناٹک کرنے والے بتائیں آئین اور ملک کو عزت کیوں نہیں دی؟ نااہلی کافی نہیں قوم کے اعتماد کا خون کرنے والوں کو جیلوں میں بند کیا جائے۔جس جماعت کا سربراہ کرپٹ اور جھوٹا ہو اس کے حواری ایماندار کیسے ہو سکتے ہیں؟ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل عوامی تحریک خرم نواز گنڈا پور،بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی و دیگر ممبران کور کمیٹی موجود تھے۔قومی اداروں کیخلاف زبان درازی کرنے والوں کی زبانیں گدی سے کھینچ لینے کا وقت آگیا۔ نااہل اور جھوٹے وزیر سے 5سال کی مراعات جرمانے سمیت وصول کی جائیں۔آرٹیکل 62 اور 63 کا قوم کو جو شعور دیا آج اس کے ثمرات سامنے ہیں۔یہ جھوٹے اور نااہل ہی نہیں بے گناہ شہریوں کے قاتل بھی ہیں۔عوام اس نااہل، کرپٹ اور قاتل ٹولے کا سیاسی بائیکاٹ کرے۔سپریم کورٹ کا فیصلہ جرا¿ت مندانہ اور آئین کے مطابق ہے۔فیصلے سے سیاست میں عوامی خدمت اور عبادت کو جھوٹ سے الگ کرنے میں مدد ملے گی۔ سےنٹ مےں قائد حزب اختلاف سینیٹ شیری رحمان نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ پہلی بار نہیں آیا ہمارے دور میں یوسف گیلانی کو بھی نااہل کیاگیا لیکن ہم نے اسے تسلیم کیا۔ پارلیمنٹ میں صحافیوں سے غےر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ ایم این اے یا سینیٹر ہیں اور اقامہ لے رہے ہیں یہ سیاستدان کو زیب نہیں دیتا۔ پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے ملتان میں ورکرز سے خطاب جمیں کہا ہے کہ خواجہ آصف کی وکٹ بھی گر گئی مزید وکٹیں 29 اپریل کے بعد گریں گی۔ تحریک انصاف کے رہنما بابراعوان نے کہا ہے کہ نظام شریف کا اب صرف چہلم بچا ہے، وزارت داخلہ کے ارسطو کے پاس بھی اقامہ ہے۔ ترجمان تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا کہ اب دیکھجتے ہیں خواجہ آصف سیالکوٹ ٹریکٹر میں جاتے ہیں یا ٹرالی میں، لگتا ہے اب خواجہ آصف ٹریکٹر ٹرالی چلائیں گے۔ خواجہ آصف کے بعد اب احسن اقبال کی باری ہے۔ سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر خواجہ آصف کی ڈی پی لگانے پر مریم نواز کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ترجمان پی پی مولا بخش چانڈیو نے خواجہ آصف کی نااہلی پر تبصرے میں کہا ہے کہ جو دوسروں کیلئے گڑھا کھودتا ہے خود اس میں گرتا ہے۔ خواجہ آصف اپنے ہاتھ سے کھوئی کھائی میں منہ کے بل گر کر ............ ہوئے، عدالتوں سے سیاستدانوں کے مستقبل کا فیصلہ کروانے کی روایت خواجہ آصف نے ڈالی۔ گیلانی کو افتخار چودھری کی عدالت سے نااہل کروانے والا آج خود نااہل ہو گیا، ن لیگ میثاق جمہوریت سے منہ موڑنے کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔ صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ درست نہیں، انہیں ایک تکنیکی غلطی کی بناءپر سیاست سے نااہل قرار دیا گیا، 62 ون ایف کی افادیت ختم ہوتی جا رہی ہے اور امید ہے کہ آئندہ پارلیمنٹ کے آنے کے بعد یہ قانون بھی ختم کر دیا جائے گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج تک سیاستدانوں نے کبھی اپنے گوشوارے خود سے نہیں بھرے جس کی وجہ سے کاغذات میں کوئی نہ کوئی غلطی رہ جاتی ہے۔سابق وفاقی وزےر اطلاعات ونشر ےات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سیالکوٹ میں اب تحریک انصاف اپنی فتح کے جھنڈے گاڑھے گی‘خواجہ آصف کی قیمتی وکٹ تحر ےک انصاف نے جےتی ہے ‘ن لیگ نالائق لیگ سے نا اہل لیگ میں بدل گئی ‘خواجہ آصف اور کشمالہ طارق نے بیرون ملک کے ٹور کئے اس پر بھی ہم حقائق سامنے لائے ہیں نا اہل ہونا ہی سزا کافی نہیں۔دریں اثناءنجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے اقاموں کا معاملہ عدالت لے جانے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ مزید 60 سے 70 ارکان اسمبلی کے پاس اقامے ہیں۔