قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس، 5 حکومتی بلز ‘انصاف تک رسائی پروگرام کا تفصیلی جائزہ
اسلام آباد( این این آئی)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پانچ حکومتی بلز فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ترمیمی بل 2018 ، سوک ریوڑن بل 2018، سوک پروسیچر بل 2018،فیڈرل امبرڈزمین ترمیمی بل 2018 اور سپیسفک ریلیف ترمیمی بل 2018کے علاوہ انصاف تک رسائی کے پروگرام اور انصاف تک رسائی کے ڈویلپمنٹ فنڈز کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ سینٹ اجلاس بجٹ کے حوالے سے ہے اورحکومت کے یہ بلز ایوان بالامیں متعارف کرائے گئے ہیں۔ ان کا تفصیلی جائزہ اور فیصلہ آئندہ کمیٹی اجلاس میں کیا جائے گا۔ سیکرٹری قانون و انصاف کمیشن پاکستان نے قائمہ کمیٹی کو انصاف تک رسائی کے ترقیاتی فنڈ بارے تفصیلی آگاہ کیا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان کے عدالتی اور قانونی شعبوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے 2002میں انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا۔ فنڈ کی اصل رقم 1421ملین روپے ہے۔ جس سے سرمایہ کاری کی گئی ہے اور حاصل ہونے والی آمدن کوفوری اور سستے انصاف کی فراہمی کے لیے خرچ کیا جاتا ہے۔ اس فنڈ کا انتظام و انصرام چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں قائم گورننگ باڈی کرتی ہے جس کے ممبران میں صوبائی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان، سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری قانون وانصاف اور سیکرٹری قانون وانصاف کمیشن شامل ہیں۔ یہ باڈی منصوبوں کی منظوری اور سرمایہ سے حاصل ہونے والی رقم کو سرمایہ کاری کی سکیموں پر صرف کرنے کی منظوری دیتی ہے۔ سرمایہ کاری سے 3020ملین روپے کا منافع کمایا گیا ہے۔رکن کمیٹی سینیٹر ثناء جمالی اور سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ صوبائی ہائی کورٹس کو جتنے فنڈز فراہم کیے گئے ہیں وہ پورے خرچ کیوں نہیں کیے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چیف جسٹس اور صوبائی جسٹس صاحبان بہت زیادہ مصرو ف ہوتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ کمیٹیوں کے ممبران کا جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے صوبائی ہائی کورٹس کے نمائندوں کو معاملات کی بہتری کے لیے کمیٹی اجلاس میں آگاہ کرنے کے لیے بلانے کا فیصلہ بھی کیا اور ہدایت کی کہ ایوان بالا کے ریسر چ ونگ دنیا میں رائج ایسے کمیشن کے کام کے طریقہ کار بارے رپورٹ تیار کرکے کمیٹی کو فراہم کرے۔ قائمہ کمیٹی کو انصاف تک رسائی کے پروگرام بارے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور حکومت پاکستان نے 64منصوبے منظور کیے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ 485عدالتی کمرے تعمیر کیے گئے ، 741رہائشی گھر بنائے گئے ، 39پولیس اسٹیشن اور 48بیرکس تعمیر ہوئے ، 26ریکارڈ رومز بنائے گئے، 32جوڈیشل کمپلیکس تعمیر کیے گئے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ35منصوبہ جات میں سے 30مکمل ہوچکے ہیں اور 5جاری ہیں۔